Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’خروج وعودہ‘ پر گئے ہوئے، ویزہ کینسل ہونے پر دوبارہ آ سکتے ہیں؟

خروج وعودہ کی خلاف ورزی پر 3 برس کےلیے بلیک لسٹ کیاجاتا ہے (فوٹو سوشل میڈیا)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران جب بین الاقوامی سفر پر پابندی عائد تھی تو حکومت کی جانب سے غیر ملکی کارکنوں کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں مفت توسیع کر دی گئی تھی۔
سفر پر پابندی ختم ہونے کے بعد حکومت کی جانب سے خروج وعودہ اور اقاموں کی مدت میں توسیع کے لیے آن لائن سہولت دیتے ہوئے اسے فیس کی ادائیگی سے مربوط کر دیا تھا۔
یاد رہے قانون کے مطابق خروج وعودہ کی خلاف ورزی پر تین برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے جو غیر ملکی کارکن مقررہ مدت کے دوران واپس مملکت نہیں آتے ان پر مذکورہ پابندی کا اطلاق کیا جاتا ہے۔

غیر ملکی کارکنوں کا ورک ایگریمنٹ سالانہ بنیادوں پر تجدید کرنا لازمی (فوٹو، ٹوئٹر)

محمد وسیم اکرم ۔۔۔ کمپنی کے ساتھ میرا معاہدہ مارچ 2020 کو ختم ہو گیا تھا، کورونا کی وجہ سے سفر پر پابندی کے دوران کمپنی نے تین ماہ رکنے کا کہا تھا، اب تین ماہ سے زیادہ ہو گئے ہیں لیکن ابھی تک کمپنی نہ ہی حساب دے رہی ہے اور نہ خروج لگا رہی ہے، اس صورت میں کیا کروں، میرے پاس ایگریمنٹ کی کاپی بھی ہے؟
جواب ۔۔ کورونا وائرس کی وجہ سے سعودی عرب ہی نہیں عالمی سطح پر سفری پابندیاں عائد کی گئی تھیں جو کہ اب مرحلہ وارختم ہو رہی ہیں۔
جیسا کہ آپ نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبائی صورتحال کے دوران جب پروازیں بند تھی کمپنی نے آپ کو دوبارہ ڈیوٹی پر رکھا یہ بڑا اہم نکتہ ہے کیونکہ بیشتر کمپنیوں نے لاک ڈاؤن کے دوران معاشی دباؤ کی وجہ سے کارکنوں کو نوکریوں سے ہی فارغ کردیا تھا بلکہ کچھ نے تنخواہیں آدھی کی تھیں۔
آپ کا کہنا ہے کہ کنٹریکٹ ختم ہونے کے بعد اب آپ واپس جانا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے کمپنی کو تحریری طور پر مطلع کریں اور درخواست کی وصولی کا ثبوت اپنے پاس رکھیں۔
درخواست میں یہ بھی واضح طور پر تحریر کریں کہ آپ مزید معاہدہ نہیں کرنا چاہتے اس لیے تمام حقوق ادا کردیے جائیں۔
یاد رہے قانون کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کا معاہدہ ملازمت ایک برس کا ہوتا ہے جس میں ہر برس توسیع کرانا لازمی ہے تاہم اگر معاہدے کی توسیع نہیں کرائی جاتی اس صورت میں ورک پرمٹ اور اقامہ کی آخری تاریخ ہی حتمی تاریخ شمار کی جاتی ہے۔
اس حساب سے واجبات کی ادائیگی کی جاتی ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ واجبات کا تعین اقامہ کی آخری تاریخ کے حساب سے اس وقت ہی کیا جاتا ہے جب آجر کی طرف سے ملازمت سے برخاست کیا جائے۔

میرا بھائی پاکستان میں ہے اقامہ 8 ماہ کا باقی ہے کفیل ’خروج وعودہ‘ نہیں بڑھا رہا۔(فوٹو اردو نیوز)

اگر تحریری درخواست دینے کے باوجود بھی کمپنی آپ کے واجبات ادا نہیں کرتی اور خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ نہیں لگاتی اس صورت میں آپ وزارت محنت کے ذیلی آفس میں آن لائن شکایت درج کرا سکتے ہیں جس میں اپنے حقوق کی وصولی اور خروج نہائی کا ذکر کریں۔
اختر بھٹی  ۔۔ میرا بھائی پاکستان میں ہے اسکا اقامہ ابھی 8 ماہ کا باقی ہے لیکن کفیل چھٹی ’خروج وعودہ‘ نہیں بڑھا رہا ، سنا ہے اس نے ویزہ کینسل کردیا ، کیا وہ نئے ویزے پر آسکتا ہے؟
جواب ۔ کورونا وائرس کی وجہ سے وہ افراد جو چھٹی پر گئے ہوئے تھے سفری پابندی کے دوران وقت پر نہیں آ سکے تھے حکومت کی جانب سے ان کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں مفت توسیع کی جا چکی ہے۔
آپ کے بھائی جو کہ پاکستان میں ہیں وہ حکومت کی جانب سے خروج و عودہ میں کی گئی توسیع کے دوران نہیں آئے اب جبکہ حکومتی مہلت ختم ہو گئی ہے اس کے بعد اب خروج وعودہ اور اقامہ کی مدت میں توسیع کا عمل اختیاری ہے اس صورت میں آپ اپنے کفیل سے بات کریں کہ وہ آپ کے بھائی کا خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کردیں۔
جیسا کہ آپ نے کہا کہ کفیل نے آپ کے بھائی کا اقامہ کینسل کرا دیا ہے اس کا مطلب ہے اس نے ’خرج ولم یعد‘ یعنی واپس نہ آنے والوں کی کیٹگری میں آپ کے بھائی کی رپورٹ کر دی ہے۔
اس صورت میں آپ کے بھائی پر بھی خروج وعودہ کی خلاف ورزی کی شق لاگو ہوگی جس پر 3 برس کی پابندی عائد کی جاتی ہے۔ مذکورہ پابندی کے دوران کسی دوسرے ویزے پر مملکت نہیں آ سکتے۔
اگر ابھی تک کفیل نے ویزہ کینسل نہیں کیا تو آپ کو چاہیے کہ اس سے بات کر کے معاملے کو سنبھال لیں تاکہ خروج وعودہ کی خلاف ورزی ریکارڈ نہ ہو اور وہ دوبارہ مملکت آ سکیں۔
 

شیئر: