Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’لاکھوں جلسے کر لیں، این آر او نہیں ملے گا‘

وزیر اعظم کا کہنا ہے اپوزیشن جلسوں سے لوگوں کی زندگیوں اور معاش کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
ملک میں کورونا کے کیسز میں اضافے کے باوجود جلسے کرنے پر اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حزب اختلاف جتنے بھی جلسے منعقد کرے انہیں این آر او نہیں دیا جائے گا۔
اتوار کو سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر ایک سے زائد ٹویٹ میں عمران خان کا کہنا تھا  'اپوزیشن بری طرح لوگوں کی زندگیوں اور معاش کو تباہ کررہی ہے تاکہ انہیں این آر او مل سکے۔ مجھے یہ واضح کرنے دیں کہ وہ لاکھوں جلسے کر سکتے ہیں لیکن کوئی این آر او نہیں ملے گا۔'
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ 'میں لاک ڈاؤن جیسے اقدامات نہیں لینا چاہتا جو معیشت کو نقصان پہنچائیں گے، جو کہ اس وقت ریکوری کی نشانیاں دیکھا رہی ہے۔'
عمران خان کا کہنا تھا 'بد قسمتی سے اپوزیشن کا ہدف صرف این آر او ہے جو کہ وہ لوگوں اور ملک کی معیشت کی قیمت پر حاصل کرنا چاہتے ہیں۔'
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے ملک میں بڑے اجتماعات پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ انتظامیہ نے پشاور میں ہونے والے آج کے اپوزیشن اتحاد کے  جلسے کی اجازت نہیں دی ہے لیکن پی ڈی ایم لیڈران کا کہنا ہے کہ وہ جلسہ ہر صورت میں کریں گے۔
پی ڈی ایم اب تک گوجرانوالہ، کراچی اور کوئٹہ میں تین جلسے کر چکی ہے۔ چوتھا جلسہ آج پشاور میں ہونے جا رہا ہے جبکہ پانچواں جلسہ 30نومبر کو ملتان میں اور چھٹا 13 دسمبر کو لاہور میں ہوگا۔
اس بارے میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کے بعد جلسوں کا انعقاد قانون کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔
'پیمرا کو ایسی غیر قانونی اور عوام کی صحت کے لیے خطرناک سرگرمی کو نشر کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے ۔ عوام کی صحت اور تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔'
انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ 'ملکی اداروں کو بدنام اور معیشت تباہ کرنے والے مجرم اب عوام کی صحت اور روزگار کے درپے ہیں۔ یہ اپنے غیر ذمہ دارانہ رویے سے عوامی صحت اور روزگار دونوں متاثر کرنا چاہتے ہیں۔ کرپشن کے کورونا سے عوام حساب لیں گے۔'
وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چودھری کا اس بارے میں کہنا تھا کہ 'اپوزیشن اپنے دو کلوگوشت کیلئے پوری گائے ذبح کرنا چاہتی ہے، نادانوں اگر بیماری پھیلتی ہے اور لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگتی ہیں تو کاہے کی سیاست؟سیاست،اقتدار زندگی کے ساتھ ہیں اگر زندگی چیلنج ہو جائےتو سیاست کیا ہونی ہے، اپنی حکمت عملی بدلیں اگرجلسوں کا زیادہ شوق ہے ورچوئل جلسےکرلیں۔'

شیئر: