Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'منگنی ٹوٹنے کے بعد وحید مراد بہت پریشان رہنے لگے تھے'

'وحید مراد کا ہیروئنز کے ساتھ گانے پکچرائز کرانے کا انداز بہت مختلف تھا' (فوٹو: فیس بک)
سانولی سلونی رنگت خوب صورت نین نقش کے حامل سٹائلش اداکار 'وحید مراد کی 37 ویں برسی  کے موقع پر ان کی اہلیہ سلمٰی مراد نے اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وحید مراد کے بارے میں یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ وہ مغرور تھے۔'
وہ بہت ہی خوش مزاج انسان تھے، کسی کے ساتھ جلدی گُھلتے مِلتے نہیں تھے لیکن جس سے بے تکلفی ہوجاتی پھر اس کے ساتھ ہنسی مذاق کرتے رہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے وحید مراد کے ساتھ آئیڈیل زندگی گزاری، وہ بالکل بھی تنگ نظر نہیں تھے۔

 

سلمٰی مراد نے بتایا کہ ایک بار میں نے سلیولیس بلاوز پہن لیا تو خود کو یہ سوچتے ہوئے دوپٹے سے ڈھانپ لیا کہ کہیں وحید مراد کو ناگوار نہ گزرے، لیکن وحید مراد نے جب دیکھا تو انہوں نے کہا کہ آپ گھبرا کر دوپٹے سے خود کو نہ ڈھانپیں کریں، پرسکون رہیں، آپ اچھی لگ رہی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ ہیروئنز کے لیے خوب صورت انداز میں گانے پکچرائز ضرور کروایا کرتے تھے لیکن میرے لیے کبھی کوئی گانا نہیں گایا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے کبھی بھی یہ پریشانی نہیں ہوئی کہ وحید مراد اتنی خوب صورت ہیروئنز کے ساتھ کام کررہے ہیں اور کہیں کسی میں انوالو نہ ہوجائیں، ہمارے تعلق میں شک نام کی کوئی چیز ہی نہیں تھی۔
سلمیٰ بتاتی ہیں کہ وحید مراد انگریزی کھانے پسند کرتے تھے، اس کے علاوہ انہیں اچھی ڈریسنگ کا بہت شوق تھا۔ادب اور میوزک کا شوق رکھتے تھے، یہی وجہ ہے کہ ہر ہفتے ہمارے گھر میں نامور موسیقاروں اور شاعروں کی محافل سجا کرتی تھیں۔
سلمٰی مراد کا کہنا ہے کہ مجھ سے پہلے وحید مراد کی منگنی کہیں اور ہوئی تھی لیکن لڑکی والوں نے ایک سٹیج پر آکر کہا کہ لڑکا فلمی صنعت سے وابستہ ہے کیا پتا کب ہماری لڑکی کو چھوڑ دے، لہٰذا انہوں نے یہ کہہ کر رشتہ ختم کر دیا۔

سلمیٰ وحید کا کہنا ہے کہ وحید مراد میوزک کا شوق رکھتے تھے (فوٹو: فیس بک)

منگنی ٹوٹنے کے بعد وحید مراد کو جھٹکا سا لگا، وہ بہت پریشان رہتے تھے میری اور وحید مراد کی فیملی کا آپس میں ملنا جلنا تھا ہم سب نے وحید مراد کو تسلی دی کہ کوئی نہیں آپ کی شادی کسی اچھی جگہ ہوگی۔
سلمٰی نے بتایا کہ میں اور وحید فیملی فرینڈ تھے پتا ہی نہیں تھا کہ ہم ایک دوسرے کی قسمت میں لکھے ہیں۔منگنی ٹوٹنے کے بعد وحید مراد نے مجھے شادی کی پیش کش کی تو میں نے جواب دیا کہ میں نے ایسا کبھی سوچا نہیں۔
اس پر وحید مراد کہنے لگے کہ سوچ کر بتاؤ۔ میں نے وقت لیا اور بہت سوچا اور سوچ کر وحید مراد کی شریک حیات بننے کا فیصلہ کر لیا۔
وحید گاڑی بہت تیز چلایا کرتے تھے اور ان کا حادثہ کار درخت میں لگنے کی وجہ سے ہوا۔ حادثے کے بعد وہ خاصے مضطرب رہتے تھے۔ ان کے چہرے پر خاصی چوٹیں آئی تھیں، آئینے میں اپنا چہرہ دیکھتے تو پریشان ہو جاتے تھے۔
وحید مراد، بیٹی عالیہ سے بہت پیار کرتے تھے وہ محض سولہ برس کی تھی جب ان کا انتقال ہوا، اگر زندہ ہوتے تو بیٹی کو دلہن بنتا دیکھ کر ان کی خوشی کی انتہا نہ رہتی۔

'وحید مراد پریس سے دور رہا کرتے تھے۔ وہ انٹرویوز دینے میں زیادہ دلچپسی نہیں لیتے تھے' (فوٹو: فیس بک)

سلمٰی مراد کا کہنا ہے کہ ان کے لیے وحید مراد کی بیوی ہونا کسی اعزاز سے کم نہ تھا، جہاں بھی ان کے ساتھ جاتی بہت ہی عزت ملتی، وہ ہوٹلنگ ضرور کرواتے تھے لیکن شاپنگ کے لیے کہیں نہیں لے جاتے تھے کیونکہ لوگ انہیں پہچان کر گھیر لیا کرتے تھے۔
وحید مراد کا حسِ مزاح بہت ہی کمال کا تھا۔ مجھے یاد ہے کہ اداکارہ زیبا کی محمد علی کے ساتھ منگنی ہوئی تو وحید مراد، محمد علی کو سیٹ پر دیکھ کر زیبا سے ہنسی مذاق اور چھیڑ چھاڑ شروع کر دیتے تھے، لیکن محمد علی کو جلد ہی احساس ہوگیا کہ وحید مراد انہیں تنگ کرتے ہیں، وحید مراد اور محمد علی کی دوستی مرتے دم تک قائم رہی۔
وہ اعلٰی تعلیم یافتہ تھے اور وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ فلم انڈسٹری میں غیر تعلیم یافتہ لوگ پڑھے لکھوں کی نسبت زیادہ کامیاب ہیں۔
وحید مراد پریس سے دور رہا کرتے تھے۔ وہ انٹرویوز دینے میں زیادہ دلچپسی نہیں لیتے تھے لیکن اگر میں کسی سے وعدہ کر لیتی تو وحید مراد کو انٹرویو کے لیے مشکل سے ہی سہی لیکن راضی کر لیا کرتی تھی۔

سلمٰی مراد کا کہنا ہے کہ ان کے لیے وحید مراد کی بیوی ہونا کسی اعزاز سے کم نہ تھا (فوٹو: فیس بک)

ان کے صاحبزادے عادل مراد کہتے ہیں کہ میری خوش نصیبی ہے کہ میں اس انسان کا بیٹا ہوں جس سے لوگ ان کے مرنے کے بعد بھی دیوانہ وار محبت کرتے ہیں۔
اتنے برسوں میں تو لوگ اپنوں کو بھول جایا کرتے ہیں لیکن ان کے پرستاروں نے ان کو آج تک یاد رکھا ہوا ہے۔
والد محترم کا جب انتقال ہوا تو میں محض سات برس کا تھا، مجھے ان کے ساتھ وقت گزارنے کا بہت کم موقع میسر آیا لیکن بہن عالیہ سے ابو کے بارے میں جب بھی کچھ پوچھتا تو وہ یہ خصوصاً کہتیں کہ ابو نے اونچی آواز میں کبھی بات کی نہ ہی کبھی ڈانٹا۔
عادل بچپن کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ سکول میں ان کی تمام ٹیچرز وحید مراد کی پرستار تھیں اور وہ ان کی فلموں اور گانوں کی باتیں کیا کرتی تھیں۔
اس وقت تو احساس نہ ہوا کہ میں اتنے بڑے سٹار کا بیٹا ہوں لیکن جیسے جیسے بڑا ہوا تو پتا چلا کہ میرے والد ملک کے کتنے بڑے سٹار تھے۔
عادل بتاتے ہیں کہ انہوں نے جب پہلی فلم کی تو وحید مراد کا بیٹا ہونے کی وجہ سے ان پر خاصا دباؤ تھا، لوگ ان میں وحید مراد کو ڈھونڈ رہے تھے۔
عادل کہتے ہیں کہ ان کے والد کا گانا پکچرائز کرانے کا جو انداز تھا وہ باقی ہیروز سے بالکل ہٹ کے تھا، یہی چیز ان کو دوسروں سے ممتاز کرتی تھی۔

شیئر: