Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈی سی اسلام آباد، 'دل کتنی بار جیتیں گے'

حمزہ شفقات کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ایس او پیز پر عملدرآمد کی تلقین کرتے نظر آتے ہیں (فوٹو:ٹوئٹر)
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات سوشل میڈیا پر کافی متحرک رہتے ہیں، اسلام آباد کے رہائشی ٹوئٹر صارفین کی جانب سے جب بھی کسی مسئلے کی طرف نشاندہی کی جاتی ہے تو وہ اس پر اپنا ردعمل ضرور دیتے ہیں۔
حمزہ شفقات اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے شہر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کرتے رہتے ہیں اور اس وبا سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اپنانے اور ایس او پیز پر عملدرآمد کرنے کی تلقین کرتے بھی نظر آتے ہیں۔
جمعے کو اردو نیوز سے وابستہ صحافی بشیر چوہدری نے ڈی سی اسلام آباد کی کچھ تصاویر شیئر کیں جن میں وہ ماسک کے بغیر نظر آ رہے تھے۔

انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ 'ہمارے دفتر والے ایک لمحے کو ماسک نہیں اتارنے دیتے، اچھا ہی کرتے ہیں لیکن کاش ڈی سی کو بھی کوئی جرمانہ کرے۔'
اس ٹویٹ پر سوشل میڈیا صارفین میں سے کچھ نے ڈی سی اسلام آباد کو تنقید کا نشانہ بنایا تو کچھ صارفین ان کے دفاع میں بھی سامنے آئے اور یہ دلیل پیش کی کہ حمزہ شفقات نے ماسک پہن رکھا تھا تاہم انہوں نے کچھ دیر کے لیے ہی ماسک اتارا تھا۔
اس سے پہلے کہ ڈی سی اسلام آباد کے ماسک نہ پہننے پر تبصروں کا بازار مزید گرم ہوتا، انہوں نے خود ہی وضاحت پیش کر دی۔

حمزہ شفقات نے لکھا کہ 'میں اپنی گاڑی سے اترا اور چند سیکنڈ کے لیے ماسک اتارا لیکن میں نے ایک نیوز رپورٹر کو اپنی تصاویر کھینچتے دیکھ لیا تھا۔ میں نے ایک منٹ میں ماسک دوبرہ پہن لیا تھا تاہم، میں ہزار روپے بطور جرمانہ حکومتی اکاؤنٹ میں جمع کراؤں گا اور یہاں چالان بھی دکھاؤں گا۔'
سوشل میڈیا صارفین ڈی سی اسلام آباد کے اس عمل کو سراہتے ہوئے انہیں دیگر افسران کے لیے 'رول ماڈل' قرار دے رہے ہیں۔

عرفان ملک نامی صارف نے لکھا کہ 'ایک ہی دل ہے کتنی بار جییں گے سر۔'

شارک سیئنگ کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ ' سر آئندہ احتیاط کیجیے گا۔ لوگوں کی نظریں آپ پر ہیں کیونکہ آپ اسلام آباد کے شہریوں کے لیے ایک مشہور شخصیت ہیں۔'

مسٹر ٹم ایپل کے نام سے ٹوئٹر صارف نے تنقید کی کہ 'مطلب رپورٹرز تصویریں نہ لے رہے ہوتے تو آپ نے (ماسک پہننے کی) زحمت گوارا نہیں کرنی تھی۔'

شیئر: