Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’گھس کے مارا‘، فواد سوشل میڈیا پر وائرل

پاکستان اور انڈیا کے سیاست دانوں کے بیانات پر دونوں ملکوں کے سوشل میڈیا صارفین دلچسپ تبصرے کرتے رہتے ہیں۔ فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر
زبان پھسل جائے یا کوئی اشاروں کنایوں میں کچھ کہہ دے، حریفوں میں اسے اپنے مقصد کے لیے استعمال کرنے کا سلسلہ چلتا رہتا  ہے اور دو روز میں دو ایسے واقعات پاکستان کی قومی اسمبلی کے فلور پر ہوئے۔
بدھ کو ن لیگ کے رہنما سردار ایاز صادق نے جو کچھ کہا اسے انڈیا میں میڈیا نے خوب اچھالا جس کے بعد انہوں نے وضاحت جاری کی کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔
جمعرات کو وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے ایاز صادق کو جواب دیتے ہوئے کچھ ویسا ہی کر دیا جس پر ایاز صادق مشکل میں پڑ گئے تھے۔

 

قومی اسمبلی میں تقریر کی وفاقی وزیر کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں:
’ہم نے انڈیا کو گھس کر مارا ہے وہاں پر، اور پلوامہ میں جو کامیابی ہے وہ عمران خان کی قیادت میں اس قوم کی کامیابی ہے۔‘
تاہم آخر میں فواد چودھری وضاحت بھی کر گئے کہ ’پلوامہ کے واقعے کے بعد جس طرح ہم نے گھس کے مارا انڈیا کو۔‘
ٹوئٹر صارفین خصوصاً انڈیا سے تعلق رکھنے والے صارفین نے اس ویڈیو کو اس کیپشن کے ساتھ شیئر کرنا شروع کیا کہ پلوامہ واقعہ عمران خان کی حکومت کا کارنامہ تھا۔
خیال رہے پلوامہ واقعہ 14 فروری 2019 کو ہوا تھا جس میں ایک خودکش حملہ آور نے انڈین فوج کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا تھا، واقعے میں 40 اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

 

انڈین صحافی سمیتا پرکاش نے فواد چودھری کی تقریر کا کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا:
’وفاقی وزیر پاکستان کی قومی اسمبلی میں شیخی بگھارتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ پلوامہ عمران خان حکومت کا کارنامہ تھا، گھر میں گھس کے مارا۔‘
سچن نامی صارف نے اس کے جواب میں لکھا کہ ’اس کے بعد پاکستان کو بلیک لسٹ کیوں نہیں جا رہا۔‘
جی آر ونکیٹاگیری نامی نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ایک کھلا اعتراف ہے کہ وہ پلوامہ کے ذمہ دار ہیں۔
ان کے مطابق ’انڈیا کو معاملہ عالمی عدالت اور اقوام متحدہ میں لے جانا چاہیے، یہ ایک واضح حملہ انڈیا پر جس کا اعتراف قومی اسمبلی میں کیا جا رہا ہے۔‘
ٹوئٹر صارف فراز اے، جنہوں نے پروفائل میں اپنا تعلق لاہور سے بتایا ہے، نے سمیتا پرکاش کو جواب دیتے ہوئے لکھا: ’وہ 27 فروری کو انڈیا کو دیے گئے جواب کی بات کر ہے ہیں، الفاظ کو توڑنا مروڑنا بند کریں۔‘ ساتھ ہی انہوں نے ہنسنے کا ایموجی بھی لگایا۔

سنیل کی جانب سے فراز اے کو طنزاً جواب دیا گیا: ’کمال ہے نا، وہ کیا کہنا چاہتا ہے اس کی سمجھ میں آئے نہ آئے آپ سمجھ گئے۔‘
محمد اکرام اللہ نے کہا کہ ’جب فواد چودھری نے گھس کے مارنا کی بات کی تو ان کا مطلب دراصل انڈین جہازوں کو گرانے اور ابھینندن کو پکڑنے کی طرف تھا اور بعد میں ان کی زبان پھسل گئی تھی جب انہوں نے کہا کہ ’پلوامہ میں کامیابی۔‘
سپیشل فورس نامی ہینڈل سے محمد اکرام اللہ کو فوراً جواب دیتے ہوئے پوچھا گیا کہ ’ویسے پاکستانی وزرا اور وزیراعظم کی زبان اکثر کیوں پھسلتی رہتی ہے۔‘ جس پر پاکستانی صارفین نے بھی انڈین سیاست دانوں کے بعض بیانات کے حوالے دیے۔

انڈین نیوز ایجنسی اے این آئی کی طرف سے بھی فواد چودھری کی تقریر کا کلپ شیئر کیا گیا اور ساتھ لکھا گیا کہ ’دیکھیے، پاکستان کے وفاقی وزیر قومی اسمبلی میں کہہ رہے ہیں کہ پلوامہ عمران خان کی قیادت میں عظیم کارنامہ تھا۔‘
اس ٹویٹ کے نیچے بھی تبصروں کی ایک لمبی قطار ہے جس میں انڈین صارفین ناراضی کا اظہار کر رہے ہیں جبکہ پاکستانی صارفین کی جانب سے وضاحت کے ساتھ ساتھ طنز بھی کیا جا رہا ہے کہ ان کا اشارہ کسی دوسری طرف تھا۔

شیئر: