Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تین سال کی پابندی ہے، سابق کفیل نیا ویزا بھیجے تو واپسی ممکن ہے؟

سعودی عرب میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد حالات معمول پر آنے لگے ہیں۔ کورونا کے نئے کیسز مسلسل کم ہو رہے ہیں۔ اسی تناظر میں بین الاقوامی پروازوں کی بحالی بھی مرحلہ وار جاری ہے۔ 
موجودہ صورت حال کے حوالے سے قارئین نے اپنی مشکلات اور مسائل سے متعلق مزید سوالات بھیجے ہیں۔
نصیر احمد میر کا سوال ہے میرا خروج ترحیل کے ذریعے لگا تھا کیونکہ میرا اقامہ پانچ ماہ سے ایکسپائر تھا۔ اب میں دوبارہ سعودی عرب آنا چاہتا ہوں مجھ پر تین برس کی پابندی ہے۔ اگر میرا سابق کفیل دوسرا ویزا بھیجے تو کیا میں سعودی عرب آسکتا ہوں۔ مجھے پاکستان آئے ہوئے 18 ماہ ہو گئے ہیں؟ 
جواب۔  آپ کے سوال سے معلوم ہوا ہے کہ آپ خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب نہیں ہوئے بلکہ ڈی پورٹ کیے گئے ہیں۔ 
سعودی عرب کے امیگریشن قانون کے مطابق جب غیر ملکی کارکن کو ڈی پورٹ کیاجاتا ہے تو اس پر مختلف مدت کی پابندی عائد کی جاتی ہے جو کہ ہر کیس میں مختلف ہوتی ہے۔ 
عام طور پرڈی پورٹ کیے جانے والے شخص کو اس وقت مطلع بھی کردیا جاتا ہے کہ کتنی مدت تک کے لیے پابندی عائد کی گئی ہے۔ آپ کا کہنا ہے کہ آپ اپنے سابق کفیل کے پاس دوسرے ویزے پر آنا چاہتے ہیں تو ایسا اسی وقت ممکن ہو گا جب سسٹم میں آپ پر عائد پابندی کی مدت ختم ہو جائے گی۔
جوازات کا سسٹم خود کار ہے جو مقررہ مدت کے بعد پابندی کی بندش کو اٹھا دیتا ہے۔ 
آپ کا کہنا ہے کہ آپ پر پابندی تین برس کے لیے لگی تھی تو قانون کے مطابق آپ کو وہ مدت پورا کرنا ہو گی۔ 

ڈی پورٹ ہونے والوں کےلیے پابندی کا قانون یکساں نہیں۔(فوٹو سوشل میڈیا)

جہاں تک سابق کفیل کے دوسرے ویزے پر آنے کا قانون ہے تو یہ صرف ان کے لیے ہے جو خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں جبکہ ڈی پورٹ ہونے والوں کے لیے پابندی کا قانون یکساں نہیں۔ 
محمد سندھی نے پوچھا ہے کہ نئے ویزوں کا اجرا کب سے ہو گا، رہنمائی کریں؟ 
جواب۔ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر کی طرح سعودی عرب میں بھی معمولات زندگی متاثر ہوے تھے جس کی وجہ سے ویزوں کا اجرا ہی نہیں بلکہ سعودی عرب میں آمدورفت بھی عارضی طور پر بند کردی گئی تھی تاہم اب معمولات زندگی بتدریج بحال ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے ویزوں پر عائد پابندی اور دیگر معاملات بھی محدود پیمانے پر شروع کر دیے گئے ہیں۔ 
 اگر آپ کی مراد ورک ویزے کے بارے میں ہے تو اس حوالے سے عرض ہے کہ سعودی عرب میں محنت کا قانون آئندہ برس سے تبدیل ہونے جارہا ہے جس کا اطلاق مارچ 2021 سے ہو گا۔ 
نئے قانون میں کفالت کا نظام یکسر تبدیل ہو جائے گا غیرملکی کارکن کو کام کے وسیع مواقع میسرآئیں گے جہاں بھی انسانی ورک فورس کی ضرورت ہوگی وہاں کام کرنے کی آزادی ہو گی تاہم اس کے لیے دوطرفہ ورکنگ ایگریمنٹ ہونا ضروری ہوگا۔ 
قانون محنت کے تحت مرتب کیے جانے والے قواعد وقوانین ابھی زیر غور ہیں۔ تاحال نئے قانون کی جزئیات سامنے نہیں آئیں جیسے ہی اس بارے میں حتمی معلومات آئیں گی اردونیوز میں انہیں فوری طورپیش کردیاجائے گا۔ 
یاد رہے نیا قانون مختلف مراحل سے گزر کرہی منظور ہوتا ہے۔ ابتدائی طور پر جو نکات پیش کیے گئے ہیں ان کے بارے میں وزارت کی جانب سے بیان شائع کیاجاچکا ہے۔ 

شیئر: