پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی رکن سبین گل خان نے ایک دلچسپ تحریک التوا جمع کروائی ہے جس کے مطابق حکومتی کارکن کو پی ڈی ایم کا رکن سمجھتے ہوئے پولیس نے حراست میں لے لیا تھا۔
پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی گئی تحریک میں پولیس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ جنوبی پنجاب کے تحریک انصاف یوتھ ونگ کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر کو پی ڈی ایم کا کارکن سمجھ کر گھر سے اٹھا لیا۔
تحریک التوا کے متن کے مطابق ’28 نومبر کو رات ساڑھے گیارہ بجے تحریک انصاف یوتھ ونگ جنوبی پنجاب کے ڈپٹی کوارڈینیٹر حامد رفیق کو حافظ والا میں ان کے گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا ہے۔ الزام یہ لگایا کہ انہوں نے پی ڈی ایم کے ملتان جلسے میں شرکت کرنی ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
ملتان میں جلسہ، آصفہ بھٹو کی قومی سیاست میں انٹریNode ID: 520956
-
پی ڈی ایم جلسہ: کارکنان تالے توڑ کرسٹیڈیم میں داخلNode ID: 521166
-
’ریاست ماتم نہیں بلکہ رٹ پر عمل کرواتی ہے‘Node ID: 521666
تحریک التوا میں وضاحت پیش کی گئی ہے کہ حامد رفیق پاکستان تحریک انصاف کے ورکر ہیں اور ان کا پی ڈی ایم سے دور دور کا کوئی تعلق نہیں۔
سبین گل خان نے الزام لگایا ہے کہ ’پی ٹی آئی کارکن پولیس کو بار بار وضاحتیں دیتا رہا لیکن پولیس نے ان کی ایک نہیں سنی، اور چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا اور پولیس اہکاروں نے پی ٹی آئی قیادت کو بھی گالیاں دیں جو کہ ناقابل بیان ہیں۔‘
خیال رہے کہ 30 نومبر کو ہونے والے ملتان جلسے سے پہلے اپوزیشن یہ الزام لگاتی رہی ہے کہ ان کے ورکروں کو پولیس ہراساں کرتی رہی ہے تاہم حکومت نے ان الزام کی سختی سے تردید کی تھی۔
مسلم لیگ ن کی رہنما عظمیٰ بخاری نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’تحریک انصاف اپنی سب سے بڑی اپوزیشن خود ہے، اس کو کسی باہر کی اپوزیشن کی ضرورت نہیں۔ یہ جو بھی کام کرتے ہیں وہ ان کو الٹ پڑ جاتا ہے اور اس کی صرف ایک ہی وجہ ہے کہ یہ نااہل ہیں اور انہیں حکومت کا ڈھنگ نہیں آتا۔‘
