Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سکولوں میں کورونا کیسز میں اضافہ نہیں ہوا‘

وفاقی حکومت نے کورونا کی وجہ سے تعلیمی ادارے تقریباً چھ ماہ بند رکھے تھے (فوٹو: اے ایف پی)
وفاقی وزیرصحت شفقت محمود نے کہا ہے کہ سوائے سندھ کے پورے ملک میں کل سے چھَٹی، ساتویں اور آٹھویں کی کلاسز کھولی جا رہی ہیں۔
منگل کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ پچھلے ہفتے چیکنگ کے دوران کچھ سکولوں کو بند کیا گیا لیکن اس کی وجہ بیماری میں اضافہ نہیں بلکہ ایس او پیز کی خلاف ورزی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’سکول کھلنے سے بیماری کے اعدادوشمار میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔‘
وزیر تعلیم نے آج صبح ہونے والے اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں تمام صوبوں، گلگت بلتستان، کشمیر اور وزارت صحت کی نمائندگی موجود تھی۔ اجلاس میں صورت حال کا بغور جائزہ لیا گیا اور فیصلہ ہوا کہ کل سے پنجاب، بلوچستان، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، کشمیر کے سکول کھولے جائیں گے۔
’خواہش تھی کہ پورے ملک کے سکول اکٹھے کھلتے تاہم سندھ نے ایک ہفتے کی مہلت مانگی ہے اس لیے وہاں بعد میں کھلیں گے۔‘
وفاقی وزیر تعلیم نے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے علاقے راولا کوٹ کے حوالے سے بھی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہاں بھی کسی مسئلے کی وجہ سے کل سے سکول نہیں کھلیں گے۔

کورونا وائرس کے باعث مرحلہ وار سکول کھولے جا رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

اس موقع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ شروع سے ہی سکول کھلنے کے لیے مرحلہ وار حکمت عملی اپنائی گئی۔ اس کے مطابق ہر ہفتے کے اعدادوشمار دیکھے جانے تھے، سروے ٹائپ ٹیسٹنگ کا جائزہ لیا جانا تھا۔ سارے جائزوں کے بعد بھی ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی کہ سکول کھلنے سے کیسز میں اضافہ ہوا ہو۔‘
انہوں نے بتایا کہ 14 ستمبر کو اوسطاً کیسز کی تعداد 599 تھی، اس کے بعد سے کیس تقریباً اسی رینج میں ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ’سکول کھلنے کے بعد سے کیسز میں کوئی تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی۔‘

سکولوں کے دروازے پر طالب علموں کا بخار چیک کیا جاتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ڈاکٹر فیصل سلطان نے طلبہ، اساتذہ اور والدین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ماسک کا استعمال ہرگز ترک نہ کیا جائے کیونکہ یہ بنیادی چیز ہے جو بیماری سے بچانے میں مددگار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ بیماری بہت حد تک کم ہو گئی ہے تاہم اب بھی احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جانا ضروری ہے۔

شیئر: