Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جی ٹوئنٹی سربراہ کانفرنس سال میں دو بار ہونی چاہیے: ولی عہد 

شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا سعودی عرب کورونا ویکسین فراہم کرنے کے لیے جدوجہد جاری رکھے گا۔ (فوٹو: ایس پی اے
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ مستقبل کے لائحہ عمل کے طور پر جی ٹوئنٹی ممالک کو سالانہ دو مرتبہ سربراہ کانفرنس کا انعقاد کرنا چاہیے۔
ایک سال کے وسط میں ورچوئل کانفرنس ہو جبکہ دوسری سال کے آخر میں ہو جس میں سربراہان شریک ہوں۔ 
سعودی عرب کی جی ٹوئنٹی ممالک کی صدارت میں اختتامی کلمات سے چند منٹ قبل، ولی عہد نے کہا ’میں اپنے تمام وزرا اور اہلکاروں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنھوں نے مشکل حالات کے باوجود اس سال کے پروگرام اور کئی اجلاسوں میں بھرپور شرکت کی۔‘ 

 

کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر کو وہ خطرات درپیش ہوئے ہیں جن کی ماضی  میں کوئی مثال نہیں۔ اسی وجہ سے سعودی عرب نے سالانہ دو سربراہ کانفرنسوں کی بات کی ہے۔ سنہ 1999 میں اپنے قیام سے آج تک جی ٹوئنٹی کے کسی بھی ملک نے اپنی صدارت کے دوران دو کانفرنسیں نہیں کیں۔ 
ولی عہد نے کہا کہ گزشتہ مارچ میں جی ٹوئنٹی کی سربراہی کے تجرے کی کامیابی اور ریاض سربراہ کانفرنس کی کامیابی کی بنیاد پر وہ سمجھتے ہیں کہ بجائے ایک کے جی ٹوئنٹی کو سالانہ دو بار سربراہ کانفرنس منعقد کرنی چاہیے۔  
’ہم سمجھتے ہیں کہ مشترکہ عالمی رابطوں کے فروغ اور کردار کو بڑھانے کے لیے اٹلی اس نظریے کو ٹھوس شکل دے گا تاکہ نئے امکانات اور پالیسیوں سے مختلف چیلنجز سے نمٹا جا سکے اور جی ٹوئنٹی میں شامل ممالک کے عوام کی اقتصادی فلاح اور خوشحالی کا تعین ہو سکے۔‘
یہ سال کووڈ-19 کی وجہ سے پوری دنیا کے لیے غیر معمولی ہے، لیکن سعودی عرب کو 21 اور 22 نومبر کو جی ٹوئنٹی لیڈرز سمٹ کی آن لائن میزبانی کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔

اجلاس کے اختتام پر خادم الحرمین سلمان کے بیانات اور جی ٹوئنٹی کی اگلی بار میزبانی اٹلی کے ہاتھوں سونپے جانے کے بعد، شہزادہ محمد بن سلمان نے جی ٹوئنٹی کی اپنے آغاز سے اب تک کی کامیابیوں پر روشنی ڈال کر اجلاس  ختم کیا۔
ان کا کہنا تھا '(جی ٹوئنٹی) ہمارے ممالک کے درمیان ایک اہم کڑی ہے۔ اس نے سالوں سے معاشی، مالی، سماجی اور ماحوالیاتی مسائل سے نمٹنے میں اپنے کردار کی اہمیت کا مظاہرہ کیا ہے۔'
ولی عہد محمد بن سلمان نے کووڈ-19 کی وبا کے دوران تعاون کی اہمیت پر زور دیا اور اس کے صحت، معیشت اور معاشرے پر اثرات کے بارے میں بات کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ، 'ہم نے سنجیدگی کے ساتھ مل کر اس چیلنج مقابلہ کیا ہے، تاکہ انسانی جان اور ذریعہ معاش بچایا جا سکے، اس وبا کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کم کیے جا سکیں اور مستقبل میں کسی بھی بحران کا سامنا کرنے کی مزید تیاری کی جا سکے۔'
سعودی عرب کی جانب سے جی ٹوئنٹی کی صدارت غیر معمولی تھی کیونکہ اس میں 'تمام کے لیے 21 ویں صدر کے مواقع کے ادراک' کا نعرہ اپنایا گیا، تاکہ لوگوں کو بااختیار بنایا اور سیارے کو محفوظ کیا جاسکے اور مملکت کی جانب سے کووڈ-19 کی وبا کا سامنا کرنے پیشہ ورانہ روابط پر کام کیا جا سکے۔

جی ٹوئنٹی کی اختتامی تقریب میں وبا سے نمٹنے کے طریقوں کے لیے تین اہداف کا ذکر کیا گیا۔ فوٹو: ایس پی اے

ولی عہد کا کہنا تھا کہ، 'ہم ایک غیر معمولہ سال کے اواخر پر کھڑے ہیں، جس میں ہماری پاس جی 20 کی سربراہی کا استحقاق اور ذمہ داری رہی۔'
'اس سال جی ٹوئنٹی نے جو ترجیحات اپنائیں ان کو عمل درآمد کرنے کے لیے ہم نے مل کر کام کیا ہے، جن میں سے سب سے اول طبی سہولیات کی فراہمی اور وبا کے معیشت اور معاشرے پر اثرات سے نمٹنا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ جی ٹوئنٹی نے اس بات کا مظاہرہ کیا ہے کہ 'ہماری طاقت اتحاد میں ہے۔ جی ٹوئنٹی کو بلکل اسی لیے بنایا گیا تھا – بڑے سے بڑے مسائل سے نمٹنے اور مشترکہ اور موثر حل کے عمل درآمد کے لیے ہر برِاعظم سے ممالک کو ایک ساتھ لایا جا سکے۔
'مستقبل میں کسی بھی وبا سے حفاظت کی اہمیت کا ہمیں مکمل طور پر احساس ہے اور ہمیں اس بحران سے سبق سیکھنا چاہیے۔ اس کو یقینی بنانے سعودی عرب کی جی ٹوئنٹی صدرات نے وبا سے نمٹنے کے طریقوں تک رسائی بڑھانے کی تجویز پیش کی۔'
ولی عہد کا کہنا تھا کہ اس تجویر کے تحت تین اہداف پر کام کیا جائے گا۔ پہلا یہ کہ تحقیق اور ترقی کو فروغ، تشخیصی آلات کی تقسیم اور تمام انفیکشن والی بیماریوں کے لیے ویکسین اور علاج کیا جائے گا۔ دوسرا یہ کہ عالمی سطح پر وبا سے نمٹنے کی تیاری کرنے کے لیے فنڈنگ کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ تیسرا یہ کہ دنیا بھر میں وبائی امراض کے ماہرین کی تربیت کی حمایت کی جائے گی۔

شیئر: