Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اس دفعہ تھوڑی سی تکلیف برداشت کر لیں‘

مری گرم موسم میں سیاحوں کے پسندیدہ مقامات میں سے ایک ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
پاکستان میں حکومتی و انتظامی سطح پر کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے عیدالاضحیٰ کے موقع پر خصوصی اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے اسی حوالے سے تازہ پیش رفت سے متعلق بتایا تو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مکینوں سے گزارش کی کہ ’اس دفعہ تھوڑی سی تکلیف برداشت کر لیں اور انسانی جانیں بچا لیں‘۔
حمزہ شفقات کی جانب سے ڈپٹی کمشنر کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کیے گئے اعلان میں واضح کیا گیا ہے کہ 27 جولائی پیر سے دو اگست اتوار تک راولپنڈی، اسلام آباد سے مری کے راستے، مری ایکسپریس وے سمیت مارگلہ ہل سٹیشن، تفریحی مقامات، ہوٹل، پکنک کے مقامات اور دیگر ہل سٹیشنز بند رہیں گے۔

ڈپٹی کمشنر کی ٹویٹ میں اپیل کی گئی کہ ’پلیز فی الحال کوئی سیاحت/گھومنے پھرنے کا پلان نہ بنائیں‘۔
احتشام الحق نامی صارف نے ڈپٹی کمشنر کے اعلان پر ردعمل دیا تو ان کے لفظوں کے انتخاب سے واضح تھا کہ وہ صورت حال سے خوش نہیں ہیں۔

احتشام الحق کی ٹویٹ پر جواب دینے والے کچھ صارفین ان کی ’ڈرامے‘ کی اصطلاح سے متفق دکھائی نہ دیے تو جواب میں کورونا وائرس کے مرض اور مریضوں سے متعلق ذاتی تجربے شیئر کر کے اسے حقیقت کہا۔
عیدالفطر کے موقع پر لاک ڈاؤن کے دوران تفریحی مقامات کی بندش کے باوجود اہم شخصیات خصوصاً وزیراعظم عمران خان کا نتھیا گلی جانا اور عام افراد پر پابندی بھی صارفین کی گفتگو کا موضوع بنی۔
ٹوئٹر صارف حسن عابد نے تفریحی مقامات کی بندش پر تبصرے میں دعویٰ کیا کہ عام افراد کے لیے تو یہ بند ہوں گے لیکن وی آئی پیز کو اجازت ہو گی‘۔
 

کورونا کی وبائی صورت حال میں حکومت کی جانب سے سیاحتی شعبے کو کھولنے سے متعلق اعلانات کے بعد کئی ماہ سے گھروں تک محدود افراد باہر نکلے تو روک ٹوک سے محفوظ نہیں رہ سکے تھے۔ ڈپٹی کمشنر کی ٹویٹ پر تبصرہ کرنے والوں میں ایسے افراد بھی شامل رہے جو حالیہ اعلان سے پہلے بھی تفریحی مقامات تک نہ جا سکنے کا شکوہ کرتے رہے۔

اسلام آباد میں کورونا وبا پر قابو پانے کے لیے کیے گئے اقدامات پر ڈپٹی کمشنر اور ان کی ٹیم کی تعریف کرنے والے صارفین نے توقع ظاہر کی کہ حالیہ اقدام سے صورت حال خراب ہونے سے بچ سکے گی۔
ڈپٹی کمشنر کی ٹویٹ کے بعد بند کیے جانے والے علاقوں کے مکینوں میں سے کچھ سامنے آئے تو انہوں نے سوال کیا کہ ایکسپریس وے پر رہائش پذیر افراد بھی اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکیں گے؟

امبرین رؤف اپنی نوعیت کی عجیب اطلاع کے ساتھ سامنے آئیں تو لکھا کہ 'مری کے راستے پر لگے ناکوں پر مقامی افراد رقم کے عوض اپنا شناختی کارڈ دکھا کر گاڑی گزار دیتے ہیں۔'

قمری سال کے بارہویں مہینے ذوالحجہ کی دس تاریخ کو عیدالاضحیٰ کا تہوار منایا جاتا ہے۔ رواں برس پاکستان میں عیدالاضحیٰ یکم اگست کو ہو گی۔ حکومت کی جانب سے بقر عید کے موقع پر 31 جولائی تا دو اگست کے لیے تین چھٹیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: