Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مصالحوں کے بادشاہ‘ جو ڈیڑھ ہزار سے اربوں روپے کے مالک بن گئے

معروف اخبار دی اکانومک ٹائمز کے مطابق مہاشے دھرم پال گلاٹی انڈیا کے سب سے زیادہ تنخواہ پانے والے سی ای او تھے (فوٹو: ایم ڈی ایچ)
غیر منقسم ہندوستان کے سیالکوٹ میں پیدا ہونے والے مہاشے دھرم پال گلاٹی کو آپ شاید نہ جانتے ہوں۔ ان کا جمعرات کے روز 98 سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہو گیا۔ وہ کئی ہفتوں سے ہسپتال میں زیر علاج تھے۔
ان کے انتقال پر انڈیا کے معروف لوگوں نے تعزیت کی ہے۔ وہ انڈیا میں 'مصالحوں کے بادشاہ' کہے جا سکتے ہیں اور آپ نے انھیں 'ایم ڈی ایچ' مصالحوں کے اشتہارات میں ضرور دیکھا ہوگا جس میں ایک دادا کی عمر کے شخص پگڑی اور بڑی مونچھوں کے ساتھ نظر آتے ہیں۔ دراصل وہی مہاشے دھرم پال گلاٹی ہیں۔
چار سال قبل یعنی 94 سال کی عمر میں معروف اخبار دی اکانومک ٹائمز کے مطابق وہ انڈیا کے سب سے زیادہ تنخواہ پانے والے سی ای او تھے۔

ایم ڈی ایچ کی ویب سائٹ کے مطابق مہاشے دھرم پال 27 ستمبر 1947 کو دہلی پہنچے اور اس وقت ان کے پاس صرف 1500 روپے تھے (فوٹو: ایم ڈی ایچ)

اخبار نے لکھا کہ 'پانچویں کلاس میں سکول چھوڑنے والے مالی سال 2015-16 میں 21 کروڑ سے زیادہ تنخواہ گھر لے کر آئے جو کہ گودریج کنزیومر کے آدی گودریج اور وویک گمبھیر، ہندوستان یونیولیور کے سی ای او سنجیو مہتا اور آئی ٹی سی کے وائی سی دیویشور سے زیادہ تھے۔'
'ایم ڈی ایچ' کا مطلب بہت سے لوگ مرچ، دھنیا اور ہلدی جانتے یا سمجھتے ہوں گے لیکن یہ نام دراصل ان کے والد چنی لال گلاٹی کے مصالحوں کے کاروبار سے منسوب ہے۔ ان کے والد 'مہاشیان دی ہٹی' نام سے مصالحوں کے کاروبار کرتے تھے۔
دھرم پال گلاٹی کو گذشتہ سال ہی ٹریڈ اینڈ کامرس میں گرانقدر خدمات کے لیے انڈیا کا دوسرا سب سے گرنقدر شہری اعزام پدم بھوشن سے نوازا گیا تھا۔

سنہ 1933 میں مہاشے دھرم پال نے پانچویں جماعت کی تعلیم ادھوری چھوڑتے ہوئے سکول کو خیرباد کہہ دیا تھا (فوٹو: ایم ڈی ایچ)

انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ان کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ وہ انھوں نے چھوٹے کاروبار کے ساتھ اپنی شناخت بنائی اور وہ سماجی کاموں میں سرگرم رہا کرتے تھے۔
انھوں نے اپنی والدہ کے نام پر دہلی میں ایک ہسپتال قائم کیا ہے جو کہ ایک سپیشلٹی ہسپتال ہے۔

انھوں نے ایک بار اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس عمر میں بھی اس لیے سرگرم رہتے ہیں کہ وہ اپنی مصنوعات کے معیار اور مناسب قیمت کے لیے بہت سنجیدہ ہیں۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی تنخواہ کا 90 فیصد خیراتی کاموں میں خرچ ہوتا ہے۔ ملک کے طول و عرض میں ان کے 20 سکول چل رہے ہیں۔
راج ناتھ سنگھ کی طرح وزیر ریلویز نے بھی ان کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔
مہاشے دھرم پال گلاٹی 27 مارچ 1923 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، ان کے والد مہاشے چنی لال اور والدہ اتا چنن دیوی کا تعلق ایک ہندو مذہبی گھرانے سے تھے۔
سنہ 1933 میں مہاشے دھرم پال نے پانچویں جماعت کی تعلیم ادھوری چھوڑتے ہوئے سکول کو خیرباد کہہ دیا۔ سنہ 1937 میں انہوں نے اپنے والد کی مدد سے آئینوں کی دکان شروع کی اور بعد میں صابن بیچنے اور بڑھئی کا کام کیا۔

دھرم پال گلاٹی کو گذشتہ سال ہی ٹریڈ اینڈ کامرس میں گرانقدر خدمات کے لیے انڈیا کا دوسرا سب سے گرنقدر شہری اعزام پدم بھوشن سے نوازا گیا تھا (فوٹو: ایم ڈی ایچ)

انہوں نے کپڑے اور چاول کے تاجر کے طور پر بھی قسمت آزمائی لیکن یہ کاروبار نہ چل سکے۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے والد کے ہمراہ مصالحوں کے کاروبار’مہاشیاں دی ہٹی‘ کے نام سے کاروبار کی بنیاد رکھی کو ’دیگی مرچ والے‘ کے نام سے مشہور ہوا۔
تقسیم ہند کے بعد ان کا خاندان دہلی منتقل ہو گیا۔ ایم ڈی ایچ کی ویب سائٹ کے مطابق وہ 27 ستمبر 1947 کو دہلی پہنچے اور اس وقت ان کے پاس صرف 1500 روپے تھے۔
انہوں نے ان روپوں میں سے 650 روپے کا تانگہ خریدا اور نئی دہلی ریلوے سٹیشن سے قطب مینار اور کرول باغ سے باڑا ہندو راؤ تک چلایا جس کے لیے انہوں ایک سواری کے دو آنے ملتے تھے۔

ایم ڈی ایچ کا نام مہاشے دھرم پال کے والد چنی لال گلاٹی کے مصالحوں کے کاروبار سے منسوب ہے (فوٹو: ایم ڈی ایچ)

اس کے بعد انہوں نے نئی دہلی میں اجمل خان روڈ، کرول باغ میں ایک چھوٹا سے لکڑی کا کھوکھا خریدا جس کی پیمائش تقریبا 14x9فٹ تھی۔ یہاں انہوں نے اپنے خاندانی کاروبار کی ایک نئی بنیاد رکھی ’مہاشیاں دی ہٹی آف سیالکوٹ، دیگی مرچ والے‘ کا بینر ایک پھر لگا دیا۔ یہیں سے ان کے ایک نئے کاروباری سفر کا آغاز ہوا۔
یہ دکان جو پہلے غیر منقسم ہندوستان میں کھلی تھی تقسیم کے بعد دہلی میں خاصی معروف ہوئی۔ آج دنیا بھر ان کے 100 سے زیادہ ممالک میں ان کے مصالحے پہنچتے ہیں اور ان کا کاروبار 1500 کروڑ سے زیادہ کا بتایا جاتا ہے۔ ایم ڈی ایچ کے تقریبا 60 پروڈکٹس ہیں۔

شیئر: