Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مردانہ شاپ میں خواتین کو ملازم رکھنے پر پابندی

وزارت افرادی قوت نے ضوابط مقرر کردیے۔(فوٹو روئٹرز)
سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے نجی اداروں میں کام کے ماحول سے متعلق  مشترکہ نظام جاری کیا ہے۔
اخبار 24 کے مطابق وزارت افرادی قوت نے تمام کاموں سے متعلق ملازمین کو روزگار دینے کے ضوابط مقرر کردیے۔
ان  ضوابط کا تعلق ملازمین کے درمیان امتیاز برتنے، کارکنان کی آزادی، یونیفارم، پیشہ ورانہ سلامتی اور نامناسب سرگرمیوں سے ہے۔  
وزارت افرادی قوت نے دفاتر میں ریسٹ روم، نماز کی جگہ، سیکیورٹی گارڈ، نگرانی کے نظام سے متعلق ضابطے متعین کیے ہیں۔
وزارت نے ایسے اداروں کے ضابطے بھی متعین کیے ہیں جو صرف مردوں کے لیے خاص ہیں اور ان اداروں کے ضوابط بھی جاری کردیے ہیں جو صرف خواتین کے لیے خاص ہیں۔ 
وزارت افرادی قوت نے پابندی لگائی ہے کہ صنف یا معذوری یا عمر کی بنیاد پر ملازمین کے درمیان امتیاز برتنا منع  ہے۔  
وزارت افرادی قوت نے یکساں نوعیت کے کام انجام دینے والے مرد اور خواتین ملازمین کی تنخواہوں میں فرق پر بھی پابندی لگادی ہے۔ 
وزارت نے سرمایہ کاروں پر ایک پابندی یہ لگائی ہے کہ وہ ملازمین سے ایسا کوئی کام نہ لیں جس سے رائے عامہ مشتعل ہوتی ہو۔ انہیں کسی ایسے کام میں نہ لگایا جائے جو سماجی آداب کے منافی ہو۔ 

کمپنی کے کارکنان کا یونیفارم شرعی احکام کے منافی نہ ہو۔(فوٹو العربیہ)

وزارت افرادی قوت نے ایک پابندی یہ عائد کی ہے کہ ادارے یا کمپنی کے کارکنان کا یونیفارم شرعی احکام کے منافی نہ ہو۔ مرد و زن کے درمیان خلوت اورکارکنان کے درمیان ڈیوٹی دیتے وقت مناسب فاصلہ رکھنے کی پابندی بھی عائد کی گئی ہے۔
مردانہ سپورٹس کلب اور باربر شاپس جیسے ایسے تمام اداروں میں خواتین کے ملازم رکھنے پر پابندی لگائی گئی ہے جو مردوں کے لیے خاص ہے۔ 

شیئر: