Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران طیارہ حادثے کی تحقیقات سے پیچھے ہٹ رہا ہے: یوکرین

طیارے میں ہلاک ہونے والے زیادہ زہریوں کا تعلق کینیڈا سے تھا (فوٹو: اے ایف پی)
یوکرین نے کہا ہے کہ ایران جنوری میں تہران کے قریب اس کے تباہ ہونے والے طیارے سے متعلق معلومات اور تعاون فراہم نہ کر کے تحقیقات سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔
یوکرین کے ڈپٹی پروسیکیوٹر جنرل نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ایران نے کیف کے ان درخواستوں کو بھی مسترد کیا ہے جن میں اس واقعے کے ذمہ داروں کو عمر قید کی سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ایران کے پاسداران انقلاب نے کہا تھا کہ اس نے آٹھ جنوری کو یوکرین انٹرنیشنل ایئرلائن کی پرواز پی ایس 752 کو غلطی سے مار گرایا۔
طیارہ اس وقت نشانہ بنا جب ایران کے امریکہ کے ساتھ جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے بعد تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔
خیال رہے کہ یوکرین انٹرنیشنل ائیرلائن کا بوئنگ 800-737 طیارہ  آٹھ جنوری کو تہران کے امام خمینی ایئرپورٹ سے اڑان بھرنے کے کچھ ہی دیر بعد گر کر تباہ ہو گیا تھا جس کے نتیجے میں 176 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
 اس جہاز میں سوار زیادہ تر کینیڈا کے شہری تھے۔ایرانی حکام  سے یوکرین کے الزام پر رابطہ نہیں ہو سکا لیکن ماضی میں حکام تکنیکی معاملات اور کورونا وائرس کی وبا کو تحقیقات میں تاخیر کی وجہ قرار دیا تھا۔

یوکرین نے مطالبہ کیا ہے کہ طیارہ حادثے کے ذمہ داران کو پھانسی دی جائے (فوٹو: اے ایف پی)

یوکرین کے ڈپٹی پروسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ ’اس واقعے کے ذمہ داران کو زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا دی جائے، لواحقین اور تباہ شدہ طیارے کے ایئرلائن کو معاوضہ دیا جائے۔ ایران کے لیے ہمارا یہ موقف ناقابل قبول ہے۔ ایران ہمیں تفصیلات اور حقائق فراہم نہیں کر رہا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے مشترکہ تحقیق کے حوالے سے ان کی درخواستوں کے جوابات نہیں دیے اور ایرانی فوج کے استغاثہ سے بھی رابطہ کرنے کی درخواست پر بھی جواب نہیں دیا۔
اقوام متحدہ کی ایوی ایشن ایجنسی نے گذشتہ ہفتے ایران پر زور دیا تھا کہ وہ اپنی تحقیقات کو تیز کر دے۔ ایک ایرانی عہدیدار کے مطابق طیارے کے حادثے سے متعلق رپورٹ جلد سامنے آجائے گی۔

شیئر: