Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ناگورنو کاراباخ کے مسئلے پر ترکی نیٹو سے تصادم کی راہ پر‘

نیٹو چیف نے ترک صدر سے کہا ہے کہ وہ ناگورنو کاراباخ کے مسئلے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے کردار ادا کریں (فوٹو: اے ایف پی)
ترک صدر اردوگان نیٹو کے ساتھ اس بیان کے بعد تصادم کی راہ پر نظر آتے ہیں جس میں مغربی فوجی اتحاد کے سربراہ نے کہا ہے کہ وہ ناگورنو کاراباخ کے کشیدگی کو کم کرانے میں کردار ادا کریں۔
معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم (نیٹو) کے سربراہ نے ترک صدر رجب طیب اردوان سے ناگورنو کاراباخ کے مسئلے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے کردار ادا کرنے کو کہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق پیر کو ترک وزیر خارجہ میولود چاوش اولو سے ملاقات کے بعد نیٹو کے سربراہ جینز سٹولٹنبرگ نے کہا کہ ’ہمیں آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان بڑھتے ہوئے تصادم پر گہری تشویش ہے۔ تمام فریقین فوری جنگ بندی کریں اور مسئلے کے پرامن حل کی جانب بڑھیں۔‘
 ’میں توقع کرتا ہوں کہ ترکی تناؤ کم کرنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے گا۔‘
لیکن نیٹو چیف سے ترک وزیر خارجہ کی اس ملاقات کے چند منٹوں بعد ہی صدر اردوگان نے آذربائیجان پر زور دیا کہ وہ لڑائی جاری رکھے اور آرمینیا کے ساتھ 1990 کی جنگ میں کھوئے گئے علاقے کو واپس حاصل کرے۔ 1990 کی جنگ کے نتیجے میں 30 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اردوان کا کہنا ہے کہ ’آذربائیجان حملے کا جواب دے رہا ہے اور کاراباخ کو آرمینیا کے تسلط سے بچا رہا ہے۔‘
’ہم، ترکی، ہمیشہ سے آذربائیجان کے ساتھ ہیں، جہاں تک ناگورنو کاراباخ کے مسئلے کا تعلق ہے جب تک یہ حل نہیں ہو جاتا، ختم میں جھگڑا ختم نہیں ہوگا۔‘
نیٹو میں ترکی کی رکنیت اس وقت سے مسلسل دباؤ میں ہے جب سے اس نے نیٹو کے لیے سب سے بڑے فوجی خطرے روس سے میزائل ڈیفنس سسٹم خریدا تھا۔
اس کے علاوہ ترکی نے نیٹو کے ایک رکن مملک یونان کے پانیوں میں تیل اور گیس کے ذخائر کی دریافت کا کام شروع کیا۔

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 1990 میں بھی جنگ ہو چکی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

مڈل ایسٹ سینٹر فار رپورٹنگ اینڈ اینالسز کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سیتھ جے فرینٹزمین کے مطابق نیٹو چیف کا حالیہ بیان غیر معمولی ہے، کیونکہ نیٹو ماضی میں شام میں ترکی کی مداخلت کے معاملے پر بظاہر بے اختیار نظر آیا۔ ترکی کی اس مداخلت کے نتیجے میں سویلین آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔  

 

باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر: