Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی بچوں کے ناسا سے سوال

ناسا سے پوچھے گئے سوالات خلائی سائنس کے متعلق تھے (فوٹو سوشل میڈیا)
کراچی کے ایک سکول کے کلاس چہارم کے طلبہ نے خلائی سائنس سے متعلق امریکی ادارے ناسا سے کچھ سوالات پوچھے، جو ان کی ٹیچر نے سوشل میڈیا کے ذریعے متعلقہ ماہرین تک پہنچانے کی کوشش کی۔
جرمن خلائی ادارے، کینیڈا کے ایک خلا باز سمیت سائنس اور خلائی سائنس کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے پاکستانی اور غیر ملکی ماہرین نے پاکستانی طلبہ کو سوشل میڈیا ہی کے ذریعے جوابات دیے، بچوں کی استاد نے ان جوابات کے پرنٹ لے کر خط کی شکل میں کمسن طلبہ تک پہنچائے تو ٹیچر کے مطابق ان کی خوشی دیدنی تھی۔
سوالات، جوابات اور سوال کو درست جگہ تک پہنچانے کی کوشش کے دوران پاکستانی خاتون ٹیچر اور ان کی معاونت کرنے والے دیگر سوشل میڈیا صارفین کی کاوشوں نے پوری سرگرمی کو باہمی تعاون اور سیکھنے کے خوبصورت موقع میں بدل ڈالا۔
ایمن نامی ٹوئٹر صارف نے کچھ کمسن طلبہ کی ایک تصویر اور سوالات ٹویٹ کرتے ہوئے امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے (ناسا)، ناسا کے مختلف شعبوں اور افراد کو مینشن کر کے انہیں لکھا ’کلاس چہارم کے ان طلبہ کے پاس آپ کے لیے کچھ سوالات ہیں‘۔ ساتھ ہی انہوں نے سوشل میڈیا صارفین کو ٹویٹ شیئر کرنے کا کہا۔

کچھ الگ پیغامات میں انہوں نے لکھا کہ طلبہ و طالبات کے یہ سوال کلاس میں ووٹنگ کے ذریعے منتخب کیے گئے ہیں، اگر ناسا نے جواب نہ دیا تو یہ خاصا حوصلہ شکن ہو گا۔
ایمن کی مسلسل ٹویٹس کے دوران دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی ان سوالات کو آگے بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھا۔
کچھ صارفین نے تو شاید ناسا کی خاموشی سے اکتا کر جواب پانے کے لیے دھمکی کا حربہ بھی آزما ڈالا۔

اسی دوران کینیڈا کے ایک خلا باز اور جرمن خلائی ایجنسی نے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیے، جنہیں گفتگو کے شریک افراد کی جانب سے بچوں کی حوصلہ افزائی کے قابل قدر کام کے طور پر سراہا گیا۔
جرمن ایروسپیس سینٹر ڈی ایل آر کے اکاؤنٹ سے کمسن پاکستانی طلبہ کو ایک سے زائد ٹویٹس کے ذریعے ’مشتری پر ہیروں کی بارش ہوتی ہے‘، ’خلائی راکٹ کا ایندھن کیا ہوتا ہے؟‘ سمیت دیگر سوالوں کے جوابات دیے۔

تین خلائی فلائٹس کا حصہ رہنے کے بعد زمین پر واپس آنے والے کینیڈین خلاباز کرس ہیڈفیلڈ  نے پاکستانی طلبہ کو جواب دیا تو خلا سے لے گئی ایک تصویر بھی شیئر کی جس پر انہوں نے لکھا کہ یہ کراچی کی ہے۔

خلائی سائنس اور میڈیا کے شعبے سے متعلق ایملی کیلنڈریلی گفتگو کا حصہ بنیں تو انہوں نے بھی مختلف ٹویٹس کے ذریعے تمام بچوں کے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیے۔
 

طہٰ اظہر نامی صارف نے جوابی ٹویٹ میں ایک اور ویب سائٹ ریڈٹ پر ناسا سے وابستہ افراد کی جانب سے پاکستانی طلبہ کے سوالوں کے جوابات دینے کی اپ ڈیٹ شیئر کی تو ساتھ ہی سکرین شاٹس بھی شیئر کیے، جن میں مختلف بچوں کے سوالوں کے الگ الگ جوابات دیے گئے تھے۔
 

بچوں کے سوالات اور ان کے متعلقہ افراد کی جانب سے جوابات کے دوران کچھ سوشل میڈیا صارفین اس منفرد کوشش پر ان کی استاد ایمن کی کوششوں کو سراہتے رہے۔
 

تدریس سے وابستہ کچھ دیگر افراد نے ماہم کی کاوش سے ملتے جلتے اپنے تجربات اور ان سے وابستہ اپنے احساسات بھی دوسروں سے شیئر کیے۔
ایسی ہی ایک ٹویٹ میں ثنا شاہد نامی یوزر نے لکھا ’چھٹی کلاس کی استاد کے طور پر میں نے حال ہی میں بچوں کو مریخ کے مشن کے لیے اپنے نام درج کرانے کی سرگرمی کی‘۔
 

پاکستانی خاتون ٹیچر کی جانب سے سٹوڈنٹس کی نمائندگی کرتے ہوئے ناسا سے پوچھے گئے سوالات اور ان مختلف ماہرین کی جانب سے جوابات کی کئی گھنٹوں پر مشتمل سرگرمی نے سوشل میڈیا صارفین کو خاصا محظوظ بھی کیا۔

ایمن نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں سوالوں کے جوابات کو خطوط کے ذریعے کلاس کے بچوں تک پہنچانے کی سرگرمی کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا تو یہ بھی بتایا کہ ماہرین کی جانب سے جواب پا کر کمسن طلبہ کے جذبات کیا تھے۔

شیئر: