Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سٹرکچرل ریفارمز کی ضرورت مستقبل رہتی ہے: شوکت عزیز

سابق وزیراعظم شوکت عزیز سعودی عرب اور خطے کی صورتحال پر گفتگو کریں گے (فوٹو:عرب نیوز)
پاکستان کے سابق وزیراعظم اور ماہرمعاشیات شوکت عزیز کورونا کی وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نبردآما ہونے کے لیے سعودی عرب کے معاشی اقدامات کے حوالے سے کہتے ہیں کہ ’جب تک تکلیف نہیں ہوتی، عوام تبدیل نہیں ہوتے۔‘ 
یہ بات انہوں نے عرب نیوز کی جانب سے ’فرینکلی سپیکنگ‘ کے عنوان سے ویڈیو ٹاک شو کے پہلے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
شوکت عزیز کا کہنا ہے کہ ’اصلاحات ایک بار کی جانے والی کوشش نہیں ہے۔ انتظامی ڈھانچے کی اصلاحات ایک مستقبل ضرورت ہیں اور کسی بھی ملک اور حکومت کی ضرورت ہوتی ہیں۔ یہ کبھی نہیں ختم ہوتیں۔ اصلاحات کا کئی موسم نہیں ہوتا کہ آپ نے ایک بار کر دیں اور پھر سال بھر سوتے رہیں۔‘ 
شوکت عزیز نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے، اس کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، سعودی عرب کو عالمی سطح پر پاکستان کا سٹریٹجک پارٹنر سمجھا جاتا ہے۔ ’میرے نزدیک سعودی عرب کا ہمارے ساتھ رشتہ بڑے بھائی جیسا ہے، اسے ہماری فکر رہتی ہے‘سعودی عرب کی قیادت نے گذشتہ چند برسوں میں ایسی بہترین اصلاحات کی ہیں جن کے بارے میں سوچا نہیں جا سکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر سٹرکچرل ریفارمز ایجنڈا کی بات کی جائے تو سعودی عرب کا شمار دنیا کے چند چوٹی کے ممالک میں ہوتا ہے۔
سعودی عرب میں سماجی، مذہبی اور کلچرل اصلاحات کے حوالے سے شوکت عزیز نے کہا کہ ’جب آپ کسی بھی قسم کی اصلاحات کرتے ہیں تو آپ کو اپنے معاشرے کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینا ہوتا ہے۔ اگر سعودی عرب کی بات کی جائے یہاں کی قیادت نے گذشتہ چند برسوں میں ایسی بہترین اصلاحات کی ہیں جن کے بارے میں سوچا نہیں جا سکتا تھا۔ اگر سٹرکچرل ریفارمز ایجنڈا کی بات کی جائے تو سعودی عرب کا شمار دنیا کے چند چوٹی کے ممالک میں ہوتا ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے کورونا وائرس کی عالمی وبا کی روک تھام کے لیے کیے گئے اقدامات کے حوالے سے شوکت عزیز نے کہا کہ ’کورونا وائرس جیسی وبا آنے پر دیکھا جاتا ہے کہ آپ نے اس پر کیا ردعمل دیا اور سعودی عرب نے اس حوالے سے بہت اچھے اقدامات کیے۔‘
شدت پسندی کے حوالے سے درپیش چیلنجز پر پاکستان اور سعودی عرب کا موازنہ کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب میں سکیورٹی کے حوالے سے بہت اچھے اقدامات کیے گئے ہیں۔ سعودی عرب کی آبادی بھی کم ہے، جبکہ پاکستان کی آبادی بہت زیادہ ہے۔ وہاں قانون نافذ کرنے والے ادارے بہتر کام کر رہے ہیں لیکن اتنے بڑے ملک کے لیے جو وسائل چاہیے ہوتے ہیں ان کی کمی ہے۔‘
شوکت عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سکیورٹی کی صورتحال پہلے سے بہت بہتر ہوئی ہے۔
خیال رہے مشرق وسطیٰ کے صف اول کے اخبار عرب نیوز نے ’فرینکلی سپیکنگ‘ کے عنوان سے ریکارڈڈ ٹاک شو شروع کیا ہے۔ عرب نیوز کے مطابق پروگرام میں عالمی پالیسی سازوں اور عرب دنیا کے حوالے سے بااثر شخصیات اور فیصلہ سازوں کا انٹرویو کیا جائے گا۔
پروگرام کی میزبانی سینئر ایوارڈ یافتہ صحافی اور عرب نیوز کے کالمسٹ فرینک کین کر رہے ہیں ۔ فرینک کین نے بااثر عالمی بزنس لیڈرز اور دنیا بھر کے بااثر سیاسی شخصیات کا انٹرویو کر چکے ہیں۔
اس ٹاک شو کا دورانیہ 20 منٹ پر مشتمل ہے اور اس میں کبھی کبھار اضافی رپورٹنگ اور انٹرویوز بھی شامل کیے جائیں گے۔ ٹاک شو عرب نیوز کی ویب سائٹ اور یوٹیوب چینل پر دستیاب ہوگا۔
اس بارے میں بات کرتے ہوئے عرب نیوز کے ایڈیٹر انچیف فیصل جے عباس نے کہا کہ ’سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کا صف اول کا اخبار ہونے کے ناطے سے عرب نیوز کا اپنے مواد میں ویڈیوز کا اضافہ کرنا ایک فطری بات ہے۔ ہم دنیا میں اپنے قارئین کے لیے ’فرینکلی سپیکنگ‘ کو پیش کرتے ہوئے فخر محسوس کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’عرب نیوز کی ساکھ اور فرینک کین کا تجربہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ہر قسط شعوری طور پر متحرک کرنے والی بحث اور مزید گفتگو کا مواد پیش کرے گی۔‘
ایران کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر شوکت عزیز کا کہنا تھا کہ جب وہ پاکستان کے وزیر اعظم تھے تو انہوں نے ایران کے دورے کیے اور سپریم لیڈر کے علاوہ دیگر قیادت سے بھی ملتے رہے۔
ایران پاکستان کا پڑوسی ہے اور اس کے ساتھ ایک لمبا بارڈر ہے اور پاکستان اس کے ساتھ امن کے ساتھ رہنا چاہتا ہے۔
 جب ان سے پوچھا کہ کیا پاکستان اسرائیل کے ساتھ تعلقات نارمل کرنے والے ممالک کی مثال کی پیروی کر سکتا ہے؟
جس پر شوکت عزیز نے کہا کہ ہو سکتا ہے، لیکن اس سے قبل ملکی سطح پر سیاسی اور دوسرے معاملات میں بہت کام کرنے کی ضرورت ہو گی۔
بقول ان کے دروازے کھلنے چاہئیں۔
 

 

 

شیئر: