Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ اور بائیڈن میں کانٹے کا مقابلہ، صرف 5 ریاستوں کے نتائج کا انتظار

امریکہ میں تاریخ کے انتہائی دلچسپ صدارتی انتخاب کے اب تک سامنے آنے والے نتائج  کے مطابق دونوں امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ ہے اور وائٹ ہاؤس کے اگلے مکین کا فیصلہ اب اہم سوئنگ سٹیٹس میں جاری ووٹوں کی گنتی سے ملنے والے نتیجے پر ہے۔
اب صرف پانچ ریاستوں کے نتائج کا انتظار ہے ان میں ایریزونا، جارجیا، پنسلونیا، نواڈا اور نارتھ کیرولائنا شامل ہیں۔
سی این این کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن مطلوبہ 270 الیکٹرول کالج ووٹوں کے قریب پہنچ گئے ہیں اگر وہ نواڈا اور ایریزونا میں کامیابی حاصل کرلیتے ہیں تو انہیں برتری حاصل ہوجائے گی۔
اے ایف پی کے مطابق بائیڈن نے اب تک 264 اور ٹرمپ نے 214 الیکڑول کالج ووٹ حاصل کیے ہیں۔
مشی گن اور وسکانسن میں برتری نے بائیڈن کو اکثریت کے قریب پہنچا دیا ہے۔
اگر بائیڈن ایریزونا میں برتری برقرار رکھتے ہیں اور نواڈا میں کامیاب ہوجائیں تو وہ 270 کے میجک نمبر تک پہنچ سکتے ہیں۔
امریکی ٹی وی پر مختصر خطاب میں بائیڈن نے کہا کہ’ابھی اپنی فتح کا اعلان نہیں کر رہے لیکن جب گنتی مکمل ہوگی ہمیں یقین ہے کہ کامیاب ہوں گے‘۔
ٹرمپ کے برعکس بائیڈن نے پر سکون رہنے کی کوشش کی اور کہا کہ ’میں جانتا ہوں کہ بہت ساری چیزوں پر ہمارے ملک میں مخالف نظریات کتنے گہرے اور سخت ہیں‘۔
ٹرمپ نے اپنے ردعمل میں بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کا الزام لگایا اور گنتی روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ کورونا وائرس سے بچاؤ اور حفاظت کے پیش نظر تقریباً 10 کروڑ ووٹرز ووٹنگ کے دن سے قبل ہی اپنا حق رائے دہی استعمال کر چکے تھے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو قدرے جلد بازی میں اور غلط طور پر جیت کا دعویٰ کیا اور اس کے ساتھ الیکشن میں دھاندلی کے الزامات بھی عائد کیے۔

 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عام انتخابات کے ابتدائی نتائج سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ الیکشن جیت چکے ہیں لیکن ان کے حریف ڈیموکریٹ امیدوار ان انتخابات کو چُرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مدمقابل صدارتی امیدوار جو بائیڈن کے کیمپ نے صدر ٹرمپ کے بیان کو 'اشتعال انگیز' قرار دیا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق فیس بُک اور ٹوئٹر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی چند پوسٹوں پر انتباہ دیا۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی پوسٹوں میں قبل از وقت جیت کا دعویٰ کیا تھا۔
ٹوئٹر اور فیس بُک نے ڈیموکریٹک پارٹی کے حامیوں کی وسکونسن اور فلوریڈا کے حوالے سے معلومات پر بھی انتباہ جاری کیا۔
اس الیکشن میں ٹرمپ اور بائیڈن دونوں امیدوار ہی الیکٹورل کالج کے 270 ووٹ حاصل کرنے کے لیے پُرامید ہیں جو جیت کے لیے ضروری ہیں۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق امریکہ کی کل 50 ریاستوں میں سے 7 کے نتائج آنا ابھی باقی ہیں اور یہی ریاستیں امریکی صدر کا فیصلہ کریں گی۔
ان ریاستوں میں مِشی گن، وسکونسن، ایریزونا، نیواڈا، پنسلوینیا، نارتھ کیرولائنا اور جارجیا شامل ہیں۔
 

امریکی صدر کے انتخاب میں سوئنگ سٹیٹس کے ووٹوں کا اہم کردار ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن کا اپنی ٹویٹ میں کہنا تھا کہ 'جب تک ہر ووٹ کی گنتی نہیں ہوجاتی ہم آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔'
ڈیموکریٹ امیدوار کی انتخابی مہم کے انچارج نے کہا کہ اگر ووٹوں کی گنتی کا عمل روکا گیا تو جو بائیڈن جیت جائیں گے۔
جو بائیڈن کی انتخابی مہم کے مشیر کا کہنا ہے کہ امریکی عدالت قانونی طریقے سے ڈالے گئے ووٹوں کو مسترد کرنے کی کوشش کو ناکام کرے گی۔​
اُدھر امریکی نیوز چینل سی این این کے مطابق صدارتی الیکشن کی قانونی جنگ لڑنے کے معاملے پر صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کی ٹیم نے اپنے حامیوں سے چندے کی اپیل کر دی ہے۔
صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کی ٹیم نے اپنے حامیوں کو چھ ای میلز بھیجیں جن میں ان سے مالی تعاون کی درخواست کی گئی ہے۔
امریکہ کے اس صدارتی الیکشن کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں مسلمان ووٹروں نے ریکارڈ ووٹ ڈالے۔

10 لاکھ سے زائد مسلمان ووٹروں نے امریکہ کے صدارتی انتخاب میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا (فوٹو: روئٹرز)

عرب نیوز کے مطابق کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز کے ایگزٹ پول میں بتایا گیا ہے کہ 10 لاکھ سے زائد مسلمان ووٹروں نے امریکہ کے صدارتی انتخاب میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔
ایگزٹ پول کے مطابق ان انتخابات میں 69 فیصد رجسٹرڈ مسلمان ووٹروں نے ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن جبکہ صرف 17 فیصد نے ری پبلکن امیدوار اور موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دیا۔
اُدھر برازیل کے صدر جائر بولسونارو نے امید ظاہر کی ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ الیکشن جیت جائیں گے۔

شیئر: