Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'عدم استحکام ڈان لیکس سے شروع ہوا'

ن لیگ کے لاہور رکن قومی اسمبلی ایاز صادق انڈین پائلٹ کی رہائی کے حوالے سے بیان کے بعد خبروں میں ہیں۔ فوٹو: اے پی پی
پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ ملک میں موجودہ عدم استحکام 2016 کے ڈان لیکس سے شروع ہوا جو آج پی ڈی ایم کے جلسوں میں تقاریر کے ذریعے بڑھایا جا رہا ہے۔
سنیچر کو اسلام آباد کے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ 'کوئٹہ جلسے میں آزاد بلوچستان کا نعرہ لگایا گیا اور بات یہاں ختم نہ ہوئی بلکہ اس کے بعد قومی اسمبلی میں ایاز صادق نے تقریر کی جس سے ملک بھر میں غصہ پھیلا۔'
انہوں نے کہا کہ ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے ایک بیانیہ بنایا جا رہا ہے اور اپوزیشن جماعتوں میں شامل بعض رہنماؤں کو بھی اس بیانیے پر تحفظات ہیں مگر وہ مجبوری کے باعث خاموش ہیں۔
 
’ایک ایسا واقعہ جس میں ایاز صادق نے ہماری بہادر افواج کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کو نیچا دکھانے کی کوشش کی۔ اور جب یہ سب ہو رہا تھا تو اس وقت ہمارے دشمن کے میڈیا نے اس کو کس طرح پیش کیا وہ آپ کو دکھانا چاہتے ہیں۔‘
وزیر اطلاعات نے پراجیکٹر پر انڈین میڈیا کے کلپس بھی چلائے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی بدمعاش جو پھر رہے ہیں ان کے بیانات پر ان کا احتساب کریں گے اور ان کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
شبلی فراز نے ن لیگ کے رہنماؤں سے کہا کہ وہ اسی طرح مسلم لیگ پاکستان بنائیں جیسے الطاف حسین کی پارٹی کے رہنماؤں نے ایم کیو ایم پاکستان بنائی۔
ادھر وزیرِ داخلہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ فوج کے خلاف جو بات کرتا ہے وہ لاہور میں نہ ہی رہے اچھا ہے اور سرحد پار کر کے امرتسر میں رہنا چاہیے۔

سردار ایاز صادق نے کہا تھا کہ انڈیا کے حملے کے خوف کی وجہ سے انڈین پائلٹ کو رہا کیا گیا تھا (فوٹو: اے پی پی)

سنیچر کو پنجاب کے شہر ننکانہ صاحب میں ایک تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر داخلہ نے سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے انڈین پائلٹ ابھینندن کی رہائی کے حوالے سے بیان کے تناظر میں کہا کہ جو لوگ مسلم لیگ ن کے بیانیے کے ساتھ ہیں اللہ ان کو ہدایت دے اور ان کی حفاظت بھی کرے۔
’مجھے لگتا ہے کہ وہ کمزور ہے۔ اس لیے اپنی فوج کے خلاف بات کرنے والے کو سرحد پار کر جانی چاہیے۔ اسے امرتسر جا کر رہنا چاہیے اور لاہور پاکستان میں نہ ہی رہے تو اچھا ہے۔‘
خیال رہے کہ  گذشتہ بدھ سے مسلم لیگ ن کے رہنما ایاز صادق خبروں میں ہیں جب انھوں نے قومی اسمبلی میں انڈین پائلٹ ابھینندن کی رہائی کے حوالے سے  بیان دیا تھا کہ انڈیا کے حملے کے خوف کی وجہ سے انڈین پائلٹ کو رہا کیا گیا تھا۔ 
وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے ایاز صادق کے خلاف قانونی کارروائی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ان کے خلاف لاہور اور اسلام آباد میں آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت  مقدمہ شروع کرنے کے لیے درخواستیں دی گئی ہیں جو کہ مشاورت کے لیے قانونی ٹیم کو بھجوا دی گئی ہیں لیکن ایاز صادق نے بات تو بہت غلط کی ہے کہ انڈین پائلٹ ابھینندن  کو اس وجہ سے چھوڑ دیا گیا کہ ہماری ٹانگیں کانپ رہی تھیں۔ 

وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ سردار ایاز کے خلاف آرٹیکل چھ کے لیے درخواستیں دی گئی ہیں (فوٹو: اے پی پی)

دوسری جانب لاہور میں  ایاز صادق نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میری سیاسی بات کو جو رنگ دینے کی کوشش کی گئی اس سے پاکستان کے بیانیے کو فائدہ نہیں ہوا بلکہ انڈیا میں جس بیانیے کو قائم کرنے کی ناکام کوشش کی جا رہی تھی اس سلیکٹڈ حکومت نے اسے تقویت دینے کی کوشش کی۔
انھوں نے کہا کہ اس حکومت سے شدید اختلافات ہیں لیکن وہ سیاسی اختلافات ہیں لیکن انھوں نے افواج پاکستان کو میرے بیان سے نتھی کرنے کی کوشش کی وہ پاکستان کی خدمت نہیں تھی۔

شیئر: