Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جنرل باجوہ ’سیاسی‘ملاقاتوں کا بتاتے رہے لیکن یہ غلطی تھی‘

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’آرمی چیف مجھے بتاتے رہے کہ ’اپوزیشن‘ والے ان سے ملاقات کرنے کے لیے آتے رہے ہیں لیکن ان کے خیال میں ان لوگوں سے ملنا ہی نہیں چاہیے تھا۔‘
جمعے کو پاکستان کے نجی ٹی وی چینل ’اے آر وائی‘ کو خصوصی انٹرویو میں اپوزیشن کے رہنماؤں کی جنرل باجوہ سے ملاقاتوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان ملاقاتوں کا کیا فائدہ ہوا، یہ فوج کے خلاف جو زبان استعمال کر رہے ہیں ایسی زبان تو دشمن بھی استعمال نہیں کرتا۔
’یہ بھی ہم نے بڑی غلطی کی ہے حالانکہ جنرل باجوہ مجھے کہتے تھے کہ یہ مل رہے ہیں۔۔ یا فلاں ملنے آ رہا ہے۔ میری ان سے بات ہوئی ہے۔ ۔میں آج سمجھتا ہوں کہ بڑی غلطی کی۔ ان کو بالکل ملنا ہی نہیں چاہیے تھا۔‘
مزید پڑھیں
’یہ لوگ ان ملاقاتوں میں چاہ کیا رہے تھے، یہ چاہ رہے تھے کہ انہیں این آر او مل جائے۔ ‘ یہ لوگ (اپوزیشن)، فوج اور عدلیہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں، ان کے دباؤ کا مقصد این آر او حاصل کرنا ہے۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’پہلے یہ میرے پیچھے پڑے تھے اور اب فوج کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔‘
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ سب اس لیے جمع ہوگئے ہیں تاکہ میں بھی پرویز مشرف کی طرح دباؤ میں آکر ان کو این آر او دے دوں۔
’میں کسی بلیک میلنگ میں نہیں آؤں گا، میری قبر بھی کھود دیں تو میں معاف پیچھے نہیں ہٹوں گا، جب تک زندہ ہوں این آر او نہیں دوں گا۔‘
عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن نے مجھ سے این آر او لینے کی آخری کوشش ایف اے ٹی ایف پر قانون سازی کے دوران کی۔
’یہ سمجھے کہ شاید اس قانون کے لیے میں اِن کے سامنے گھٹنے ٹیک دوں گا لیکن جب ایسا نہیں ہوا اور قانون سازی ہوگئی تو خاموش بیٹھے ہوئے باپ، بیٹی باہر نکل آئے۔
انہوں نے کہا کہ ’نواز شریف اپنی کرپشن کی رقم بچانے کے لیے عدلیہ اور فوج میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

عمران خان کا کہنا ہے کہ ’میری کوشش ہے کہ نواز شریف کو برطانیہ سے ڈی پورٹ کرایا جائے‘ (فوٹو: روئٹرز)

عمران خان نے کہا کہ ’میں نے 10 سال پہلے کہہ دیا تھا کہ یہ لوگ کرپشن بچانے کے لیے اکٹھے ہوجائیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ نواز شریف کی واپسی کے لیے برطانوی حکومت سے بات کر رہے ہیں۔
’برطانیہ سے ملزمان کی واپسی کے معاہدے کے تحت یہ ایک طویل عمل ہوگا، ہماری کوشش ہے کہ نواز شریف کو برطانیہ سے ڈی پورٹ کرایا جائے۔‘
’نواز شریف یہاں سے جھوٹ بول کر برطانیہ گئے تھے، وہاں جا کر این آر او کا انتظار کرتے رہے لیکن جب وہ نہیں ملا تو انہوں نے فوج پر الزام تراشی شروع کر دی۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’اگر نواز شریف کی واپسی کے لیے مجھے جانا پڑا تو برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے بات کروں گا۔‘

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اپوزیشن این آر او کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن کے جلسے سے میری پارٹی کے لوگ بھی گھبرا جاتے ہیں، جلسہ ایک جمہوری احتجاج ہے، میں نے نادان لوگوں سے کہا کہ ان کو جلسے کرنے دو۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اسحاق ڈار اور شہباز شریف کا بیٹا بھی باہر بھاگا جبکہ نواز شریف کے بیٹے بھی باہر ہیں، ان سے کوئی پوچھتا ہے تو کہتے ہیں کہ ہم برطانوی شہری ہیں۔
’ وہ لندن کے مہنگے ترین علاقے میں رہتے ہیں اور اس لیے بھاگے ہیں کیونکہ ان کے پاس جائیداد کا کوئی جواب نہیں ہے۔

شیئر: