Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سرکاری اجلاسوں میں تواضع پر 50روپے تک خرچ کرنےکی اجازت

پاکستان کی وفاقی حکومت نے کفایت شعاری کی اپنی پالیسی میں نرمی برتتے ہوئے سرکاری اجلاسوں میں ہلکی پھلکی تواضع کی اجازت دے دی ہے۔
وزارت خزانے کے مطابق کسی بھی سرکاری اجلاس میں 50 روپے فی کس چائے پانی پر خرچ کرنے کی اجازت ہوگی۔
اردو نیوز کو دستیاب وزارت خزانہ کے ایک مراسلے کے مطابق اب حکومت نے سرکاری اجلاسوں میں محدود ریفریشمنٹ کی اجازت دے دی ہے۔
وزارت خزانہ کے چیف اکاؤنٹس آفیسر کی جانب سے وزارتوں کو لکھے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ سرکاری اجلاسوں میں ہلکی پھلکی ریفریشمنٹ یعنی خاطر تواضع کی اجازت تو دی گئی ہے لیکن اس مد میں فی کس صرف 50 روپے ہی خرچ کیے جا سکتے ہیں۔
صرف یہی نہیں بلکہ یہ رقم خرچ کرنے کا ایک طریقہ کار بھی واضع کیا گیا ہے جس پر عمل در آمد کیے بغیر یہ رقم متعلقہ وزارت کو مل نہیں سکے گی۔
کسی بھی اجلاس میں جن افراد کو چائے پانی پیش کیا جائے گا ان کی حاضری شیٹ جس میں ان کا نام اور عہدہ بھی لکھا ہوگا وہ اجلاس کی صدارت کرنے والے وزیر یا افسر سے تصدیق کے بعد ہی اکاؤنٹنٹ جنرل کو بھیجی جا سکے گی۔
اس سے بھی زیادہ ضروری ہے کہ کسی بھی اجلاس میں چائے پانی پیش کرنے سے پہلے اپنی وزات کے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر یعنی وفاقی سیکرٹری سے اجازت لینا لازمی ہوگی۔
اس مد میں 50 روپے فی کس سے زائد خرچ ہونے والی رقم کی ادائیگی نہیں کی جائے گی۔

کچھ عرصہ قبل سرکاری اجلاسوں میں شرکاء کو پانی کی ایک بوتل، چائے، بسکٹ اور سینڈوچ پیش کیا جاتا تھا۔ فائل فوٹو: ان سپلیش

پچاس روپے میں کیا ملے گا؟

کچھ عرصہ قبل سرکاری اجلاسوں میں شرکا کو پانی کی ایک بوتل، چائے، بسکٹ اور سینڈوچ پیش کیا جاتا تھا۔ گذشتہ دور حکومت میں کفایت شعاری کے نام پر اس ریفریشمنٹ سے سینڈوچ کم کر دیا گیا۔ موجودہ حکومت نے یہ سلسلہ مکمل طور پر ختم کیا تو اس سے کچھ مسائل بھی سامنے آئے۔
وزارت خزانہ کے ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’اکثر وزرا، کمیٹی چیئرمین یا کچھ سیکریٹریز صاحبان تو اپنی جیب سے کچھ خاطر تواضع کر دیتے تھے۔ اگرچہ اس پالیسی کی حمایت کی جانی چاہیے لیکن مقامی کلچر کے مطابق مہمانوں کی تواضع تو دور پانی تک پیش نہ کرنا ذرا شرمندگی کا باعث بن جاتا تھا۔‘
ان کے مطابق ’اب اگر پچاس روپے تک خرچ کرنے کی اجازت مل گئی ہے تو کہا جا سکتا ہے کہ ایک بوتل پانی اور ایک کپ چائے پیش کی جا سکے گی۔ یہ مطالبہ کیا جا رہا تھا جس کی بالآخر اجازت مل گئی ہے۔‘

۔۔۔کئی وزراء اپنا شوگر لیول کم ہونے کی شکایت کرتے تھے۔ فائل فوٹو: ان سپلیش

کفایت شعاری مہم کیا تھی؟

پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے اپنی تشکیل کے بعد ہی کفایت شعاری مہم شروع کی تھی۔ اس مہم کے تحت سرکاری دفاتر میں اخراجات میں کمی لانے کا اعلان کیا تھا۔
کفایت شعاری کی پالیسی کے تحت ہی وزراء اور سرکاری افسران کو دفاتر میں آنے والے مہمانوں کی خاطر تواضع کے نام پر ملنے والا الاؤنس ختم کیا گیا اور اجلاسوں میں بھی سرکاری خرچ پر کھانے پینے پر پابندی عائد کر دی گئی۔
وزیر اعظم ہاؤس سمیت، وزارت مواصلات، قومی اسمبلی اور دیگر اداروں کی گاڑیوں کی نیلامی کی گئی بلکہ وزیر اعظم ہاؤس میں سابق وزیر اعظم کے گھر میں استعمال ہونے والے دودھ کے لیے رکھی گئی بھینسیں تک نیلام کر دی گئیں۔

کسی بھی اجلاس میں جن افراد کو چائے پانی پیش کیا جائے گا ان کی حاضری شیٹ جس میں ان کا نام اور عہدہ بھی لکھا ہوگا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

موجودہ حکومت کے ابتدائی مہینوں میں وزیر اعظم عمران خان جب کابینہ کے طویل اجلاسوں کی صدارت کرتے تو کئی وزرا اپنا شوگر لیول کم ہونے کی شکایت کرتے تھے۔
خود وزیراعظم جب اپنے اتحادی ارکان کو کسی عشائیے یا ظہرانے پر بلاتے ہیں تو حکومت وزرا اور مشیران کی جانب سے ٹویٹ کیے جاتے ہیں کہ مہمانوں کی ون ڈش سے تواضع کی جائے گی اور وزیر اعظم یہ خرچ اپنی جیب سے ادا کریں گے۔
سرکاری عمارات کو عوامی استعمال میں لانے کی پالیسی پر بھی کام ہوا۔ وزیر اعظم ہاؤس، ایوان صدر، گورنر ہاوسز کو بھی دیگر مقاصد کے قابل بنانے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم اس پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔

شیئر: