Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹوئٹر سروے: ’کورونا کا خاتمہ جی ٹوئنٹی کا اہم چیلنج ہونا چاہیے‘

کورونا نےعالمی سطح پر 55 ملین افراد کو متاثر کیا ہے( فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب سنیچر 21 نومبر کو جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔
جی  ٹوئنٹی دنیا کی اہم اقتصادی طاقتوں کا مجموعہ ہے۔ اس گروپ میں شامل ممالک اہم عالمی، سماجی و اقتصادی مسائل پر بحث کرتے ہیں۔ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں سنیچر کو ہونے والے اس اجلاس میں آب و ہوا میں تبدیلی، بڑھتی عدم مساوات اور کورونا وائرس جیسی عالمی وبا جیسے امور شامل ہیں۔
توقع کی جا رہی ہے کہ جی 20 ممبر ممالک کے درمیان آن لائن سیشنز میں کورونا وائرس کی وبا سے پڑنے والے اثرات اور عالمی معیشت کی بحالی کے اقدامات کا غلبہ ہو گا جس کے بارے میں عرب نیوز ٹوئٹر سروے کے ووٹرز کا کہنا ہے کہ اس کی توجہ کا مرکز بننا چاہیے۔
40 فیصد سے زیادہ ووٹوں کےساتھ 10 ہزار سے زیادہ ووٹرز کی بڑی اکثریت کا کہنا ہے کہ جی 20 سربراہی اجلاس میں جن امور پر بات چیت ہو اس میں’ کووڈ 19 کا خاتمہ‘ ایک اہم چیلنج ہونا چاہیے۔
کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کی نئی بریک تھروز سے وائرس پر قابو پانے کی امیدوں میں اضافہ ہوا ہے جس نے عالمی سطح پر 55 ملین افراد کو متاثر کیا ہے جبکہ 13 لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ جی 20 ممالک نے ویکسین کی تیاری سمیت وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے 21 بلین ڈالر سے زیادہ کا تعاون کیا ہے اور وائرس سے متاثرہ عالمی معیشت کی ’حفاظت‘ کے لیے 11 کھرب ڈالر اکھٹے کیے ہیں۔
بہت سے ووٹرز کا یہ بھی ماننا تھا کہ عالمی معیشت کی بحالی بحث و مباحثہ کا بنیادی مرکز ہونا چاہیے جس میں 23 فیصد سے زیادہ ووٹ ہوں گے۔

خواتین کو با اختیار بنانے پر سب سے زیادہ 18.7 ووٹ ڈالے گئے(فوٹو سبق)

کورونا وائرس کے پھیلاؤ نے دنیا بھر کے کاروباری اداروں کو حیرت میں مبتلا کر دیا ہے کہ کاؤنٹنگ کاسٹس ریکوری کیسی دکھائی دے سکتی ہے۔
ترقی پذیر ممالک میں کووڈ کے دباؤ کی وجہ سے ممکنہ کریڈٹ ڈیفالٹس سے بچنے کے لیے جی 20 کے وزرائے خزانہ نے کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک کے لیے قرضوں کی تنظیم نو کے ایک توسیع منصوبے کے لیے ’مشترکہ فریم ورک‘ کا اعلان کیا ہے۔
دریں اثنا رائے شماری میں خواتین کو با اختیار بنانے کے موضوع پر سب سے زیادہ 18.7 ووٹ ڈالے گئے جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 17 فیصد سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے۔

شیئر: