Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی انتخابات:فیصلہ سپریم کورٹ نے کیا؟ 

2000 کے انتخابات میں جارج ڈبلیو بش کی کامیابی کو ایل گورنے چیلنج کیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عام انتخابات کے ابتدائی نتائج سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ الیکشن جیت چکے ہیں لیکن ان کے حریف ڈیموکریٹ ان انتخابات کوچرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 
اگر ٹرمپ انتخابی نتائج کا معاملہ سپریم کورٹ میں لے گئے تو یہ پہلا موقع نہیں ہو گا کہ امریکی سپریم کورٹ صدارتی انتخابات کا فیصلہ کرے۔  
اس سے قبل تاریخ میں دو اہم مواقع پر امریکہ کی سپریم کورٹ صدر کے جیتنے کا فیصلہ کر چکی ہے۔ 
سال 2000 کے انتخابات میں رپبلکن امیدوار جارج ڈبلیو بش اور ڈیموکریٹ ایل گورکے مابین تین ریاستوں اوریگون، نیو میکسیکو اور فلوریڈا میں مقابلہ بہت سخت تھا۔ اوریگون اور نیو میکیسیکو میں ایل گور کی انتہائی کم مارجن سے کامیابی کے بعد کامیاب امیدوار کا حتمی فیصلہ فلوریڈا کے نتائج پر منحصر تھا، جہاں مقابلہ اتنا سخت تھا کہ ریاستی مشینری نے دوبارہ گنتی کا فیصلہ کیا۔
یہاں جارج ڈبلیو بش کی ابتدائی کامیابی کو ایل گورنے چیلنج کر دیا تھا۔  
ریاست فلوریڈا کی سپریم کورٹ کے ایل گور کے حق میں فیصلے کے خلاف جارج بش امریکہ کی سپریم کورٹ میں چلے گئے تھے جس نے چار کے مقابلے میں پانچ ججوں کی رائے سے فلوریڈا کی عدالت کے فیصلے کو منسوخ کرتے ہوئے دوبارہ گنتی رکوا دی اور بش یہ معرکہ جیت کر پانچ ووٹوں کے فرق سے صدر منتخب ہو گئے۔   
اسی طرح 1876 میں رپبلکن امیدوار رتھرفورڈ بی حائس اور ڈیموکریٹ سیموئیل ٹلڈن میں سخت مقابلہ تھا۔ نتائج کے بعد 20 الیکٹورل ووٹ پر تنازع کھڑا ہو گیا اور فلوریڈا،  لوزیانا اور جنوبی کیرولینا میں دونوں جماعتوں کی جانب سے امیدواروں کے جیتنے کے دعووں کے بعد رپبلکنز نے نتائج پر اعتراض کر دیا۔  
 اس تنازعے کے بعد کانگرس نے سپریم کورٹ ججوں، سینیٹرز اور ایوان نمائندگان کے اراکین پر مشتمل ایک وفاقی انتخابی کمیشن تشکیل دیا جس نے رتھرفورڈ کو کامیاب قرار دیا۔

شیئر: