Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلٹ پروف گاڑیاں خریدنے کا الزام ’جھوٹ‘، بحث پھر بھی جاری

پی ٹی آئی حکومت کے ابتدائی دنوں میں بلٹ پروف و دیگر گاڑیاں نیلام کی گئی تھیں (فوٹو سوشل میڈیا)
موجودہ حکومت کی جانب سے گزشتہ ادوار میں خریدی گئی سرکاری بلٹ پروف گاڑیوں کی نیلامی کے بعد پھر سے بلٹ پروف گاڑیوں کی خریداری کی خبر سامنے آئی تو اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں میں نئی بحث چھڑ گئی۔ دونوں جانب سے اصل معاملے کی نشاندہی نہیں کی گئی البتہ ایک دوسرے پر الزامات لگائے جاتے رہے۔
اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا صارفین حکمراں جماعت پی ٹی آئی کی قیادت کو طعنے دے رہے ہیں کہ بلا سوچے سمجھے گاڑیاں نیلام کر دی تھیں جب کہ جواب میں تحریک انصاف کے حامی صارفین انہیں ماضی کی غلطیاں یاد دلا رہے ہیں۔
ایوان صدر کے لیے بلٹ پروف گاڑیوں کی خریداری کی خبر ٹی وی پر چلنے پر مسلم لیگ کے رہنما احسن اقبال نے ٹویٹ میں خبر کی تصویر لگاتے ہوئے کیپشن لکھا۔ ’کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے‘ جبکہ اسی پر آگے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ’اب تو عمران خان کا سپورٹر وہی بچا ہے جو اپنا بجٹ خود نہیں چلاتا اور اپنے بل بھی اپنی جیب سے ادا نہیں کرتا یا تو وہ باپ کی کمائی اڑتا ہے یا پھر بڑا بھائی اس کا خرچہ اٹھاتا ہے‘۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے ترکی بہ ترکہ جواب دیتے ہوئے لکھا ’ارسطو جی شرم اور حیا کا واقعی بہت ہی شدید بحران پایا جاتا ہے۔‘

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے احسن اقبال کو جواب دیتے ہوئے لکھا ’مجھے امید ہے جیو اور احسن اقبال اس جھوٹی خبر پر معافی مانگیں گے، صدر، وزیراعظم اور وزرا نے اخراجات میں انتہائی کمی کی  پالیسی اختیار کی ہے اور اس پالیسی کو سراہنے کے بجائے اس طرح کی جعلی خبریں سوائے شرارت کے اور کچھ نہیں‘

احسن اقبال کی ٹویٹ کے جواب میں شاہ جہاں ملک نامی صارف کی جانب سے لکھا گیا ’آج کل پاکستان میں یہ رجحان ہے کہ کوئی حکومت یا اپوزیشن میں ہوتا ہے تو مختلف انداز سے بات کرتا ہے۔‘

طیب کشمیری نامی ہینڈل نے طنز کرتے ہوئے لکھا ’میں نے دکان دار کو بہت سمجھایا کہ پاکستان کا وزیراعظم بہت ہینڈسم ہے، پانچ سو بااثر لوگوں میں بھی شمار ہوتا ہے لیکن پھر بھی اس نے چینی 115 روپے کلو ہی دی۔‘

حکیم اللہ نے تبصرہ کیا ’جو بھینسیں بیچ کر بچت کرے اور پھر بلٹ پروف گاڑیاں خریدے ایسا افلاطون ہمارا وزیراعظم ہے‘۔

سید محمد شہزاد نے ٹویٹ پر ردعمل میں طنز کرتے ہوئے لکھا ’33 بلٹ پروف گاڑیاں تو ایوان صدر کے لیے خریدی ہیں ورنہ اپنا کپتان وزیراعظم تو آج بھی سائیکل پر دفتر جاتا ہے‘۔

عامر انس نامی صارف نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ’پہلے وزیراعظم ہاؤس کی گاڑیاں نیلام کرتے ہیں، زبردست پروپیگنڈہ کرتے ہیں، پچھلی حکومت نے عیاشیوں کے لیے گاڑیاں رکھی تھیں اور اب 33 بلٹ پروف گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں‘۔

 
جاوید اقبال رومی نے عمران خان کی ایک ایڈٹ شدہ تصویر لگائی جس میں کوئی سائیکل پر جا رہا ہے اور ساتھ لکھا ’ایوان صدر کو 33 بلٹ پروف گاڑیاں استعمال کرنے کی اجازت‘۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر: