Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’این آر او نہیں دوں گا‘ کہنے والے این آر او مانگ رہے ہیں: مریم نواز

مریم نواز نے کہا کہ کہاں ہیں وہ لوگ جو کہتے تھے کہ نواز شریف کی سیاست ختم ہو گئی (فوٹو: اے ایف پی)
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ’این آر او نہیں دوں گا‘ کی گردان کرنے والے پچھلے دو روز سے ہاتھ جوڑ کر نواز شریف سے این آر او مانگ رہے ہیں جو ان کو نہیں ملے گا۔‘
دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ اپوزیشن جلسوں کے ذریعے ان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ لوگوں کی جانیں خطرے میں پڑیں گی۔
جمعرات کو لاہور کے علاقے چونگی امرسدھو میں پی ڈی ایم جلسے کی تیاری کے سلسلے میں عوامی رابطہ مہم کے دوران کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا  کہ’ ابھی ن لیگ نے باضابطہ طور پر استعفے نہیں مانگے اور ان کے گھر میں استعفوں کے انبار لگ گئے ہیں۔‘
انہوں نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہ وہ انہیں 13 اگست کو ہونے والے جلسے کی دعوت دینے آئی ہیں۔ ’آندھی آئے یا طوفان، پابندی لگے یا نہ لگے مگر اب ملاقات مینار پاکستان پر ہو گی۔‘
مریم نواز نے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’کہاں ہیں وہ لوگ جو کہتے تھے کہ نواز شریف کی سیاست ختم ہو گئی ہے۔‘
اس موقع پر انہوں نے افتخار عارف کا یہ مصرعہ بھی استعمال کیا ’یہ کون بول رہا تھا خدا کے لہجے میں‘
انہوں نے کارکنوں سے پوچھا کہ جعلی اسمبلیوں میں بیٹھے رہیں یا استعفے دے دیں جس پر کارکنوں کی جانب سے کہا گیا ’استعفے دے دیں۔‘
مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ کسی کا خیال ہے کہ کوئی نواز شریف کے شیروں کو توڑ لے گا تو وہ غلط ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی اور بے روزگاری سے جان چھڑانے کا وقت آ گیا ہے۔

انہوں نے کارکنوں سے وعدہ لیتے ہوئے کہا کہ وہ 13 دسمبر کو مینار پاکستان گراؤنڈ میں انتظار کریں گی (فوٹو: اے ایف پی)

آخر میں مریم نواز  نے کارکنوں سے وعدہ لیتے ہوئے کہا کہ وہ 13 دسمبر کو مینار پاکستان گراؤنڈ میں انتظار کریں گی۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن جلسوں کے ذریعے ان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، لوگوں کی جانیں خطرے میں پڑیں گی۔
کورونا وائرس کے حوالے سے  قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد جمعرات کو عمران خان نے کہا کہ ہسپتالوں میں کورونا مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، اور ہسپتالوں میں 40 فیصد بستروں پر کورونا کے مریض موجود ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جلسے جلوسوں سے جب زیادہ لوگ جمع ہوتے ہیں تو کورونا تیزی سے پھیلتا ہے۔
’میری سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ جلسوں سے حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہم سے زیادہ بڑے جلسے کسی نہیں کیے۔ اس سے لوگ متاثر ہوں گے۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ان کو چاہیے کہ جلسے جلوس دو مہینے کے بعد کر لیں تاکہ لوگوں کی جان بچ سکے۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ ’ہم نے پہلی لہر میں اپنے لوگوں کو لاک ڈاؤن سے بچایا۔‘ (فوٹو: روئٹرز)

وزیر اعظم نے کہا کہ ’ہم سب کو ایس او پی پر عمل کرنا چاہیے۔ ماسک پہننے سے کورونا پھیلنے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔‘
’ہم نے پہلی لہر میں اپنے لوگوں کو لاک ڈاؤن سے بچایا۔ پہلی لہر میں قوم نے ایس او پیز پرعمل کیا۔ قوم سے اپیل ہے کہ احتیاط کریں اور کورونا ایس او پیز پرعمل کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ دوسری لہرمیں باقی دنیا کے لیے بھی ایس اوپیز پرعمل درآمد مشکل ہو گیا ہے۔

شیئر: