Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'گلاس آرٹ' نے معذور نوجوانوں کی زندگی بدل دی

سعودی میاں بیوی نے یہ منفرد اور قابل تحسین  اقدام اٹھایا ہے۔(فوٹو العربیہ)
سعودی عرب میں فائن آرٹ سے منسلک میاں بیوی نے معذور افراد کو معاشرے کا کارآمد شہری بنانے کے لیے منفرد اور قابل تحسین  اقدام اٹھایاہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق فائن آرٹ کے ماہر فہد اور لولو الیحییٰ کا یہ مشن اور مہم کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اور سعودی عرب میں معذوری سے دوچار افراد کی زندگیاں بدلنے میں اس  کام نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
سعودی میاں بیوی نے شیشے پر کندہ کاری کے آرٹ کو فروغ دینے کا پروگرام وضع کیا۔ یہ پروگرام بالخصوص معذوروں اور بالعموم تمام نوجوانوں کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اس فن کو 'گلاس آرٹ' بھی کہا جاتا ہے۔

معروف رہنماوں کی تصاویر شیشے پر کندہ کاری سے تیار کی جاتی ہیں۔(فوٹو العربیہ)

دو بہادرسعودی نوجوانوں نایف العصیمی اور فہد الحاذور نے گلاس آرٹ کا فن سیکھنے کی راہ میں  اپنی معذوری حائل نہیں ہونے دی۔ دونوں معذور نوجوانوں نے 2019ء کے آخر میں یہ فن سیکھنا شروع کیا اور بہت تیزی کے ساتھ  انہوں نے اس فن میں مہارت حاصل کرلی ہے۔
اس گلاس آرٹ کے کام میں انہیں سماجی بہبود اور کمیونٹی سروس کے میدان میں کام کرنے والی ایک پیشہ ور کمپنی نے بھی بھرپور مدد فراہم کی ہے۔
گلاس آرٹ میں مہارت حاصل کرنے والے 32 سالہ نایف العصیمی دماغی عارضے کا  پیدائشی  طور پر شکار ہیں۔ صرف 9 ماہ کی مسلسل محنت سے وہ نہ صرف گلاس آرٹ کے خود ماہر بنے بلکہ انہوں نے دوسرے معذور افراد کو  اس کی ٹریننگ دینا بھی شروع کر دی ہے۔

اس فن کو 'گلاس آرٹ' بھی کہا جاتا ہے جو تیزی سے مقبول ہوا ہے۔(فوٹو العربیہ)

سعودی آرٹسٹ فہد اوران کی اہلیہ لولو الیحییٰ‌ کا کہنا ہے کہ انہوں‌ نے معذور افراد کو گلاس آرٹ کا کام سکھانے کا پروگرم 2018ء میں شروع کیا ، یہ کام تیزی کے ساتھ مقبول ہوا ہے۔
وہ اس فن میں مختلف شخصیات اور مقامات کی تصاویر کو شیشے پر کندہ کاری کے ذریعے تیار کرنے اور انہیں فن پاروں کی شکل میں تیار کرنے کے بعدان کی مارکیٹنگ کرتے  ہیں۔
اب تک انہوں‌ نے 70 معذور افراد کو اس آرٹ کی تربیت  دے کر  انہیں اس آرٹ سے فن پارے تیار کرنے کے قابل بنا دیا  ہے اور اب وہ خود کفیل  ہیں۔
 
 
  • خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: