Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم، رپورٹ تین دن میں

سوشل میڈیا پر واقعے پر شدید ردِ عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ فائل فوٹوٹوئٹر
پنجاب کی حکومت نے جمعرات کو رات گئے لاہور-سیالکوٹ موٹر وے پر خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعے کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کی پانچ رکنی کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا ہے جو تین دن میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
 اس سے قبل پنجاب کے انسپکٹر جنرل نے بھی ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کی تھی جس کی سربراہی وہ خود کر رہے تھے۔ دو کمیٹوں کے قیام کی وجہ فوری طور پر بیان نہیں کی گئی لیکن حکام کہتے ہیں کہ ایسی مثالیں پہلے بھی موجود ہیں۔
وزیر اعلیٰ کی جانب سے تشکیل کردہ پانچ رکنی کمیٹی کو جس کی سربراہی وزیرِ قانون کر رہے ہیں، تین دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔  
کمیٹی کو چھ ٹی او آرز پر کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جن میں واقعہ سے متعلق حقائق اور وجوہات معلوم کرنا، نو تعمیر شدہ لاہور سیالکوٹ موٹروے پر سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینا، اس واقعہ کی فرانزک تحقیقات، واقعہ کے فوری بعد پولیس کے ردعمل کا جائزہ لینا، مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے سفارشات مرتب کرنا اور مزید حقائق یا سفارشات پیش کرنا شامل ہیں۔ 
دوسری جانب آئی جی پنجاب کی قائم کردہ چھ رکنی کمیٹی میں ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شہزادہ سلطان کے علاوہ آر او سپیشل برانچ، ایس ایس پی انوسٹی گیشن لاہور، آر او سی ٹی ڈی لاہور، ایس پی سی آئی اے اور ایک خاتون افسر انچارج جینڈر کرائمز سول لائن لاہور شامل ہیں۔ 
اس کمیٹی کو خصوصی تحقیقاتی ٹیم کا نام دیا گیا ہے۔ اس ٹیم کو ٹاسک دیا گیا ہے کہ یہ تھانہ گجر پورہ کی حدود میں پیش آنے والے جنسی زیادتی اور ڈکیتی کی واردات کی تحقیقات کرکے ملزمان کی شناخت اور گرفتاری عمل میں لائے۔

خاتون کو دو افراد نے گاڑی کا شیشہ توڑ کر باہر نکالا تھا(فوٹو ٹوئٹر)

کمیٹی چئیرمین کو دیگر اداروں اور فرانزک تحقیقات کے لیے مدد لینے متعلقہ اداروں سے رابطے کی ہدایت کی گئی ہے۔ پولیس کی تحقیقاتی ٹیم کے لیے نوٹیفکیشن میں کوئی ٹائم فریم نہیں دیا گیا۔ 
یاد رہے کہ 9 ستمبر کی رات کو لاہور سیالکوٹ موٹروے پر بچوں کے ساتھ سفر کرنے والی ایک خاتون کو کار کا پٹرول ختم ہو جانے کے باعث رکنا پڑا تھا۔ خاتون کو دو افراد نے گاڑی کا شیشہ توڑ کر باہر نکالا، مبینہ طور پر بچوں کے سامنے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس کے بعد نقدی، زیورات، گاڑی کی دستاویزات اور اے ٹی ایم کارڈز چھین کر فرار ہوگئے۔ 
تھانہ گجر پورہ لاہور میں خاتون کے قریبی عزیز کی جانب سے ایف آئی آر کے اندراج کے بعد سوشل میڈیا پر اس واقعے پر شدید ردِ عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

حکومت پنجاب کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کا عکس

اسی دوران لاہور میں تعینات ہونے والے نئے سی سی پی او نے خاتون کے رات کو اکیلے سفر کرنے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ 'یہ فرانس نہیں پاکستان ہے۔' ان کے اس بیان پر  سوشل میڈیا پر بلکہ ہر طرف غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ حکومتی وزیر شیریں مزاری نے اس بیان کو ناقابلِ قبول قرار دیا ہے جبکہ وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ پولیس افسر کا بیان غیر قانونی نہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے بھی اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری سے رپورٹ طلب کر رکھی ہے۔ 
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: