Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تاریخ ساز فیصلوں کا شاہد المربع محل

مربع محل شاہ عبدالعزیز کی رہائش اور سرکاری مرکز تھا- فوٹو ایس پی اے
 سعودی عرب میں ریاض کا مربع محل 14 ویں صدی کے پانچویں عشرے میں اس وقت تعمیر کیا گیا تھا جب فصیلوں سے  گھرے قدیم شہر سے نکل کر نیا شہر بسانے اور آباد کرنے کا پروگرام بنایا گیا۔ قدیم شہر بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے ناکافی ہوگیا تھا۔ 

المربع محل فرمانراؤں اور سربراہوں کے مہمان خانے کے طور پر استعمال ہوا- فوٹو ایس پی اے

اخبار 24 کے مطابق شاہ عبدالعزیز نے 1355 ھ میں قدیم ریاض کے باہر فصیل کے دائرے میں محلات کا کمپلیکس قائم کرنے کا حکم دیا تھا- ان میں موجودہ محل المربع بھی شامل تھا-  
مربع محل شاہ عبدالعزیز کی رہائش اور سرکاری کام چلانے والا مرکز بھی تھا-  

یہ جگہ قدیم ریاض سے تقریبا دو کلو میٹر دور تھی- فوٹو ایس پی اے

المربع محل ’مربع آل سفیان ‘ نامی پلاٹ پر تعمیر کیا گیا۔ یہ سرسبز و شاداب زمین تھی جہاں بارش کے موسم میں کھیتی باڑی کی جاتی تھی۔ اس کے اطراف الفوطہ کے باغات تھے۔ جنوب میں الحوطہ واقع تھا۔ مشرق میں وادی البطحا اور مغرب میں وادی ابو رفیع  ہوا کرتی تھی۔
یہ جگہ قدیم ریاض سے تقریبا دو کلو میٹر دور تھی۔  
المربع محلات کی تعمیر میں مقامی پتھر، کچی مٹی، کھجور اور ’الاثل‘ کی لکڑیاں استعمال کی گئی تھیں۔ المربع محل  فرمانراؤں اور سربراہوں کے مہمان خانے کے طور پر استعمال ہوا۔ یہاں اہم شاہی فیصلے ہوئے۔ وزارت دفاع ، سعودی ریڈیو، سعودی عریبین مانیٹری فنڈ، کرنسی، سرکاری سکولوں اور ریاض و دمام کو جوڑنے والی ریلوے لائن کے قیام جیسے اہم فیصلے المربع محل ہی میں ہوئے۔ 

 

خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: