Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مُلزمان کی شناخت مکمل، گرفتاری کے لیے چھاپے

وزیراعلٰی پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ سیالکوٹ لاہور موٹروے پر خاتون کے ساتھ زیادتی کے ملزمان تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
سنیچر کو لاہور میں صوبائی وزرا اور آئی جی پولیس انعام غنی کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم 72 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں ملزمان تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
عثمان بزدار نے بتایا کہ ان کی آج ہی متاثرہ خاتون سے ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے اور میں نے انہیں انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
’ملزمان کی گرفتاری میں مدد دینے والوں کو 25، 25 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا اور ان کا نام بھی صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔
اس موقع پر آئی جی پولیس انعام غنی نے کہا کہ واقعے میں عابد علی اور وقار الحسن نامی دو ملزمان کے ملوث ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے اور ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جمعے کی رات 12 بجے ملزمان کی شناخت ہو گئی تھی۔ عابد علی کا پہلے ڈی این اے ٹیسٹ ہوا تھا جس سے نمونے میچ کر گئے۔
انہوں نے بتایا کہ 'ملزم عابد علی کا تعلق بہاول نگر کے علاقے فورٹ عباس سے ہے، ملزم کی نشاندہی کے بعد راتوں رات ہم نے فورٹ عباس سے ساری تفصیلات جمع کیں۔ 
’ملزم عابد اور ان کی اہلیہ پولیس کے چھاپے کے وقت قلعہ ستار شاہ ضلع شیخوپورہ سے فرار ہو گئے تاہم ہمیں ان کی بچی ملی ہے۔ دوسرے ملزم وقار کے گھر بھی چھاپہ مارا گیا لیکن وہ بھی فرار ہوچکا تھا۔‘
انعام غنی کا کہنا تھا کہ اگر کسی کے پاس ملزمان کے حوالے سے کوئی کی اطلاع ہو تو فوری طور پر ون فائیو (15) پر پولیس کو آگاہ کیا جائے۔

 

انہوں نے بتایا کہ ملزم عابد علی کے نام پر چار موبائل سمز تھیں جو وہ مختلف اوقات میں استعمال کرتے رہے ہیں اور ان میں سے ایک سم ملزم کے نام پر نہیں تھی۔
وزیراعلٰی پنجاب نے کہا کہ ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، انہیں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ملزمان کا کریمنیل ریکارڈ موجود ہے۔ ملزم عابد علی کے خلاف 2013 سے 2017 تک آٹھ مقدمات درج ہوئے جن میں دو اجتماعی زیادتی کے کیسز بھی شامل ہیں۔
’ہم پوری کوشش کریں گے کہ ملزمان کو سخت سے سخت سزا دلوائیں، ملزم وقار الحسن کے خلاف ڈکیتی کے دو مقدمات ہیں اور 14 روز پہلے ہی ان کی ضمانت پر رہائی ہوئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا کہ خاتون سے زیادتی کے واقعے سے متعلق سی سی پی او عمر شیخ کا بیان غیر ضروری تھا۔ 
انہوں نے بتایا کہ آئی جی پولیس نے سی سی پی او کو شوکاز نوٹس جاری کر کے ان سے سات روز کے اندر وضاحت طلب کی ہے۔ سی سی پی او کا جواب موصول ہونے کے بعد قانونی کارروائی کی جائے گی۔
اس سے قبل سنیچر کو ہی وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ موٹروے پر خاتون کے ساتھ زیادتی کرنے والے ملزم کا ’ڈی این اے میچ کر گیا ہے اور جلد گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔‘
جمعے کے روز وزیراعلٰی پنجاب عثمان بزدار نے لاہور سیالکوٹ موٹروے پر خاتون سے ہونے والی زیادتی کے واقعے کی تحقیقات کو جدید اور سائنسی انداز سے آگے بڑھانے کی ہدایت کی تھی۔
صوبائی وزیر قانون اور واقعے کی تحقیقات کے لیے قائم پانچ رکنی کمیٹی کے سربراہ راجا بشارت سے گفتگو کرتے ہوئے عثمان بزدار نے کہا تھا کہ تمام پہلوؤں اور زاویوں کو مدنظر رکھ کر تحقیقات کو مقررہ مدت میں مکمل کیا جائے۔

دونوں ملزمان کا پولیس کے پاس پہلے ہی کریمینل ریکارڈ موجود ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

ان کا کہنا تھا کہ ’ یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے جسے جلد سے جلد منطقی انجام تک پہنچنا چاہیے۔‘
عثمان بزدار نے کہا تھا کہ ’تحقیقات پر ہونے والی پیش رفت سے انہیں لمحہ بہ لمحہ باخبر رکھا جائے۔‘
یاد رہے کہ بدھ 9 ستمبر کی رات سیالکوٹ لاہور موٹروے پر گجرپورہ کے قریب ایک خاتون کے ساتھ زیادتی اور ڈکیتی کا واقعہ پیش آیا تھا۔

شیئر: