Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بہت یاد آتی ہے کنگنا! کوئی بات نہیں جلدی آجاؤں گی‘

پولیس سمن کے اجرا کے بعد کنگنا نے ٹوئٹر پر اس کا جواب دیا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
ممبئی پولیس نے بالی وڈ کی ’پنگا گرل‘ کنگنا رناوت اور ان کی بہن رنگولی چنڈال کو ٹویٹ اور انٹرویوز کے ذریعے مبینہ طور پر فرقہ ورانہ کشیدگی پھیلانے کے الزامات کی تحقیقات کے لیے طلب کر لیا۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق کنگنا اور ان کی بہین کے خلاف فرقہ ورانہ کشیدگی پھیلانے اور بغاوت کے الزامات کے تحت ایف آر کے اندراج کے بعد پولیس نے دونوں بہنوں کو طلب کیا ہے۔
پولیس سمن کے اجرا کے بعد ’پنگا کوئن‘ نے مائکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر اس کا جواب دیا۔

 

کنگنا نے اپنے ٹوئٹر ہنڈل پر شیو سینا کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’ پاگل پینگوئن سینا۔۔۔۔ بہت یاد آتی ہے کنگنا! کوئی بات نہیں جلدی آجاؤں گی۔‘
پولیس نے کنگنا اور ان کی بہن سے کہا ہے کہ وہ 25 یا 26 اکتوبر کو ایف آئی آر کے حوالے سے تفتیش میں شامل ہونے کے لیے اپنے آپ کو پولیس سٹیشن میں پیش کریں۔
خیال رہے بالی وڈ کے ایک کاسٹنگ ڈائریکٹر اور فٹنس ٹرینر منور علی ساحل اے سید نے کنگنا اور ان کی بہن پر اقربا پروری، منشیات کے استعمال، فرقہ ورانہ تعصب کے الزامات کے ذریعے ایکٹرز برادری کو بدنام کرنے، بالی وڈ میں کام کرنے والوں کا خراب تاثر اجاگر کرنے اور مختلف لسانی اور مذہبی گروپوں سے تعلق رکھنے والے اداکاروں کے درمیاں تفریق پیدا کرنے کی کوشش کا الزام لگایا تھا۔
سید کے وکیل نے نیوز ایجنیسی آئی اے این ایس کو بتایا کہ کنگنا کے خلاف ایف آئی آر میں مختلف دفعات لگائی گئی ہے جن میں بغاوت کی دفعہ بھی شامل ہے۔
ان کے مطابق پولیس نے اس سلسلے میں درخواست گزار منور علی ساحل اے سید کا بیان بھی ریکارڈ کیا ہے۔
خیال رہے کنگنا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے احکامات گزشتہ جمعے کو باندرا کی ایک عدالت نے دیا تھا۔

وکیل کے مطابق پولیس نے اس سلسلے میں درخواست گزار ساحل اے سید کا بیان بھی ریکارڈ کیا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

عدالت نے باندرا پولیس کو کنگنا رناوت اور ان کی بہن رنگولی چنڈل کے خلاف سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت پھیلانے اور بالی وڈ کا منفی تاثر اجاگر کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا۔
میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کا کہنا تھا کہ انہوں نے درخواست کا جائزہ لیا ہے اور ’بادی النظر میں‘ کنگنا رناوت اور ان کی بہن رنگولی چنڈل نے ’قابلِ سزا‘ جرم کیا ہے۔
مجسٹریٹ نے باندرا پولیس کو ہدایت کی تھی کہ وہ کوڈ آف کریمینل پروسیجر کے سیکشن (3) 156 کے تحت (جو کہ پولیس کو ایف آئی آر کے اندراج کا حق دیتا ہے) ضروری کارروائی کرے کیونکہ ان کا خیال میں اس کے لیے تحقیقات ضروری ہیں۔

شیئر: