Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاک ڈاؤن میں خواتین کھلاڑیوں کی ٹریننگ

خواتین کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے لاک ڈاؤن میں ٹریننگ کے سلسلے کو نہیں روکا (فوٹو:ٹوئٹر)
کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی کھیلوں کی سرگرمیاں بھی معطل ہوئیں جس کی وجہ سے کھلاڑ یوں کو گھروں تک محدود ہونا پڑا۔
لاک ڈاؤن میں خواتین کھلاڑیوں نے کس طرح ٹریننگ جاری رکھی اور اپنی فٹنس کا کیسے خیال رکھا یہ جاننے کے لیے ہم نے کچھ خواتین کھلاڑیوں سے بات کی ہے۔
وکٹ کیپر سدرہ نواز نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'کورونا سے پہلے پوری ٹیم مارننگ میں ٹریننگ کیا کرتی تھی،پریکٹس میچزکھیلے جاتے تھے، باقاعدہ چار گھنٹے فیلڈنگ اور سکلز پر کام ہوتا تھا۔'
سدرہ کہتی ہیں کہ 'میچز کی وجہ سے روٹین لائف اتنی مصروف رہتی ہے کہ پڑھائی پر توجہ نہیں دے پاتی تھی لیکن لاک ڈاؤن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میں نے اپنی پڑھائی پر خوب توجہ دی۔
سدرہ نواز فزیکل ایجوکیشن میں بی ایس آنرز کررہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 'میری  بہن کی بیٹی کرکٹر بننا چاہتی ہے تو میں نے گھر میں رہنے کے دوران اسے بہت گائیڈ کیا۔'
سدرہ کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران انہوں نے گھریلو امور میں بھی دلچسپی لی۔
پریکٹس کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ 'جب لاک ڈاؤن شروع ہوا تو ایک ماہ تک تو گھر پر کچھ کیا ہی نہیں لیکن پھر پاکستان کرکٹ بورڈ نے آن لائن ٹریننگ کا سلسلہ شروع کیا تو گھر میں ٹریننگ کرتی رہی۔'

سدرہ کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران انہوں نے گھریلو امور میں بھی دلچسپی لی (فوٹو:ٹوئٹر)

سدرہ نے مزید بتایا کہ 'ہمارے آن لائن سیشنز کروائے گئے وسیم اکرم نے ہمیں لیکچر دیا۔ میں بھائی کے ساتھ گھر پر بالنگ کی پریکٹس کرتی رہتی۔'
پاکستان کرکٹ ٹیم کی ایک اور کھلاڑی ناہیدہ خان نے بتایا کہ پہلے ان کا زیادہ وقت گراؤنڈ میں گزرتا تھا، مختلف سیشن ہوتے تھے لیکن پھر کورونا کی وجہ سے مشکلات پیش آئیں مگر پی سی بی نےانہیں متحرک رکھا۔
ناہیدہ خان نے بتایا کہ 'ہمارے بیٹنگ اور بالنگ کے سیشنز ہوئے، آن لائن فٹنس ٹیسٹ لیے گئے ،جتنی سہولیات میسر تھیں انہی میں رہتے پریکٹس جاری رکھی۔'
گھر میں ٹریننگ کے حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ 'کورونا کی وجہ سے ہم نے ٹریننگ کے سلسلے کو روکا نہیں،میرے گھر کے پاس ایک پارک تھا میں وہاں پریکٹس کرتی تھی۔'
ناہیدہ کے بقول 'لاک ڈاؤن کے دوران بہت سی لڑکیوں نے مجھ سے رابطہ کرکے کرکٹ سیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔'

ناہیدہ کا تعلق قبائلی علاقے سے ہے جہاں لڑکیوں کے کرکٹ کھیلنے کو معیوب سمجھا جاتا ہے (فوٹو:ٹوئٹر)

انہوں نے بتایا کہ 'میں نے انڈر نائنٹین کی کچھ پلیئرز کو ساتھ رکھا تاکہ وہ بھی اس دوران پریکٹس جاری رکھ سکیں۔'
ناہیدہ کا تعلق قبائلی علاقے سے ہے جہاں لڑکیوں کے کرکٹ کھیلنے کو معیوب سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے کرکٹ کھیلنا شروع کی تو انہیں خاصی تنقید کا سامنا رہا لیکن جب ملکی اور بہن الاقوامی سطح پر کھیلنے لگی تو پھر تنقید کرنے والوں کے رویوں میں تبدیلی آئی۔
ناہیدہ کے مطابق 'لڑکیاں اس فیلڈ میں تب ہی آگے بڑھ سکتی ہیں اگر ان کو والدین کا تعاون حاصل ہو۔'

شیئر: