Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان سے امریکی افواج کی جلد واپسی

امریکہ کے مطابق افغانستان میں پانچ ہزار سے کم امریکی فوجی تعینات ہیں۔ فوٹو اے ایف پہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ افغانستان میں تعینات تمام امریکی فوجیوں کو دسمبر کے آخر تک ملک واپس آجانا چاہیے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے امریکی افواج کے انخلا کے حوالے سے لکھا کہ ’افغانستان میں تعینات باقی مرد اور خواتین فوجیوں کو کرسمس تک ملک میں واپس ہونا چاہیے۔‘
خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ کے مطابق صدر ٹرمپ کا بیان امریکی مشیر برائے قومی سلامتی کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگلے سال کے شروع میں امریکی افواج کی تعداد کم کر کے ڈھائی ہزار تک کر دی جائے گی۔
صدر ٹرمپ نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ افغانستان میں تعینات امریکی بہادر مرد اور خواتین کو کرسمس تک اپنے ملک میں واپس ہونا چاہیے۔
روئٹر کے مطابق صدر ٹرمپ کے بیان سے واضح نہیں ہے کہ وہ ٹویٹ میں سرکاری حکم نامے یا اپنی ذاتی خواہش کا اظہار کر رہے ہیں۔
قبل ازیں صدر ٹرمپ اور دیگر امریکی عہدیدار فوجی انخلا کے حوالے سے کہہ چکے ہیں کہ روال سال نومبر تک امریکی افواج کی تعداد کم کر کے چار سے پانچ ہزار تک کر دی جائے گی۔ ساتھ ہی میں امریکی عہدیدار افواج کے انخلا کو افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے مشروط کرتے رہے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ کا امریکی افواج کے انخلا کے حوالے سے حالیہ بیان بین الافغان مذاکرات میں افغان حکومت کی پوزیشن کمزور کر سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ کی ٹویٹ سے چند گھنٹے قبل امریکی مشیر برائے قومی سلامتی رابرٹ او برائن نے کہا تھا کہ افغانستان میں پانچ ہزار سے کم امریکی فوجی تعینات ہیں جن کی تعداد اگلے سال تک کم کر کے ڈھائی ہزار تک کر دی جائے گی۔
رابرٹ او برائن کا کہنا تھا کہ بلآخر افغانستان کی عوام کو خود امن معاہدے کو کامیاب بنانا پڑے گا، اور امریکی افواج کو اب اپنے ملک واپس آنے کی ضرورت ہے۔
صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے آئندہ ماہ ہونے والے انتخابات کے لیے جاری مہم کے دوران امریکہ کی شام، اعراق اور افغانستان میں فوجی کارروائیوں کی مخالفت کی ہے۔
روئٹرز کے مطابق سال2001 سے اب تک دو ہزار 400 امریکی فوجی افغانستان میں ہلاک جبکہ ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔

شیئر: