Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک کو بلاک کر دیا گیا

پی ٹی اے اس سے قبل دو بار ٹک ٹاک انتظامیہ کو غیرمناسب مواد ہٹانے کے لیے خبردار کر چکا تھا۔  فوٹو: سوشل میڈیا
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے چین کی ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جمعے کو جاری کیے گئے ایک بیان میں پی ٹی اے نے کہا ہے کہ معاشرے کے مختلف طبقات کی جانب سے غیر اخلاقی اور نامناسب مواد کی شکایات سامنے آنے پر ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ 
پی ٹی اے اس سے قبل دو بار ٹک ٹاک انتظامیہ کو غیرمناسب مواد ہٹانے کے لیے خبردار کر چکا تھا۔ 
پی ٹی اے نے کہا ہے کہ شکایات کی نوعیت اور ٹک ٹاک پر مسلسل پوسٹ کیے جانے والے مواد کو دیکھتے ہوئے ایپ کمپنی کی انتظامیہ کو حتمی نوٹس دیا اور مناسب وقت دیتے ہوئے اتھارٹی کی ہدایات پر عمل کے لیے کہا تاکہ غیراخلاقی مواد کو روکنے کے لیے میکنزم بنایا جا سکے تاہم اس پر عمل نہ کیا گیا۔ 
گزشتہ ماہ پی ٹی اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ٹک ٹاک پر شیئر کیے جانے والے مواد پر معاشرے کے مختلف افراد کی جانب سے تحفظات کے اظہار کے بعد پی ٹی اے کے چیئرمین نے ٹک ٹاک کے اعلیٰ حکام کے ساتھ آن لائن اجلاس کیا تھا۔
یاد رہے کہ ستمبر کے مہینے کے اوائل میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے ملک میں پانچ ڈیٹنگ ایپس پر پابندی عائد کی تھی۔
واضح رہے کہ اگست کے مہینے میں لاہور میں ایک شہری نے عدالت سے ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کی درخواست دائر کی تھی جسے سماعت کے لیے منظور کر لیا گیا تھا۔
پی ٹی اے سوشل میڈیا اور موبائل ایپس کے خلاف کریک ڈاون کیوں کر رہا ہے؟  
گذشتہ ماہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ترجمان خرم علی مہران نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا نہیں ہے کہ ہم نے اچانک کریک ڈاون شروع کر دیا ہے۔
’جن ایپس پر پابندی لگائی جاتی ہے ان کے مواد کو دیکھیں تو اس میں ایسا مواد موجود ہوتا ہے جو غیر مہذب کے زمرے میں آتا ہے۔ پی ٹی اے ایسے تمام مواد کو مانیٹر کرتا ہے اور بعض صورتوں میں شکایات بھی موصول ہوتی ہیں تو پھر اسی کے مطابق ہدایات جاری کی جاتی ہیں۔‘


ترجمان پی ٹی اے نے اس تاثر کی نفی  کی کہ پی ٹی اے ایک دم سے کارروائی کر رہی ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

اس وقت پاکستان میں ڈیجیٹل حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے اداروں نے پی ٹی اے کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے ان قوانین کو ہی مبہم قرار دیا تھا۔
ڈیجیٹل رائٹس نامی تنظیم کی سربراہ نگہت داد نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات آج تک واضح نہیں ہو سکی کہ غیر اخلاقی یا غیر مہذب مواد کیا ہے۔ اس حوالے سے قانون بھی مبہم ہے اور بین الاقوامی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس غیر اخلاقی مواد کی اجازت پہلے سے ہی نہیں ہوتی۔  
انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر ریاست پی ٹی اے کے ذریعے ’مارل پولیسنگ‘ کر رہا ہے جبکہ دنیا کہیں ایسا نہیں ہوتا۔   

شیئر: