Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آرمینیا کی مذاکرات کی پیش کش

خطے میں جاری جھڑپوں کے بعد جنگ بندی کی اپیلیں سامنے آ رہی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
آرمینیا کا کہنا ہے کہ وہ ناگورنو قرہباخ کے علاقے میں جنگ بندی پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ناگورنو قرہباخ کے خطے میں آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان مسلسل چھ دن سے جاری جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
جمعے کو جاری ایک بیان میں آرمینیا کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ’آرمینیا 1994-95 کے معاہدات کے تحت جنگ بندی کے قیام کے لیے مذکرات کے لیے تیار ہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمینیا ناگورنو قرہباخ تنازعے کے پرامن حل کے لیے تیار ہے۔
تاہم آذربائیجان کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے لیے آرمینیا کو خطے سے اپنی فوجیں نکالنا ہوگا۔
 
 

آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان مسلسل چھ دن سے جاری جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔(فوٹو: اے ایف پی)

آرمینائی حکام کا کہنا ہے کہ اب تک کے جھڑپوں میں ان کے تقریباً 150  فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ جب کہ آذر بائیجان کی جانب سے فوجیوں کی ہلاکتوں کی کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی ہے تاہم حکام کا کہنا ہے اب تک 19 سویلین ہلاک اور 55 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
خطے میں جاری جھڑپوں کے بعد پوری دنیا سے جنگ بندی کی اپیلیں سامنے آ رہی ہیں۔
جمعرات کو روس کے صدر پوتن، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فرانس کے صدر نے مشترکہ اپیل میں فریقین پر زور دیا تھا کہ وہ جنگ بند کریں اور تنازعے کے حل کے لیے مذاکرات شروع کریں۔
عرب نیوز کے مطابق ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ ترکی نے شامی جہادیوں کو اپنے ملک کے راستے آذربائیجان کے علاقوں میں بھیجنے کا انتظام کیا ہے تاکہ کشیدگی دوران وہ اپنے علاقائی پارٹنر کی فوجی صلاحیت میں اضافہ کر سکے۔
آرمینا کے حکام کا دعویٰ ہے کہ مشترکہ جنگی مشقوں کے بعد کچھ ترک فوجی آذربائیجان میں مقیم ہیں۔
ترکی نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اگر آذربائیجان نے مدد مانگی تو فراہم کی جائے گی۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر: