Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کشمیر، آبادی کے تناسب میں تبدیلی جرم‘

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ انڈیا کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو کہ جنیوا کنونشن کے مطابق جنگی جرم ہے۔
جمعے کو وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں انڈیا کے زیرانتطام کشمیر کی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ انڈیا کی جانب سے لاک ڈاؤن کے دوران کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کی جائیں۔ 
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ  انڈیا نے سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اور کشمیریوں کی خواہشات کے برعکس کشمیر کا زبردستی الحاق کیا۔

 

ان کے مطابق الحاق کے بعد کشمیر میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا، ذرائع نقل و حمل پر پابندی لگائی گئی اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی گئی۔‘
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک نیوکلیر فلیش پوائنٹ ہے اس لیے سلامتی کونسل کو اس حوالے سے اقدامات کرنا ہوں گے۔
انڈیا میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آسام میں 20 لاکھ مسلمانوں کو شہریت سے محروم کیا گیا۔ 
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انڈیا دنیا بھر میں اسلامو فوبیا کو فروع دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں انڈیا واحد ملک ہے جہاں ریاست کی معاونت سے اسلاموفوبیا ہے اس کی وجہ آر ایس ایس کے نظریات ہیں جو بدقسمتی سے انڈیا میں حکمران ہے۔
’آر ایس ایس کے انتہا پسندانہ نظریے کی تشکیل 1920 کی دہائی میں کی گئی اور اس کے بانی اراکین نازی نظریات سے متاثر تھے، نازی یہودیوں کو نشانہ بناتے تھے اور آر ایس ایس مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔‘

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انڈیا دنیا بھر میں اسلامو فوبیا کو فروع دے رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام چاہتا ہے اور ’ہماری خارجہ پالیسی کا مقصد پڑوسیوں کے ساتھ مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا ہے۔‘
وزیر اعظم کے مطابق پاکستان کثیر الجہتی اشتراک سے مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں۔ اپنی حکومت کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب سے ہماری حکومت آئی ہم نے عوام کی بہتری کے لیے کوششیں کیں۔
کورونا کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے کورونا کے بحران سے نٹمنے کے لیے سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اختیار کی۔ 
ان کا کہنا تھا کہ کورونا نے دنیا بھر میں غریب و نادار افراد کو سخت متاثر کیا۔ اس لیے کورونا کے دوران پاکستان نے سخت لاک ڈاؤن کی پالیسی نہیں اپنائی گئی۔ ’صرف کورونا سے متاثرہ علاقوں میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا۔‘

عمران خان نے مطالبہ کیا کہ لاک ڈاؤن کے دوران کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کی جائیں۔ (فوٹو: اے ایف پی) 

عمران خان کے مطابق کورونا کی وبا انسانیت کو متحد کرنے کے لیے ایک موقع تھا لیکن بدقسمتی سے قوم پرستی، بین الاقوامی سطح پر کشیدگی میں اضافہ ہوا اور مذہبی سطح پر نفرت میں اضافہ ہوا اور اسلاموفوبیا بھی سر چڑھ کر بولنے لگا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقدس مزارات کو نشانہ بنایا گیا۔ ’پیغبمر اسلام کی گستاخی کی گئی، قرآن کو جلایاگیا اور یہ سب کچھ اظہار آزادی کے نام پر کیا گیا، چارلی ہیبڈو نے گستاخانہ خاکے دوبارہ شائع کرنے کی بات کی جو حالیہ مثال ہے۔‘
اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ جنرل اسمبلی کو منی لانڈرنگ کے ذریعے رقوم کی منتقلی اورلوٹی گئی رقم کی واپسی کے لیے موثر قانونی فریم ورک تشکیل دینا چاہیے۔

شیئر: