Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بھائی چارہ کابینہ سے شروع کریں‘

مسلم لیگ ن کے حمایتی صارفین کو تو جیسے پی ٹی آئی پر تنقید کرنے کا نیا موقع مل گیا (فوٹو:ٹوئٹر)
ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے سال 2018 میں ادا کردہ ٹیکس کی تفصیلات منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے ٹیکس ادا نہ کرنے والے اراکین کے خلاف اپنی عدالت لگا لی۔
کچھ صارفین وفاقی وزیر فیصل واوڈا، وزیراعلٰی پنجاب عثمان بزدار اور وزیر مملکت برائے ماحولیاتی تبدیلی زرتاج گل پر گرجتے برستے نظر آئے تو کچھ  نے سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کو دیگر اراکین کے لیے ایک 'مثال' قرار دیا۔
مسلم لیگ ن کے حمایتی صارفین کو تو جیسے پی ٹی آئی پر تنقید کرنے کا نیا موقع مل گیا، وزیراعظم عمران خان کے ٹیکس سے متعلق پرانے بیانات ڈھونڈ کر شیئر کرنے لگے۔ 

ارشد وحید چوہدری نامی صارف نے لکھا کہ 'دوسروں کو غدار ڈکلیئر کرنے والے وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا  صاحب اتنے حب الوطن ہیں کہ انہوں نے کوئی ٹیکس جمع نہیں کرایا۔'

ذیشان خان نیازی نے لکھا کہ 'پاکستان میں کم از کم تنخواہ پچاس ہزار ہے جس پر ٹیکس لگتا ہے اور تمام ملازمین وہ ٹیکس ادا کرتے ہیں مگر یہاں فیصل واوڈا جیسے ایم این ایز جن کی تنخواہ ایک لاکھ سے اوپر ہے اور ارب پتی ہیں وہ ایک روپیہ ٹیکس نہیں دیتے۔ خان صاحب اس کا کیا جواب دیں گے؟'

عمر شریف کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ 'فیصل واوڈا اور عثمان بزدار نے کوئی ٹیکس نہیں دیا۔ یہ دیکھ کر مجھے عمران خان کی پرانی تقریر یاد آ گئی، فرماتے تھے ’حکمران چور ہو تو کوئی ٹیکس نہیں دیتا۔‘

عمارہ بٹ نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ 'جتنا ٹیکس شاہد خاقان عباسی صاحب نے اکیلے دیا ہے پوری پی ٹی آئی نے مل کر بھی نہیں دیا۔'

ایک اور صارف شکیل بشیر نے سوال کیا کہ 'کون ہے ملک کا وفادار؟ ٹیکس دینے والے یا ٹیکس چور؟'

روبینہ سمیع نامی صارف نے فقرہ کسا کہ 'جو آٹا تک چورى کر لیتے ہیں ان کے لئے ٹیکس چوری کرنا کونسى بڑى بات ہے۔'

وفاقی وزیر اسد عمر نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ 'میڈیا زرائع سے پتا چلا کہ شہباز شریف صاحب نے پچھلے سال مجھ سے کم ٹیکس ادا کیا اور زرداری صاحب اور بلاول نے مل کر بھی مجھ سے کم ٹیکس دیا. ملک میں بھائی چارے کو فروغ دینے کے لیے، ان تینوں صاحبان سے اپنے اثاثوں کے تبادلہ کو تیار ہوں۔ اب اس سے زیادہ کیا ایثار کا مظاہرہ کیا جائے؟
اسد عمر کی اس ٹویٹ پر ایک صارف نے تبصرہ کیا کہ ’پہلے یہ بھائی چارہ' اپنی کابینہ سے شروع کریں بعد میں اپوزیشن کا سوچیں۔'

تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر فیصل جاوید نے اپنے انکم ٹیکس کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ 'پچھلے 11 برس سے زائد عرصے سے لگا تار ٹیکس فائلر ہوں، تنخواہ دار ہونے کے ناطے میرا ٹیکس at source کاٹا جاتا رہا۔ 2018 میں 35,909 روپے ٹیکس کی مد میں کاٹے گئے۔ میڈیا کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ جس کےخلاف خبر چلائے اس کا موقف بھی لے، دستاویز حاضر ہے۔'

شیئر: