Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امریکہ اور ایران جوہری مذاکرات میں خلیجی ممالک کا کردار ضروری ہے‘

امریکہ مئی 2018 میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
بحرین میں برطانیہ کے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار سٹریٹیجک سٹڈیز کے زیراہتمام سولہویں ’سالانہ منامہ ڈائیلاگ‘ کے شرکا نے مشرق وسطیٰ میں تنازعات اور سیکیورٹی کے امور پر بحث کے دوران عالمی وبا کورونا کے اثرات کو بھی زیرغور لایا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ حالیہ برس عالمی وبا کی وجہ سے غیر معمولی چیلنجز درپیش رہے جن کے ریاستوں اور کثیرالجہتی تعاون پر دور رس اثرات پڑے۔
انسٹی ٹیوٹ کے چیف ایگزیکٹو جان چپمین نے کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ ’رواں سال ہم نے ملکوں کے درمیان عالمی معاملات میں تعان میں کمی دیکھی۔‘
سعودی وزیر خارجہ نے خطے میں سیکیورٹی صورتحال کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی غرض سے امریکہ اور ایران کے درمیان ممکنہ مذاکرات میں سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کو اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ جوہرے معاہدے پر امریکہ اور ایران کے درمیان ہونے والے کسی بھی قسم کے مذاکرات میں سعودی عرب اور خلیجی ممالک کو ضرور اپنا اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔
منامہ سیکیورٹی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران سے مذاکرات کے معاملے پر سعودی عرب توقع کرتا ہے کہ علاقائی دوستوں سمیت سعودی حکومت سے مکمل مشاورت کی جائے گی
انہوں نے کہا کہ کسی بھی پائیدار معاہدے پر متفق ہونے کے لیے سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں کے ساتھ مشاورت ضروری ہے۔
سعودی وزیر خارجہ نے امریکہ اور ایران کے درمیان ہونے والے مشترکہ لائحہ عمل کے جامع معاہدے (جے سی پی او اے) کے اثرات کے حوالے سے کہا کہ علاقائی ممالک کو شامل نہ کرنے کی وجہ سے عدم اعتماد میں اضافہ ہوا اور علاقائی سیکیورٹی سے متعلق حقیقی مسائل نظر انداز ہوئے۔

سعودی عرب نے 2015 کے ایرانی جوہری معاہدے کی مخالفت کی تھی۔ فوٹو اے ایف پی

امریکی صدر جو بائیڈن نے عندیہ دیا تھا کہ اگلے مہینے صدر کا دفتر سنبھالنے کے بعد وہ سنہ 2015 کے مشترکہ لائحہ عمل کے جامع معاہدے پر توجہ دیں گے۔ یاد رہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت کے بعد امریکہ نے مئی 2018 میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے دستبرداری اختیار کر لی تھی۔
سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سنہ 2015 میں طے ہونے والے مشترکہ لائحہ عمل کے جامع معاہدے کو نامکمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تمام مسائل کا احاطہ نہیں کرتا، نئے معاہدے کو جے سی پی او اے سے بہتر ہونا چاہیے۔ 
انہوں نے کہا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان ہونے والا کوئی بھی نیا معاہدہ 2015 میں طے ہونے والے جے سی پی او سے بہتر ہونا چاہیے۔
کانفرنس سے خطاب میں شہزادہ فیصل بن فرحان نے قطر کے ساتھ جاری سفارتی تنازعے کے حل کے حوالے سے کہا کہ پیش رفت جلد متوقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب دیگر شراکت داروں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے اور حتمی معاہدہ جلد طے پا جانے کے امکانات موجود ہیں۔

شیئر: