Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اب پنڈی کی رائے چلے گی نہ آبپارہ کی‘

دادی کے انتقال کے باعث مریم نواز مختصر گفتگو کر کے جلسہ گاہ سے چلی گئیں (فوٹو: اے ایف پی)
پشاور میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں قائدین کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ حکومت معیشت اور خارجہ پالیسی سمیت تمام شعبوں میں ناکام ہو چکی ہے، اس کے خاتمے تک تحریک جاری رکھی جائے گی۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پشاور کا جلسہ حکومت کے خلاف ریفرنڈم ہے۔  
’موجودہ حکمران تھوڑے عرصے کے مہمان ہیں، جنوری ان کا آخری مہینہ ہے۔‘
’ہم ان کٹھ پتلیوں سے حساب لیں گے، ان کٹھ پتلیوں کے پیچھے جو ہیں ان سے بھی حساب لیں گے۔ نیب سے بھی حساب لیں گے۔‘
 
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت کے دوران کرپشن میں اضافہ ہوا ہے اور اس بات کا اظہار عالمی اداروں نے بھی کیا ہے۔
’نالائق اور ظالم حکومت عوام کے حقوق پر ڈاکہ دال رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ نیب کو صرف اپوزیشن کی کرپشن نظر آتی ہے۔ نیب کو پاپا جونز اور مالم جبہ کیس کی کرپشن نظر نہیں آتی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اب پنڈی کی رائے چلے گی نہ آبپارہ کی، اب عوام کی رائے چلے گی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہمارا احتجاج روکنے کے لیے حکومت کو کورونا یاد آجاتا ہے۔
’یہ حکمران کرپشن کے خلاف سب سے زیادہ چیختے تھے لیکن سب سے زیادہ کرپٹ نکلے۔‘
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے این آر او آرمی پبلک سکول کے قاتل احسان اللہ احسان جیسے دہشت گرد کو ملا ہے، سلیکٹڈ نے ہمارے بچوں کے قاتل کو جیل سے نکال دیا ہے۔
’یہ تو اب بھی اچھے دہشت گرد اور بُرے دہشت گرد، اچھے طالبان اور بُرے طالبان کھیل رہے ہیں لیکن ہم انہیں عوام کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم دہشت گردوں اور ان کی سہولت کار حکومت کو بھی اجازت نہیں دیں گے کہ عوام کے خون کے ساتھ کھیلا جائے۔
بلاول بھٹو زرداری کے خطاب کے دوران اے این پی کے رہنما میاں افتخار نے بتایا کہ مریم نواز کی دادی کا لندن میں انتقال ہوگیا ہے، لہٰذا وہ مختصر بات کریں گی جس کے بعد بلاول بھٹو زرداری کا خطاب دوبارہ شروع ہوگا۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ میں آج آپ سے بات کرنا چاہتی تھی لیکن اب نہیں کر سکوں گی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہمارا احتجاج روکنے کے لیے حکومت کو کورونا یاد آجاتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

’مجھے ابھی اطلاع ملی ہے کہ لندن میں میری دادی کا انتقال ہوگیا ہے، نواز شریف کی والدہ کا انتقال ہوگیا ہے۔‘
مریم نواز کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے اپنا خطاب مکمل کیا۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اپوزیشن نے گوجرانوالہ سے بڑے جلسوں کا آغاز کیا لیکن پشاور کا جلسہ تو حکومت کے خلاف ایک ریفرنڈم بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں بدترین دھاندلی کی گئی، دھاندلی ہوئی ہے، ہمیں دھاندلی کرنے والا بھی معلوم ہے، جو نامعلوم ہے وہ سب کو معلوم ہے۔
’ہم فوج اور اداروں کا احترام کرتے ہیں لیکن اگر وہ سیاست کریں گے تو پھر تنقید بھی برداشت کریں۔‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم آج بھی آپ کو مہلت دیتے ہیں کہ آپ حکومت کے پیچھے سے ہٹ جائیں، دستبردار ہوجائیں اور کہہ دیں کہ یہ حکومت ہماری نہیں ہے، پھر ہم اور آپ بھائی بھائی ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی ہم نے حکومت کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے، اور میدان جنگ سے پیچھے ہٹنا گناہ کبیرہ ہے۔
’ہم ملک بچانے کے لیے اکٹھے ہوگئے ہیں، ملک بچانے اور معاملات ٹھیک کرنے کے لیے نکلے ہیں۔‘

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت کے خلاف میدان جنگ سے پیچھے ہٹنا گناہ کبیرہ ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ چین کی 70 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو تباہ و برباد کر دیا گیا ہے۔ ایک ٹرمپ نے دوسرے ٹرمپ کو کہا کہ چین کے منصوبے کو ناکام بناؤ۔
جس طرح امریکیوں نے اپنے ٹرمپ کو مسترد کیا اسی طرح پاکستانی عوام اپنے ٹرمپ کو مسترد کردیں گے۔‘
پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ مودی کے آنےکے لیے عمران خان نے دعائیں مانگیں اور کہا تھا کہ مودی جیت گیا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔
انہوں نے مسئلہ کشمیر کو ذبح کیا، مظلوم کشمیری آج کدھر دیکھیں۔ حکومت انسانی حقوق، کشمیر اور فاٹا کی قاتل ہے۔
پی ڈی ایم کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن نے جو سفر شروع کیا ہے وہ کافی طے ہوچکا ہے اور تھوڑا سا فاصلہ باقی ہے، استقامت کے ساتھ ہم اپنی منزلِ مقصود پر پہنچیں گے اور اس ملک کو حقیقی پاکستان بنائیں گے۔
’اسلامی، جمہوری، وفاقی اور پارلیمانی پاکستان بنائیں گے اور ہم قومی مالیاتی کمیشن اور صوبائی حقوق پر کوئی سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔‘

گوجرانوالہ، کراچی اور کوئٹہ کے بعد پی ڈی ایم کا یہ چوتھا جلسہ تھا (فوٹو: اے ایف پی)

نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 18 ویں اور قومی مالیاتی ایوارڈ کے خلاف سازش ہو رہی ہے۔
قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ گذشتہ عام انتخابات میں دھاندلی کی گئی، موجودہ حکومت ریموٹ کنٹرول سے چل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا تجربہ ناکام ہوچکا ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ہم نے ساری زندگی پارٹی بنانے میں لگا دی جبکہ ہمارے سامنے راتوں رات پارٹیاں بنا دی گئیں۔
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت منتخب حکومت نہیں ہے بلکہ اسے ہمارے اوپر مسلط کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ حکومت نے کورونا میں اضافے کے خدشے کے پیش نظر پی ڈی ایم کو جلسے کی اجازت اور این او سی دینے سے انکار کر دیا تھا تاہم  اس کے باوجود اپوزیشن جماعتیں نے جلسہ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔

شیئر: