Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اردوغان کے دورہ شمالی قبرص اور دو ریاستی حل کی مخالفت

قبرص پر اقوام متحدہ کی ثالثی میں امن مذاکرات 2017  میں ختم ہو گئے تھے۔ (فوٹو اے ایف پی)
ترک صدر رجب طیب اردوغان پر اتوار کو  ترکی کے زیر اثر شمالی قبرص کے دورے  کے بعد پھر اشتعال انگیزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ترک صدر نے منقسم جزیرے  کے لیے دوریاستی حل کا مطالبہ اور مشرقی بحیرہ روم میں یونان کے پانیوں میں تیل کی تلاش جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
عرب نیو ز کے مطابق ترک شمالی قبرص کے دورے کے موقع پر اردوغان نے یہ بھی کہا کہ ’ نہ ہی ہم اور نہ شمالی قبرص، خطے میں سفارتی کھیل کو اب برداشت کرسکتے ہیں‘۔
اردوغان نے کہا کہ ’ہماری ترجیح  قبرص میں ایک منصفانہ، دیرپا اور پائیدار حل کو یقینی بنانا ہے جو ترک قبرض کی سلامتی اور قانونی حقوق  کویقینی بنائے‘۔
انہوں نے مزید کہا ’ دوریاستی حل کےلیے مساوی خود مختاری کی بنیاد پر بات چیت کی جانی چاہیے‘۔
یاد رہے کہ قبرص پر اقوام متحدہ کی ثالثی میں امن مذاکرات 2017  میں ختم ہو گئے تھے۔
اردوغان نے شمالی قبرص کا دورہ ایرسن تاتار کے گزشتہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخاب میں کامیابی کے بعد کیا ہے جو دو ریاستی حل کی بھی حمایت کرتے ہیں۔ تاتار کے پیشرو نے قبرص کے دوبارہ اتحاد کی بات کی تھی۔
 اردوغان نے بعد ازاں بروشا کا دورہ بھی کیا جو ساحلی شہر ہے جسے 1974 میں نو مین لینڈ قرار دیا گیا تھا۔ انقرہ نے گزشہ ماہ انتخابات سے پہلے ورشا کو جزوی طور پر کھولنے کی حمایت کی تھی۔ جس پر اقوام متحدہ ، یونان اور یونانی قبرص اورامریکہ نے تنقید کی تھی۔
ترک صدر نے کسی وضاحت کے بغیر مزید کہا کہ  صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ایرسن تاتار جلد ہی آذربائیجان کا دورہ کریں گے جو شمالی قبرص کو تسلیم نہیں کرتا۔

قبرص نےاردوغان کے دورے کو اشتعال انگیز اورغیر قانونی قرار دیا ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

یادر ہے کہ  تاتار نے اردوغان کے دو ریاستی حل اور آف شور وسائل سے متعلق حقوق کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔
قبرص نے اردوغان کے دورے کو اشتعال انگیز اور غیر قانونی قرار دیا ہے۔
قبرص کے ایوان صدارت نے ایک بیان میں کہا کہ’ انقرہ کو بین الاقومی قانون، یورپی اصولوں اور اقدار اور یورپی یونین کے تیئن ا پنی ذمہ داریوں کا قطعی احترام نہیں ہے‘۔
 واضح رہے کہ نیٹو کے ارکان ترکی اور یونان مشرقی بحیرہ روم میں تیل اور گیس کے ذخائر کے حوالے سے تنارع میں الجھے ہوئے ہیں۔ یورپی یونین نے ترکی پر پابندیوں کی دھمکی دے رکھی ہے۔

شیئر: