Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موبائل ایپس کے خلاف کریک ڈاؤن کیوں؟ 

ایپلیکشنز یا ویب سائیٹس کے مواد کو اکثر اوقات غیر اخلاقی قرار دے کر بند یا نوٹسز  بھیجے جا رہے ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے پانچ ڈیٹنگ اور لائیو سٹریمنگ ایپلی کیشنز کو غیر اخلاقی اور غیر مہذب مواد شیئر کرنے پر بلاک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔  
منگل کو پی ٹی اے کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ ٹنڈر، سکاوٹ، گرینڈر، سے ہائی اور ٹیگڈ نامی ایپس کو غیر اخلاقی اور غیر مہذب مواد کو فروغ دینے پر بلاک کیا جا رہا ہے۔  
واضح رہے کہ پی ٹی اے حال ہی میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی موبائل ایپ ٹک ٹاک اور بیگو  کو بھی وارننگ جاری کر چکا ہے۔ 
اس کے علاوہ پی ٹی اے یوٹیوب سے بھی ’غیر مہذب‘ مواد ہٹانے کا کہہ چکا ہے۔ 
موبائل گیم ’پب جی‘ پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی تاہم معاملہ عدالت میں جانے کے بعد پی ٹی اے نے فیصلے پر نظرثانی کی۔  
پی ٹی اے سوشل میڈیا اور موبائل ایپس کے خلاف کریک ڈاون کیوں کر رہا ہے؟  
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ترجمان خرم علی مہران نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ہم نے اچانک کریک ڈاون شروع کر دیا ہے۔
’جن ایپس پر پابندی لگائی جاتی ہے ان کے مواد کو دیکھیں تو اس میں ایسا مواد موجود ہوتا ہے جو غیر مہذب کے زمرے میں آتا ہے۔ پی ٹی اے ایسے تمام مواد کو مانیٹر کرتا ہے اور بعض صورتوں میں شکایات بھی موصول ہوتی ہیں تو پھر اسی کے مطابق ہدایات جاری کی جاتی ہیں۔
پاکستان میں ڈیجیٹل حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے اداروں نے پی ٹی اے کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے ان قوانین کو ہی مبہم
قرار دیا ہے۔
انٹرنیٹ صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’بائیٹس فار آل‘ کے ہارون بلوچ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ’بنیادی طور پر ان ایپس کو بلاک یا نوٹسز اس لیے جاری کیے جاتے ہیں تاکہ ان کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں اور اس کے بعد ان کے ساتھ یہ طے کیا جائے کہ مستقبل میں جو مواد یا پروفائل بلاک کروانا ہو وہ ہٹا دیا جائے‘ 
 

ترجمان پی ٹی اے نے اس تاثر کی نفی  کی کہ پی ٹی اے ایک دم سے کارروائی کر رہی ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

ہارون بلوچ کے مطابق ’بیگو لائیو ایپ کو پہلے پاکستان میں بند کیا گیا پھر اس کے ساتھ مذاکرات کیے گئے تو بنیادی بات یہ ہے کہ اس کا مقصد مواد کو بہتر بنانا نہیں بلکہ ان اداروں کو اس پوزیشن میں لانا ہوتا ہے کہ جس مواد کو ریاست نامناسب سمجھے اس کو ہٹا دیا جائے۔‘ 
 ہارون بلوچ نے مزید کہا ’یہ ایپس تو بہت پہلے سے لوگ استعمال کر رہے تھے لیکن اچانک ایسا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے جس میں مختلف ایپس یا سوشل میڈیا سائیٹس کو نوٹسز جاری کیے جا رہے ہیں یا بلاک کیا جا رہا ہے۔‘
’کہنے کو تو ملک میں جمہوریت ہے لیکن حکومت کے اقدامات ایسے ہیں جن سے لگتا ہے کہ آمریت کا دور ہے‘
ترجمان پی ٹی اے نے اس تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ایک دم سے کارروائی کی جا رہی ہے۔
’سب کچھ بند نہیں کیا جا سکتا، جوں جوں چیزیں سامنے آ رہی ہیں تو اس پر کارروائی کرتے ہوئے مواد کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘ 
ترجمان کے مطابق ٹک ٹاک اس وقت سب سے زیادہ استعمال ہونے والی موبائل ایپ ہے۔ جو زیادہ استعمال ہوتی ہیں اس حساب سے اس کے بارے میں شکایات بھی زیادہ ہوں گی۔
’اس لیے سب سے پہلے ہم نے ٹک ٹاک کو نوٹس بھیجے اور بات چیت کی جس کے بعد ٹک ٹاک نے غیراخلاقی مواد کے حوالے سے اقدامات کیے‘ ‘ 
’پی ٹی اے ’مارل پولیسنگ‘ کر رہا ہے۔‘

ترجمان پی ٹی اے کے مطابق جن ایپس پر غیر اخلاقی یا غیر مہذب مواد ہوتا ہے قانون کے مطابق ان کو نوٹسز بھیجے جاتے ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

ایپلیکشنز یا ویب سائیٹس کے مواد کو اکثر اوقات غیر اخلاقی قرار دے کر بند کیا جا رہا ہے یا نوٹس بھیجے جا رہے ہیں۔ ماہرین اس اقدام کو پی ٹی اے کی جانب سے ’مارل پولیسنگ‘ بھی قرار دیتے ہیں۔  
ڈیجیٹل رائٹس نامی تنظیم کی سربراہ نگہت داد نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات آج تک واضح نہیں ہو سکی کہ غیر اخلاقی یا غیر مہذب مواد کیا ہے۔ اس حوالے سے قانون بھی مبہم ہے اور بین الاقوامی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس غیر اخلاقی مواد کی اجازت پہلے سے ہی نہیں ہوتی۔  
انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر ریاست پی ٹی اے کے ذریعے ’مارل پولیسنگ‘ کر رہا ہے جبکہ دنیا کہیں ایسا نہیں ہوتا۔   
اس حوالے سے ترجمان پی ٹی اے خرم علی مہران نے ٹک ٹاک ایپ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ٹک ٹاک کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے بعد اس کا مواد کافی حد تک بہتر ہو گیا ہے۔
’ہمارا مقصد ایپ بند کرنا نہیں ہے نہ ہی کوئی ’مارل پولیسنگ‘ ہے بلکہ پاکستان کے قانون پر عملدرآمد کروانا ہے۔‘
ترجمان پی ٹی اے نے کہا کہ جن ایپس پر غیر اخلاقی یا غیر مہذب مواد ہوتا ہے قانون کے مطابق ان کو نوٹس بھجوائے جاتے ہیں۔
’اس کے بعد اگر مواد کو بہتر بنانے کے حوالے سے اقدامات کر لیے جاتے ہیں تو ہمارے لیے قابل قبول ہے بصورت دیگر بلاک کرنے کا اختیار بھی موجود ہے اور اس حوالے سے مزید ایپس کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے۔

شیئر: