Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈھائی ہزار سال قبل زمانہ فرعون کے 27 تابوت دریافت

ثاقرہ کے علاقے میں تین ہزار سال سے زیادہ  قدیم قبرستان موجود ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
مصر میں ماہرین آثار قدیمہ نے 2500 سال قبل فرعون کے دور کے  قبرستان میں دفن کئے گئے 27 تابوت دریافت کئے ہیں۔
عرب  نیوز کے مطابق یہ تابوت مصر کے دارالحکومت قاہرہ کے جنوب میں گیزا کمشنری میں واقع ثاقرہ  کے علاقے میں پائے گئے ہیں۔
ثاقرہ  کے علاقے میں تین ہزار سال سے زیادہ  قدیم قبرستان موجود ہے اور اس مقام کو  یونیسکو کی جانب سے عالمی ثقافتی ورثہ  قرار دیا گیا ہے۔

مصر کا یہ تاریخی علاقہ نہایت اہم سمجھا جاتا ہے۔(فوٹو اے ایف پی)

مصرمیں آثار قدیمہ کے عہدیداروں کا خیال ہے کہ اس علاقے میں یہ اپنی نوعیت کی سب سے بڑی دریافت ہے۔
مصری وزارت آثار قدیمہ کے مطابق  ابتدائی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ تدفین کے  وقت ان سب تابوتوں کے اندر موجود کفن کو اچھی طرح سے لپیٹ کر مضبوطی سے سیل کیا گیا۔
ثاقرہ کے علاقے میں گیارہ میٹر گہری کھدائی کرنے سے یہ دریافت سامنے آئی ہے جس میں رنگین پینٹ والی لکڑی کے تابوت موجود ہیں جنہیں ایک دوسرے کے ساتھ  بڑی ترتیب کے ساتھ رکھا گیا تھا۔

اس علاقے میں یہ اپنی نوعیت کی سب سے بڑی دریافت ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

مصر کے آثار قدیمہ کے وزیر خالد العنانی نے اس دریافت کا اعلان اس وقت تک ملتوی کئے رکھا جب تک انہوں نے خود اس علاقے کا دورہ نہیں  کر لیا۔انہوں نے اس دریافت میں حصہ لینے والی ٹیم کا شکریہ ادا کیا ہے۔
مصر کی نجی یونیورسٹی میں فرعون کے زمانے کے نوادرات  کے پروفیسر احمد عبدالعزیز نے بتایا " حالیہ دریافت ثاقرہ آثار قدیمہ کے علاقے میں پہلی نہیں۔ گذشتہ برسوں میں یہاں آثار قدیمہ کی دریافتوں میں اضافہ ہوا ہے جس کے بعد اس علاقے کی جانب زیادہ توجہ دی گئی ہے۔"

آثار قدیمہ کے 300 مشنوں نے یہاں دوبارہ کام شروع کیا ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

"اس دریافت نے کئی دیگر ممالک کے آثار قدیمہ کے کارکنوں کو علاقے میں کام کرنے پر مجبور کیا ہے جنہوں نے یہاں زیر زمین چھپے ہوئے ایسے خزانے کی تحقیقات کرنے کی کوشش کی ہے۔"
خالد العنانی نے کہا کہ آثار قدیمہ کی دریافتوں میں اضافہ اور وزارت نوادرات کے ذریعہ حال ہی میں نافذ کئے گئے منصوبوں پر حکومت کی جانب سے غیر معمولی مدد حاصل ہے۔

یہ تابوت قاہرہ کی گیزا کمشنری کے علاقے میں پائے گئے۔(فوٹو عرب نیوز)

انہوں نے مزید بتایا کہ اس اہمیت کے پیش نظر گذشتہ برسوں سے یہاں 25 ممالک کے آثار قدیمہ کے 300 مشنوں نے دوبارہ کام کرنا شروع کیا ہے۔ اس میں چین کے آثار قدیمہ کے وفد نے مصر کے ساتھ  پہلی بار یہاں کام کا آغاز کیا۔
العنانی نے قدیم مصرکی تہذیب کو اجاگر کرنے کے لیے ملک بھر میں تقریبا 50 مقامات پر کام کرنے والے ماہرین آثار قدیمہ کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔

قدیم مصرکی تہذیب کو اجاگر کرنے کی کوششوں کی تعریف کی گئی ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

مصر میں آثار قدیمہ کی سپریم کونسل کے سیکریٹری جنرل مصطفیٰ وزیری نے کہا ہے کہ جب آثار قدیمہ کی کسی دریافت کی بات آتی ہے تو ثاقرہ  کا تاریخی علاقہ نہایت اہم سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ماضی کے خزانوں کی دریافت  اور کئی رازوں سے پردہ اٹھانے کے لیے یہاں پر مزید کام کرنے کے ضرورت ہے۔
انہوں نے  کہا ہے کہ حالیہ  کھدائی  کے دوران نئی دریافت کے بعد  مصر کے دیگر علاقوں گیزا ،  لیکژور اور اسوان جیسے مقامات  کی سیاحت کے لیے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
مصرمیں ایسوسی ایشن برائے سیاحت اور آثار قدیمہ کی ترقی کے نائب صدر محمد عبدالحمید نے کہا ہے کہ حالیہ دریافت علاقے کی تاریخی حیثیت کا ثبوت ہے۔
 

شیئر: