سعودی عرب میں جہاں مختلف شعبوں میں غیر معمولی تبدیلیاں رونما ہوئیں وہاں ’منفرد اقامہ ‘ جسے عربی میں ’ اقامہ الممیزہ ‘ کہا جاتا ہے کے بارے میں منصوبہ پیش گیا تھا۔
یہ مختلف مراحل سے ہوتا ہوا سعودی مجلس شوری میں پہنچا جہاں منفرد اقامہ کے بارے میں طویل بحث کے بعد بالاخرمجلس شوری کے 76 ارکان نے قانون کے حق میں رائے دی جبکہ 55 نے اس کی مخالفت کی ۔
منفرد اقامے کے حوالے سے فیصلہ اکثریت کی رائے کو مقدم رکھتے ہوئے کیا گیا جس کے بعد حتمی منظوری کے لیے قانون کا مسودہ مجلس شوری نے اپنی سفارشات کے ساتھ سعودی کابینہ کو ارسال کیا جہاں سے منظوری کے بعد اس سہولت کو حاصل کرنے کےلیے قواعد و ضوابط کے اجرا اور طریقہ کار کے لیے کمیٹی مقرر کی گئی۔
منفرد اقامے کے لیے باقاعدہ طور پر ایک الگ ادارہ قائم کیا گیا اور اور اس نے درخواستوں کی وصولی کے لیے گذشتہ برس مئی میں کام شروع کر دیا۔
مزید پڑھیں
-
کیا نئے ویزے والے سعودی عرب آسکتے ہیں؟Node ID: 514946
-
کفیل اقامہ تجدید نہیں کرا رہا، واپسی کیسے؟Node ID: 515586
-
اقامہ ایکسپائر، کفیل کا انتقال ہوگیا، واپسی کیسے؟Node ID: 516066
منفرد اقامے کی خصوصیات
سعودی عرب میں قانون رہائش کے لیے اقامہ کا حصول ضروری ہے جس کے لیے کسی سعودی شہری یا ادارے کی اسپانسرشپ حاصل کرنا لازمی امر ہے جس کے بغیر رہائشی پرمٹ جاری نہیں کیا جاتا۔
ملازمت کےلیے جو غیر ملکی مملکت میں مقیم ہیں ان کے اقامے کی مدت ایک برس ہو تی ہے جسے ہر سال اختتام سے قبل تجدید کرانا لازمی ہے اقامہ کی تجدید کے دو مراحل ہوتے ہیں سب سے پہلے لیبر آفس سے ورک پرمٹ جاری ہوتا ہے جس کی بنیاد پر غیر ملکی کارکن کے لیے اقامہ کارڈ جاری کیا جاتا ہے۔
منفرد اقامہ لانچ کرنے سے قبل اس کے بارے میں سرکاری طور پر جو اعلان کیا گیا تھا اس کے مطابق منفرد اقامہ یا رہائشی پرمٹ حاصل کرنے والے کے لیے متعدد حقوق اور مراعات مقرر کی گئی ہیں۔
جن میں سب سے اہم رہائش، تجارت اور صعنت کے لیے جائیداد کی خرید و فروخت، نجی ٹرانسپورٹ، رشتہ داروں کے لیے وزٹ ویزوں کا اجرا، نجی گھریلو ملازمین کا حصول وغیرہ شامل ہے۔
اگرچہ اس حوالے سے کافی کچھ لکھا جا چکا ہے تاہم یہاں مختصر طور پر اس لیے بیان کیا گیا ہے کہ اب اقامہ قوانین میں مزید تبدیلیاں آ رہی ہیں جن کا اعلان وقتا فوقتا کیا جائے گا۔
گذشتہ برس مئی میں منفرد اقامہ کے لیےباقاعدہ ضوابط کا اعلان کرتے ہوئے اس کے حصول کا طریقہ کار بھی جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق منفرد اقامہ حاصل کرنے والے کےلیے اہم ترین شرط فیس کی ادائیگی ہے اس اعتبار سے پہلی قسم کے منفرد اقامے کے لیے سالانہ فیس ایک لاکھ ریال مقرر کی گئی ہے جبکہ دوسری قسم کے لیے فیس 8 لاکھ ریال ہے جو مستقل بنیادوں پر منفرد اقامہ حاصل کرنے کے لیے ایک ہی بارا دا کی جاتی ہے۔

منفرد اقامہ کے بارے میں مئی 2019 میں کیے جانے والے اعلان کے 6 ماہ بعد یعنی نومبر 2019 میں منفرد اقامہ سینٹر کی جانب سے بتایا گیا کہ مرکز کو موصول ہونے والی سینکڑوں درخواستوں پر غور کرنے کے بعد 73 افراد کو جن کا تعلق 19 ممالک سے ہے منفرد اقامے جاری کیے گئے جبکہ اس ضمن میں مزید درخواستوں پر غور جاری ہے ۔
اقامہ ممیزہ اور انویسٹر ویزہ میں فرق
انویسٹر ویزہ یعنی سرمایہ کاری کے لیے حاصل کی جانے والی اجازت اس ویزے میں غیر ملکی سرمایہ کار کو مملکت میں صنعتی اور تعمیراتی و دیگر مخصوص شعبوں میں سرمایہ کاری کی اجازت دی جاتی ہے جو کہ سعودی سرمایہ کاری بورڈ جاری کرتا ہے۔
سرمایہ کاری کے لیے تجارتی فرم کا ہونا ضروری ہوتا ہے جو سرمایہ کار کی بنیاد اور اسپانسر ہو تی ہے جبکہ منفرد اقامہ میں اس کی ضرورت نہیں۔
سرمایہ کاری کے اقامہ میں پیشہ درج ہوتا ہے ’سرمایہ کار‘ جبکہ منفرد اقامہ میں ایسی شق نہیں۔
