Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جو مودی کی مثال دیتے تھے آج کل جلسے جلوس کرتے پھر رہے ہیں‘

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی پالیسی ہے کہ ملک میں انڈسٹریلائزیشن ہو۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے کورونا کے بڑھتے کیسز کے باوجود جلسے کرنے پر اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’وائرس کی پہلی لہر میں یہ مجھ پر تنقید کرتے تھے کہ حکومت مکمل لاک ڈاؤن کیوں نہیں کر رہی ہے۔‘
سیالکوٹ میں نجی ایئرلائن سیال کی لانچنگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ وائرس کو روکنے کا بہترین طریقہ لاک ڈاؤن ہے۔  ’تاہم اس میں یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ آپ اپنی بزنس اور کاروبار کو بچاتے ہوئے لوگوں کو اس وبا سے کیسے محفوظ رکھیں۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں کورونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔

’وہی اپوزیشن جو پہلے مجھے مکمل لاک ڈاؤن نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے اور مودی کی مثال دے رہے تھے کہ انہوں نے پورا ملک بند کر دیا  آج کل جلسے جلوس کرتی پھر رہی ہے۔‘ 

عمران خان کے مطابق پہلےکی طرح احتیاط کی تو صنعت اور لوگوں کو بچا سکتے ہیں۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ماسک پہننے کو یقینی بنائیں۔
وزیر اعظم  کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی پالیسی ہے کہ ملک میں انڈسٹریلائشین ہو۔ ’حکومت کی پالیسی ہے کہ جو علاقے پیچھے رہ گئے یا جو غریب ہیں ان کو اوپر اٹھایا جائے۔‘
وزیر اعظم نے کہا کہ آنے والے دنوں میں سیالکوٹ پاکستان میں ایکسپورٹ کا سب سے بڑا مرکز بننے جارہا ہے۔
کورونا کی دوسری لہر میں احتیاط نہ کی تویہ سردیاں بہت مشکل سےگزریں گی۔‘
وزیر اعظم نے  کہا کہ  مقامی حکومتی نظام کے تحت شہروں میں سٹی گورنمنٹ لا رہے ہیں۔ ’اپریل کے بعد مقامی حکومتوں کے الیکشن کرائیں گے۔‘
سیالکوٹ ملکی برآمدات کا مرکز بننے جا رہاہے۔ ملک کی برآمدات بڑھانی ہیں اس کے لیے سیالکوٹ کی مدد کرنی ہے۔‘
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ زرمبادلہ ذخائر نہیں ہیں۔ ’وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا جہاں چھوٹا طبقہ امیراور باقی غریب رہ جائیں۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ نجی ایئر لائن سے پی آئی اے پر کارکردگی بہتر بنانے کا دباؤ بڑھے گا۔

شیئر: