Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مٹی کے برتن یا تجریدی آرٹ کے شاہکار

منفرد تاریخی اشیا بھی بنائی ہیں- فوٹو العربیہ
سعودی معاشرے میں آباؤ اجداد کے طور طریقوں، رسم و رواج اور قدیم معاشرے میں رائج  گھریلو سامان سے لگاؤ بڑھتا جارہا ہے۔ پرانی اشیا اور ایسی روایات کے احیا میں دلچسپی لی جارہی ہے جو اب ماضی کا افسانہ بن چکے ہیں۔  
العربیہ نیٹ کے مطابق ایک زمانہ تھا جب سعودی عرب میں مٹی کے برتن اور گھروں میں استعمال ہونے والی بہت ساری اشیا  کچی مٹی سے تیار کی جاتی تھیں۔ آرائشی اشیا بھی بنائی جاتی تھیں- روزمرہ کی زندگی میں استعمال ہونے والے آلات بھی اسی سے تیار ہوتے تھے۔ 


کچی مٹی سے مختلف اشیا کی تیاری کا ہنر باقاعدہ سیکھا- فوٹو العربیہ

سعودی خاتون دارین الارفلی نے جو مٹی سے انواع و اقسام کی اشیا کی ماہر مانی جاتی ہیں بتایا کہ انہوں نے کچی مٹی سے مختلف اشیا کی تیاری کا ہنر باقاعدہ سیکھا۔ سکالر شپ پر بیرون ملک جاکر اس کی تعلیم و تربیت حاصل کی۔ کوشش ہے کہ قدیم اور جدید فن کا حسین امتزاج شائقین کو پیش کروں۔ 
دارین الارفلی کا کہنا ہے کہ  مٹی کے برتن اور آرائشی اشیا میری زندگی میں بڑے معنی رکھتی ہیں۔ یہ ہنر باقاعدہ یونیورسٹی میں جاکر سیکھا ہے پھر اس میں کمال پیدا کرنے کے لیے سکالر شپ پر میں بیرون مملکت گئی اور سعودی عرب واپس آئی۔ یہاں آکر میں نے باقاعدہ سٹوڈیو قائم کیا۔ 


دارین الارفلی مٹی کی دیواریں بناتی ہیں- فوٹو العربیہ

دارین الارفلی بتاتی ہیں کہ میں نے مٹی کی صنعت کو تجریدی آرٹ کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی ہے۔ جمالیاتی مجسمے تیار کرتی ہوں۔ مٹی کی دیواریں بناتی ہوں۔ گھریلو برتن تیار کرتی ہوں۔کوشش ہے کہ درختوں کے پتوں، جانوروں اور پرندوں کی شکل والی اشیا تیار کروں۔ منفرد تاریخی اشیا بھی بنائی ہیں۔
دارین الارفلی کا کہنا ہے انہوں نے مختلف شکل و صورت کی مٹی کی چیزیں تیار کیں۔ جسے عوام پسند کررہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر مجھے شائقین سے پسندیدگی کے تاثرات مل رہے ہیں۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر: