Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی، فرانسیسی سیمینار میں خواتین کے کردار پر مباحثہ

سیمینار کی شرکا خواتین نے متعدد موضوعات پر اظہار خیال کیا ہے۔( فوٹو ٹوئٹر)
جی ٹو’ئنٹی کی سعودی قیادت کے دوران سعودی فرانسیسی سیمینار میں خواتین کے کردار پر مباحثہ ہوا ہے۔
یونیسکو میں متعین سعودی سفیر اور جی ٹوئنٹی میں ترقیاتی گروپ کی چیئرپرسن شہزادی ھیفا بنت عبدالعزیز آل مقرن سیمینار میں شریک ہوںیں۔
جی 20 میں خواتین کو بااختیار بنانے والی ٹیم کی چیئرپرسن اور سعودی خاندانی امور کی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ھالہ بنت مزید التویجری شامل ہوئیں۔  
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق سیمینار میں رکن شوری ڈاکٹر ھدی الحلیس، کنگ فیصل ہسپتال ریاض میں وبائی امراض ریسرچ ادارے کی ڈائریکٹر ڈاکٹمر یاسمین التویجری اور جی 20 سعودی سیکریٹریٹ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر ریم الفریان  نے بھی شرکت کی۔ 
 سعودی فرانسیسی سیمینار کی نظامت سینڈے البریٹ نے کی ہے۔فرانس کا  وفد بھی سیمینار میں شریک ہوا۔
شہزادی ھیفا نے سیمینار کے شرکا کو بتایا کہ سعودی عرب نے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کیا کچھ کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے مختلف شعبوں میں سعودی خواتین کے حقوق کے حوالے سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کا بھی تذکرہ کیا۔  
انہوں نے کہا کہ مملکت میں خواتین کو کیا کچھ مل رہا ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 2020 کے لیے ریاض کو عرب خواتین کا دارالحکومت قرار دیا گیا ہے جبکہ عالمی بینک نے 2020 کے اعدادوشمار کے حوالے سے سعودی عرب کو مردو زن کے درمیان مساوات کے سلسلے میں دنیا کی بہترین معیشت والی ریاست شمار کیا ہے۔ 
شہزادی ھیفا نے 2014 میں یونیسکو اور عالمی بینک کی جانب سے عرب خواتین کے بارے میں جاری کیے جانے والے اعدادوشمار کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب سعودی طالبات اپنے یہاں کمپیوٹر سائنس میں رجسٹرڈ کل طلبہ کا  59 فیصد ہیں جبکہ اس شعبے میں امریکہ اور برطانیہ کی طالبات کا تناسب 16 اور 14 فیصد ہے۔
سعودی فرانسیسی سیمینار کی شرکا خواتین نے متعدد موضوعات پر اظہار خیال کیا ہے۔
انہوں نے خواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق سعودی قوانین میں ہونے والی تبدیلیوں، قوانین محنت میں اصلاحات پر روشنی ڈالی جبکہ معیشت، تعلیم، ثقافت، میڈیسن، سپورٹس اور کاروباری قیادت کے سلسلے میں سعودی خواتین کے کردارکو اجاگر کیا۔ درپیش چیلنجوں کا تذکرہ بھی کیا۔ گھریلو تشدد اور اس کے ذہنی اثرات بھی نمایاں کیے۔ کورونا وبا سے نمٹنے کے سلسلے میں بھی خواتین کے امور زیر بحث آئے۔ 

شیئر: