Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ابوظبی فلموں کی شوٹنگ کے لیے بہترین جگہ ہے‘

علی عباس ظفر کترینہ کیف کے ساتھ ’میرے برادر کی دلہن‘ اور ایکشن ڈرامہ ’بھارت‘ جیسے پراجیکٹ کر چکے ہیں (فوٹو:سوشل میڈیا)
بالی وڈ کے فلمساز کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر عائد پابندیوں کی وجہ سے اپنی فلموں کی شوٹنگ کے لیے مشرق وسطیٰ میں متبادل جگہوں کا انتخاب کر رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق کئی پروڈیوسرز جو اس خطے میں اپنے نئے پراجیکٹس کی شوٹنگ کی تیاری کر رہے ہیں، متحدہ عرب امارات ان کی ترجیح ہے۔
ان میں سے ایک انڈین فلم انڈسٹری کے میگاسٹار سلمان خان کے پسندیدہ ہدایتکار علی عباس ظفر ہیں جو اپنی اگلی ایکشن فلم کے لیے ابوظبی کی لوکیشن منتخب کر چکے ہیں۔
ان کی نئی فلم میں کترینہ کیف مرکزی کردار میں نظر آئیں گی اور بھرپور ایکشن کا مظاہرہ کریں گی، یہ تمام مناظر متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت میں عکسبند ہوں گے۔
علی عباس ظفر نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’مجھے جس طرح کی لوکیشنز چاہیے تھیں وہ مجھے ابوظبی میں مل گئیں۔ مجھے انڈیا کی پہلی خاتون سپر ہیرو پر مبنی فلم کی ان جگہوں پر شوٹنگ کا موقع ملے گا جو پہلے کبھی کسی انڈین فلم میں نظر نہیں آئیں۔‘
 بطور فلم پروڈیوسر اور ہدایتکار وہ اس وقت اپنے عملے کے ہمراہ متحدہ عرب امارات میں موجود ہیں تاکہ شوٹنگ کی تیاریاں مکمل کر سکیں جو جنوری سے شروع ہوگی۔
ظفر کترینہ کیف کے ساتھ اس سے پہلے رومانٹک کامیڈی فلم ’میرے برادر کی دلہن‘ اور ایکشن  ڈرامہ ’بھارت‘ جیسے پراجیکٹ کر چکے ہیں۔

انڈین اداکار سچن جوشی کا کہنا ہے کہ آئندہ کچھ ماہ میں مزید پروڈیوسرز مشرق وسطیٰ آئیں گے (فوٹو:اے ایف پی)

انہوں نے ابوظبی کو شوٹنگ کے لیے بہترین جگہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک شوٹنگ کے لیے کتنے اچھے ہیں لیکن ابوظبی انفراسٹرکچر کے لحاظ سے بہتر ہے۔ اس نے میرا کھلے بازوؤں سے استقبال کیا ہے۔‘
متحدہ عرب امارات نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔ انڈیا کے شہر ممبئی کے مقابلے میں یہاں کورونا کے کم تعداد میں کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
انڈین اداکار اور کاروباری شخصیت سچن جوشی کہتے ہیں کہ ’ اس وبا کے دوران سخت پابندیوں میں کام کرنے کی ضرورت آئندہ کچھ ماہ میں مزید پروڈیوسرز کو مشرق وسطیٰ آنے پر مجبور کرے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’خلیجی ممالک میں  کام کرنے کے اطوار بہت بہتر ہیں، ممبئی میں ایسا ممکن نہیں۔‘

 

باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر: