Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کیا خواتین کا اکیلے گھر سے نکلنا جرم ہے؟'

پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے 12 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے (فوٹو:ٹوئٹر)
پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں پولیس نے موٹر وے کے قریب خاتون کے ساتھ زیادتی کے معاملے پر 12 مشتبہ افراد کو حراست میں لیتے ہوئے مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب گجر پورہ میں موٹر وے کے قریب ایک خاتون گاڑی میں پیٹرول ختم ہو جانے کی وجہ سے مدد کے انتظار میں کھڑی تھیں کہ دو افراد نے ان کے بچوں کے سامنے انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا اور قیمتی اشیا چھین کر فرار ہوگئے۔

وزیر اعظم عمران خان نے معصوم بچی اور خاتون سے زیادتی کے مختلف واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ آئی جیز سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے بچوں اور خواتین سے زیادتی کے واقعات کے تدارک کے حوالے سے قوانین کو مزید موثر بنانے کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ 'خواتین کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح اور ذمہ داری ہے۔ کسی مہذب معاشرے میں ایسی درندگی اور حیوانیت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔  ایسے واقعات  ہماری  سماجی اقدار کے منافی اور سوسائٹی پر بدنما داغ ہیں۔'
آئی جی پنجاب انعام غنی نے واقعے کی تحقیقات کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’ایک بہت اچھا سراغ ملا ہے جو سیدھا ملزمان تک پہنچائے گا لیکن ابھی اسے میڈیا پر نہیں بتایا جا سکتا، 20 ٹیمیں اس پر کام کر رہی ہیں اور اس انویسٹی گیشن کو ڈی آئی جی خود دیکھ رہے ہیں، جلد از جلد ملزمان گرفتار ہوں گے۔‘
سوشل میڈیا صارفین خواتین اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں اضافے پر  شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ملزمان کو 'سخت سے سخت' سزا دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کچھ دن قبل کراچی میں پانچ سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔ 

مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز شریف نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ 'موٹروے پر اجتماعی زیادتی و بے حرمتی کے واقعہ کا سن کر دل دہل گیا ہے۔ اس وحشیانہ کارروائی میں ملوث تمام افراد کو کیفر کردار تک پہنچا کر نشان عبرت بنانا لازم ہے۔ یہ معمولی واقعہ نہیں ہے۔ یاد رکھیں، ظلم اور معاشرتی اقدار میں پستی کا مقابلہ کرنا بحیثیت قوم ہم سب کی ذمہ داری ہے۔'

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ 'شہریوں کو تحفظ اور انصاف کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے. ہمارا منشور ایک ایسے معاشرے کی تشکیل ہے جہاں دن ہو یا رات، خواتین/بچے اکیلے ہوں یا اپنےخاندان کے ساتھ، وہ خود کو محفوظ سمجھیں موٹروے کیس میں ہر صورت انصاف ہوگا اور متاثرہ خاتون کےساتھ ظلم کرنے والوں کو سخت سزا بھگتنا ہو گی۔'

فیصل خان نامی صارف نے لکھا کہ 'چھوٹی بچی مروہ کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا، گل پرنا نامی خواجہ سرا کو زیادتی کا نشانہ بنا کر مار دیا گیا، ایک ماں کو اپنے بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ نام نہاد ریاست مدینہ کے حکمران سو رہے ہیں۔'

گرافک والا ڈیزائنر کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ 'اپنی خواتین کو گھر پر اکیلا مت چھوڑیں کے بجائے آپ کو اپنے مردوں کو اکیلا نہیں چھوڑنا چاہیے۔'

ایک اور صارف فرحان خان نے لکھا کہ 'ایک خاتون کو اس کے بچوں کے سامنے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ کتنی مرتبہ ان بچوں نے مدد کے لیے چیخ و پکار کی ہوگی۔ یہ خوف ان بچوں اور ان کی ماں کا پوری زندگی پیچھا کرے گا۔'
کچھ صارفین ایسے بھی تھے جنہوں نے خاتون کے رات گئے اکیلے بچوں کے ہمراہ سفر کرنے پر اعتراض کیا جس پر کئی صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔

گوہر بشارت نامی صارف نے لکھا کہ 'کیا خواتین کا اکیلا گھر سے نکلنا اتنا بڑا جرم ہے جو چند لوگوں کی طرف سے حالیہ بدقسمت واقعے پر بطور دلیل استعمال ہو رہا ہے؟ یعنی کوئی خاتون اکیلی گھر سے نکلتی ہے تو ایسا واقعہ ہو جانا کوئی ایشو نہیں ہے؟'

ایک اور صارف طاہرہ نے لکھا کہ 'اکیلی عورت گھر سے کیوں نکلی، رات کو سفر کیوں کیا، اس راستے سے کیوں گئی، پٹرول چیک کیوں نہیں کیا؟ ریپ اس خاتون کا نہیں ہوا معاشرے کے ذہن کا ہوا ہے،'
اس کے ساتھ ساتھ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا نام بھی اس وقت ٹرینڈ لسٹ کا حصہ بنا ہوا ہے، کئی صارفین واقعے پر فوری طور پر ردعمل نہ دینے پر شیریں مزاری کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ 'لاہور موٹر وے کے داخلی رستے پر اجتماعی زیادتی کے خوفناک واقعے کے حوالے سے وزارت انسانی حقوق نے فوری طور پر پولیس سے کارروائی کی رپورٹ مانگی۔ ایف آئی آر کی کاپی اور رپورٹ وزارت انسانی حقوق کے پاس موجود ہے۔'

انہوں نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ 'ایک افسر کا اپنے بیان میں خاتون کو یہ کہہ کر قصوروار ٹھہرانا کہ انہیں جی ٹی روڈ کا رستہ اختیار کرنا چاہیے تھا اور یہ سوال اٹھانا کہ وہ کیوں اتنی رات کو نکلیں، کسی طور قابل قبول نہیں۔ '

شیئر: