Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشہور سفید فام خواتین کے اکاؤنٹس سیاہ فام کے نام

مہم کا مقصد سیاہ فام خواتین کی جدوجہد، صلاحیتوں اور مسائل کو دنیا کے سامنے لانا ہے۔ فوٹو سوشل میڈیا
دنیا کی مشہور سفید فام خواتین نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹس اپنی ہم عمر مشہور سیاہ فام خواتین کو دے دیے ہیں جو کم سے کم ایک ماہ تک ان کے پاس رہیں گے۔
سیاہ فام خواتین ان کو بالکل اسی طرح استعمال کر سکیں گی جیسے سفید فام خواتین کر رہی تھیں، وہ ان پر پوسٹس کر سکیں گی جبکہ دوسروں کی پوسٹس پر تبصرے بھی کر سکیں گی۔
سفید فام خواتین کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد سیاہ فام خواتین کی حمایت ہے۔
ویب بی ناؤ نامی ویب سائٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ سلسلہ برطانیہ سے شروع ہوا جس کا نام ’بلیک ہسٹری آف منتھ‘ ہے اور اس کو مائیک یوکے نامی تنظیم نے شروع کیا تھا۔

ماہرین اس مہم کو نسل پرستی کے خاتمے کے لیے ایک اہم قدم کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ فوٹو انسپلیش

اس مہم کا مقصد سیاہ فام خواتین کی زندگی، کام، صلاحیت اور جدوجہد کو دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے۔
اس مہم کے تحت اب تک 70 سے زائد سفید فام خواتین نے اپنے اکاؤنٹ سیاہ فام خواتین کے حوالے کیے ہیں۔
جن خواتین کی جانب سے اکاؤنٹ دیے گئے ہیں ان میں سے 70 فیصد تعداد شوبز، ذرائع ابلاغ اور فنون لطیفہ کے دیگر میدانوں سے ہے اور پوری دنیا میں ان کو مجموعی لحاظ سے ایک سو 75 ملین سے زائد لوگ فالو کرتے ہیں۔

سی این این سے وابستہ صحافی کرسٹین امانپور کا اکاؤنٹ لکھاری برنر ڈائن ایواراسٹو کے پاس آیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

اس حوالے سے معلوم ہوا ہے  کہ سی این این سے وابستہ صحافی کرسٹائن امانپور کا اکاؤنٹ لکھاری برناردین اواریستو کے پاس آیا ہے جبکہ فیشن ڈیزائنر وکٹوریہ بیکھم کا اکاؤنٹ براڈ کاسٹر جون سرپان وکٹوریہ جو گلوکارہ ہیں وہ استعمال کریں گی۔ انسٹاگرام پر وکٹوریہ بیکھم کے فالوورز کی تعداد 28.07 ملین سے زیادہ ہے۔
گوئینتھ پلیٹرو کا اکاؤنٹ ایما ڈیبری کے استعمال میں آئے گا جبکہ دوسری جانب الیکسیا چانگ کا اکاؤنٹ برطانوی فیشن جریدے سے وابستہ کینیا ہنٹ استعمال کریں گی۔

معروف فلم سٹا جولیا رابرٹس بھی حال ہی میں مہم کا حصہ بنی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

اکاؤنٹ دینے والی خواتین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد سیاہ فام آواز، جدوجہد، صلاحیتوں اور مسائل کو دنیا کے سامنے لانا ہے۔
 مائیک یوک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سیاہ فام خواتین کے معاملات کو بھی دنیا کے سامنے لانے کا وقت آ گیا ہے۔
اس مہم کے لیے شیئر دی مائیک یوکے اور شیئر دی مائیک ناؤ کے ہیش ٹیگ استعمال کیے گئے ہیں۔
مقبول جریدے کی پبلشنگ مینجر وینسا کونگری بھی اس مہم میں پیش پیش رہیں جبکہ معروف فلم سٹار جولیا رابرٹس بھی حال ہی میں مہم کا حصہ بنی ہیں۔
ماہرین اس مہم کو نسل پرستی کے خاتمے کے لیے ایک اہم قدم کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

شیئر: