Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خاتون نے معذوری کے باوجود ہمت نہ ہاری

خاتون نے جسم کا آدھا حصہ مفلوج ہونے کے باجود تسبیح تیار کرنے کا کام شروع کیا (فوٹو: العربیہ) 
 سعودی خاتون ھیفا نے معذوری کے باوجود ہمت نہیں ہاری۔ جسم کا آدھا حصہ مفلوج ہوجانے کے باجود خود روزگار حاصل کرنے کا اہتمام کیا۔
العربیہ نیٹ کے مطاابق سعودی خاتون ھیفا نے 25 برس قبل مفلوج ہو جانے کے بعد تسبیح تیار کرنے کا  کام شروع کیا۔ صبر، عزم اور یقین محکم کے بل پر اپنی معذوری کو کام کی راہ میں حائل نہیں ہونے دیا۔
ھیفا نے العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’معذوری نے مجھے مجبور نہیں بنایا بلکہ کچھ نیا کام کرنے کا حوصلہ دیا ہے۔ شروع میں بڑی دشواری پیش آئی مگر گھر والوں نے حوصلہ دیا۔ اس طرح میں نے اللہ کے فضل سے معذوری کو شکست دی‘۔

’نایاب پتھروں اور موتیوں والی تسبیح  پسند کی جاتی ہے‘ (فوٹو: العربیہ)

سعودی خاتون نے بتایا کہ’ بارہ سال قبل میرے ذہن میں خیال آیا کہ کیوں نہ میں کسی ہنر یا دست کاری میں مہارت حاصل کروں جو روز گار کا ذریعہ بھی بن سکے۔ مجھے تسبیح بنانے کا خیال آیا۔ اب میں مختلف قسم کی عمدہ تسبیح بڑی نفاست سے تیار کرنے لگی ہوں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’انواع و اقسام کی تسبیحیں بنانے کا ہنر تجربے اور شوق کی بدولت سیکھ لیا ہے‘۔
ھیفا کا کہنا ہے کہ ’تسبیح بنانے کا عمل کئی مراحل سے گزرتا ہے۔ پہلے خاص قسم کی تسبیح کا خاکہ اپنے ذہن میں بناتی ہوں اور پھر اسے مکمل کرتی ہوں‘۔

 سعودی خاتون کا کہنا ہے کہ معذوری نے مجھے مجبور نہیں بنایا (فوٹو: العربیہ)

’تسبیح کی دنیا بڑی پرکشش ہے۔ نایاب پتھروں اور موتیوں والی تسبیح بہت پسند کی جاتی ہے۔ الکھرمان کی تسبیح مہنگی ہوتی ہے‘۔
’یہ زرد سفید اور کئی رنگ کی ہوتی ہیں۔ ان میں سب سے عمدہ تسبیحیں سیاہی مائل سرخ رنگ کی مانی جاتی ہیں۔ یہ بہت کم اور نایاب ہوتی ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ قیمتی پتھر والی تسبیح کی قیمت سو سے ایک ہزار ریال تک ہوتی ہے۔ پتھر کی نوعیت سے تسبیح کی قیمت متعین ہوتی ہے‘۔

شیئر: