Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اردوغان کے معاملے میں یورپی رہنماؤں کے صبر کا پیمانہ لبریز

یورپی یونین کی جانب سے ترکی پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں (فوٹو: عرب نیوز)
 ترک صدر رجب طیب اردوغان کے معاملے میں یورپی رہنماؤں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے اور یورپی یونین رواں ہفتے کے اختتام تک ترکی پر پابندیاں عائد کرنے کو تیار ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سمندری علاقے میں تیل کی تلاش کے معاملے پر اردوغان نے یورپی یونین کے بقول ’چوہے اور بلی‘ کے کھیل سے یونین کو ناراض کیا ہے۔
اردوغان تیل کی تلاش کے لیے کام کرنے والے جہاز کو یورپی یونین کی میٹنگ سے قبل واپس بلاتے ہیں لیکن میٹنگ ختم ہونے کے بعد کام شروع کرا دیتے ہیں۔
یورپی یونین کے وزرائے خارجہ پیر کو ملے تو انہوں نے اس معاملے پر ناگواری کا اظہار کیا۔ ایک سفارتکار کا کہنا تھا کہ ’جرمنی کے لیے صبر کی بھی حد ہوتی ہے‘۔
یونان کے وزیرخارجہ نکوس ڈینڈیاس کے مطابق ’یہ واضح کیا گیا ہے کہ ترکی کے لیے جواب ہونا چاہیے‘۔ وزیرخارجہ کے مطابق ایسا ان کے رویے کی بدولت ہو رہا ہے۔
پابندیوں کی اصل نوعیت 10 اور 11 دسمبر کو ہونے والے یورپی یونین کے رہنماؤں کے اجلاس میں طے کی جائے گی۔
فرانس اور یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے سخت اقدامات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے تاہم یورپی قائدین ترک معیشت کے ہائیڈروکاربن کی تلاش سے متعلق پہلوؤں کو ہدف بنا سکتے ہیں۔
کشیدگی کا سلسلہ اگست میں شروع ہوا تھا جب ترک صدر نے سمندری حدود میں تیل کی تلاش کے مواقع کا جائزہ لینے کے لیے سروے کرنے والا بحری جہاز روانہ کیا تھا۔
جرمنی نے انقرہ اور ایتھنز کے درمیان مصالحت کی کوشش کی لیکن جب ترکی نے کام کچھ دیر روکنے کے بعد اکتوبر میں دوبارہ شروع کیا تو اس نے جرمنی کو بھی غصے کا شکار کیا تھا۔
جرمن وزیرخارجہ ہیکو ماس کے مطابق ’متعدد مرتبہ اکسانے کی کوشش کی گئی ہے‘۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ یونان ’یورپ کا بگڑا ہوا بچہ ہے‘ جس سے ترکی خوفزدہ نہیں ہو گا۔
ترک وزیرخارجہ کے مطابق ’یہ فیصلے، پابندیاں یا کچھ اور معاملے کے حل کے لیے معاون نہیں ہوں گے‘۔
ترک وزیرخارجہ کے مطابق ’ہمیں یقین ہے کہ ہم سمندری حدود کا مسئلہ ایک دوسرے کو نظرانداز کیے بغیر حل کر لیں گے لیکن اس کے لیے تمام متعلقہ فریقین کو ایک ہی ٹیبل پر لانا ہو گا‘۔

یونانی وزیرخارجہ کے مطابق ’یہ واضح کیا گیا ہے کہ ترکی کے لیے جواب ہونا چاہیے‘ (فوٹو اے ایف پی)

اٹلانٹک کونسل کے سینئر فیلو چارلس الیناس نے عرب نیوز کو بتایا کہ پابندیاں ’اس بات کی علامت ہوں گی کہ اردوغان کی جانب سے مسلسل جارحیت اور کام روک کر مذاکرات کے معاملے میں عدم دلچسپی پر یورپی یونین کا صبر ختم ہو چکا اور ان کا رویہ سخت ہوا ہے‘۔
الیناس کے مطابق ’ایک جانب وہ مذاکرات کا کہتے ہیں لیکن دوسری جانب دھمکی اور جارح انداز اپنائے رکھتے ہیں۔ کانفرنس سے پہلے تیل کی تلاش پر مامور جہاز کو واپس بلانا اس مرتبہ کام نہیں کرے گا‘۔
ان کے مطابق ’اگر کچھ تبدیل نہیں ہوتا تو امکان ہے کہ اردوغان آئندہ برس یورپی یونین اور نئی امریکی انتظامیہ کے مشترکہ سخت اقدامات کا سامنا کر رہے ہوں گے‘۔

شیئر: