Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ترکی بحیرہ روم سے اپنی فوج واپس بلائے‘

مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ قبرص کے لوگوں کا نظریہ بھی سمجھا جائے گا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ وہ بحیرہ روم میں بڑھتی کشیدگی کے پُرامن حل کے لیے  قبرص کا دورہ کریں گے۔
انہوں نے ترکی پر زور دیا کہ وہ بحیرہ روم سے اپنی فوج  واپس بلائے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مائیک پومپیو دوہا کا دورہ کرنے کے بعد سنیچر کو قبرص میں بات چیت کریں گے، جہاں وہ طالبان اور افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کریں گے۔
مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے ترکش ہم منصب رجب طیب اردوغان  اور یونان کے وزیر اعظم سے بھی فون پر گفتگو کریں گے۔
اپنے جہاز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پومپیو کا کہنا تھا کہ بحیرہ روم میں کشیدگی کو سفارتی اور پُر امن طریقے سے حل کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اس مسئلہ پر اس طرح کام کریں گے کہ قبرص کے لوگوں کا نقطہ نظر بھی سمجھا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشیدگی کم کرنے کی کوشش میں جرمنی اور فرانس کا بھی کردار شامل ہے۔
'ہم امید کرتے ہیں کہ اصل گفتگو ہوگی اور امید کرتے ہیں کہ فوجی اثاثے واپس بلا لیے جائیں گے تاکہ یہ بات چیت ہو سکے۔'
ترکی بحیرہ روم کے اس حصے  میں تیل اور گیس کی تلاش میں ہے جس پر یونان ملکیت کا دعویٰ کر رہا ہے۔
گذشتہ مہینے ترکی نے جنگی جہازوں کے ساتھ تیل اور گیس کی تلاش کے لیے ایک جہاز اس پانی میں بھیجا تھا۔
یونان نے اس کا جواب بحری مشقوں کی صورت میں دیا تھا۔
مائیک پومپیو کا دورہ قبرص ایک ایسے وقت آرہا ہے جس امر یکہ نے قبرص پر دہائیوں سے لگی ہوئی ہتھیاروں کی پابندی ہٹا دی ہے، جس پر ترکی میں بے حد غصہ ہے۔
امریکہ کا مقصد اس منقسم جزیرے میں استحکام لانا ہے تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کا الٹا اثر ہوا ہے اور قبرص کو دوسرے ممالک جیسے روس سے تعاون کرنا پڑا۔

شیئر: